1965 میں آزادی کے بعد ایک مدبرانہ قیادت نے جزیرہ کی ترقی کا بیڑا اٹھایا اور حیرت انگیز رفتار سے 25 برسوں میں اس کو ترقی یافتہ ملکوں کی صف میں شامل کر دیا۔ ترقی اور خوشحالی کے اس کامیاب سفر میں درج ذیل نکات کو بہت اہمیت حاصل ہے۔
دور اندیش ، مضبوط قیادت
لی کوان یو کی قیادت میں طویل المدت منصوبہ بندی کی گئی۔ حکومت نے گورنس پر خصوصی توجہ دی۔ فیصلوں پر بر وقت عملدرآمد کیا گیا۔ سینٹرل گورنس کے ماڈل کو اختیار کیا گیا۔ ذاتی پسند اور ناپسند کے سلسلے کو ختم کِیا گیا۔ خارجہ اُمور میں غیر جانبداری کی پالیسی اختیار کی گئی۔ 40 برس تک انہوں نے قوم کی قیادت کی۔ اس کے بعد ان کے فرزند Lee Hsein Loong نے 20 سال کے لئے وزیراعظم کا منصب سنبھالا۔ 2024 سے Lawrence Wong کو قیادت کا موقع ملا ہے۔ Peoples Action Party اس تمام عرصے میں بر سر اقتدار رہی ہے جو ہر طبقہ فکر کے لوگوں کو ساتھ لے کر چل رہی ہے۔
میرٹ ، قابلیت ، محنت ، کو اولین ترجیح
سنگاپور کے قیام کے آغاز ہی سے میرٹ کو فروغ دیا گیا۔ محنت کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کی گئی۔ ملازمتوں کے لئے ذہانت اور قابلیت کو ترجیح دی گئی۔ سفارش اور ذاتی تعلق کی حوصلہ شکنی کی گئی۔ ذاتی مفادات کے بجائے تمام فیصلے میرٹ پر ہونے لگے۔ تعلیمی اداروں میں داخلے قابلیت کی بنیاد پر دئے گئے۔ نوجوانوں میں مقابلہ کا رجحان فروغ پایا اور ان میں آگے بڑھنے کا جذبہ پیدا ہوا۔ اس طرح سے قوم کا ہر فرد ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے لگا۔
قومیتوں کے درمیان سماجی انصاف
سنگاپور میں 77 فی صد چینی آبادی ہے۔ جبکہ 17 فی صد ملائی نسل کے مسلمان اور 7 فی صد ہندو ہیں۔ ایک کامیاب کوشش کی گئی کہ ان سب کو برابر کے حقوق مل سکیں۔ اس طرح ایک کثیر القومی کمیونٹی کی بنیاد رکھی گئی۔ ہر قوم کو صدارت کا موقع دیا جاتا ہے۔ چینی نیا سَال ، عید الفطر ، کرسمس اور ہولی کو سرکاری طور پر منایا جاتا ہے اور قومی تعطیلات ہوتی ہیں۔ ملازمتوں میں برابر کے مواقع فراہم کئے جاتے ہیں۔ چینی آبادی کو اکثریت کے باعث بظاہر کچھ فوائد حاصل ہیں لیکن اقلیتیں اچھے انداز میں پیش قدمی کر رہی ہیں۔
سیاسی استحکام اور طویل المیعاد منصوبہ بندی
ملک اور قوم کی ترقی کے لئے لمبے عرصے کی منصوبہ بندی بنیادی ضرورت ہے۔ اس مقصد کے لئے ملک میں اندرونی اور بیرونی استحکام قائم کرنا ناگزیر ہے۔ سنگاپور نے ملک کے اندر کنٹرولڈ ڈیموکریسی کا نظام چلایا جس میں طویل عرصے تک ایک پارٹی کو فوقیت حاصل رہی ہے۔ خارجہ معاملات میں غیر جانبداری کی پالیسی اختیار کی جس سے دفاع پر اخراجات بہت کم ہو گئے۔ آزادی کے بعد ہر شعبہ میں 25 سال کی منصوبہ بندی کی گئی اور لازمی قرار دیا گیا کہ آنے والی حکومتیں ان منصوبوں کو کامیابی سے چلانے کی پابند ہونگی۔ اقتصادی منصوبہ بندی کی تفصیل اس تحریر میں آگے آ رہی ہے۔
تعلیم اور تحقیق پر بھرپور توجہ
آزادی کے بعد تعلیم اور تعلیمی نصاب پر خصوصی توجہ دی گئی ۔ بجٹ کا بڑا حصہ تعلیم اور تحقیق کے لئے مختص کیا گیا۔ عالمی سطح کے بہترین تعلیمی ادارے قائم کئے گئے۔ سائینس ، میتھمیٹکس ، ٹیکنالوجی اور انگلش (STEM) کو شروع ہی سے اہمیت دی گئی۔ فنی تربیت (Vocational Training) پر بہت زیادہ توجہ دی گئی۔ ساری زندگی علم اور ہنر کے حصول Lifelong Learning کے طریقہ کو فروغ دیا گیا۔ اس مقصد کے لئے SKILLS FUTURE کے نام سے پروگرام شروع کیا گیا۔ معاشی ترقی کے لئے کمپیوٹر کی تعلیم اور اس کے استعمال کو نصاب کا بنیادی حصہ بنایا گیا۔ تعلیم کے میدان میں محنت کا نتیجہ نکلا ہے کہ سنگاپور کا لٹریسی ریٹ 1965 میں 70 فی صد تھا جو اب 99 فی صد ہو چکا ہے۔ یہاں کے تعلیمی اداروں ، ٹیکنالوجی کالجوں اور یونیورسٹیوں کو دنیا بھر میں ایک خاص مقام حاصل ہے۔
کرپشن کا خاتمہ اور قانون کی عملداری
کرپشن کے خاتمے کیلئے ZERO TOLERANCE POLlCY اختیار کی گئی۔ سب سے پہلے Corrupt Practices Investigation Board کے نام سے ایک خود مختار ادارہ بنایا گیا جو حکومتی مداخلت کے بغیر مکمل غیر جانبداری سے کام کرتا ہے۔ اس کے ذمہ رشوت کے خاتمہ ، اختیارات کے ناجائز استعمال کی تفتیش اور کرپشن کے خلاف سخت اقدامات کرنا ہے۔ یہ ادارہ سرکاری اور غیر سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی کا اختیار رکھتا ہے۔ ہر سرکاری اور غیر سرکاری ادارے میں اندرونی احتساب کا مضبوط نظام بھی قائم ہے۔ ایک آزاد ، غیر جانبدار اور مضبوط عدلیہ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جس کا مقصد ایک طرف تو عوام کو انصاف کی فراہمی ہے اور اس کے ساتھ بزنس کرنے والوں کو یہ تحفظ فراہم کرنا ہے کہ کوئی افسر ان کو تنگ کر کے رشوت نہ لے سکے۔ ان تمام کوششوں کا نتیجہ یہ نکلا ہے سنگاپور کی حکومت کو CLEAN GOVERNMENT کا درجہ حاصل ہے اور کرپشن میں اس کا بہت نچلا نمبر ہے۔ کسی چھوٹی سی شکایت کے نتیجہ میں یہاں پر وزراء کو اپنی وزارت سے ہاتھ دھونا پڑ جاتے ہیں۔ اس یہاں پر کوئی MPA یا وزیر بننے کے لئے خطیر رقم خرچ نہیں کرتا۔ ہر ایک کی توجہ دیانت اور خدمت پر مرکوز رہتی ہے۔
ہر شہری کو سستی اور معیاری رہائش ، تعلیم ، صحت اور دیگر سہولیات کی فراہمی
آزادی کے ساتھ ہی Housing Development Board قائم کیا گیا جو HDB کے نام سے مشہور ہے۔ اس کے تحت تعمیرات کا کام مکمل جاری رہتا ہے۔ نوکری شروع ہونے کے ساتھ ہی یہ گھر اور فلیٹس بغیر کسی سود کے 20 سال کی ادائگی پر ہر باشندے کو دے دئے جاتے ہیں۔ اس گھر کے پیسے ان کی تنخواہ میں سے ہر ماہ لے لئے جاتے ہیں۔ اس وقت سنگاپور کی 80 % آبادی HDB کے بنائے ہوئے گھروں میں رہ رہی ہے۔ ہر فرد گھر بنانے کے فکر سے آزاد ہو کر اپنی جاب اور مزید تعلیم اور ہنر حاصل کرنے پر اپنی توجہ مرکوز رکھتا ہے۔ عوامی فلاح کا یہ بڑا منصوبہ 60 سال سے بڑی کامیابی سے چل رہا ہے۔ ان سہولیات کی فراہمی پر ہر سال حکومت اپنے بجٹ میں سے لاکھوں ڈالر خرچ کرتی ہے۔
حکومت کی جانب سے عوام کو ہر ممکن شہری سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔ تعلیم فری یا بہت کم فیس کے ساتھ دی جاتی ہے۔ صحت کی سہولیات کے لئے Medisave ، Medishield اور Medifund کے نام سے دو سکیمیں بنائی گئیں ہیں۔ جن سے 90 فی صد سے زیادہ آبادی فائدہ اٹھاتی ہے۔ ایمرجنسی کی صورت میں کوئی ہسپتال علاج سے انکار نہیں کر سکتا۔ ٹرانسپورٹ کے لئے کم قیمت پر فاسٹ ٹرین MRT اور LRT کے نام سے بنائی گئی ہے جو تمام جزیرہ کی آبادی کو تیز رفتار اور محفوظ سفر کا موقع فراہم کرتی ہے۔ پبلک ٹرانسپورٹ کے لئے بسوں کا نیٹ ورک بھی موجود ہے۔ امن و امان کی صورتحال بہت اچھی ہے۔ بہترین شہری منصوبہ بندی کے تحت آبادی کو منظم طریقے سے پورے جزیرے میں پھیلا دیا گیا ہے۔ اسکول ، پارک ، لائبریری ، تفریحی مقامات ، تجارتی مراکز ہر علاقے میں قائم ہیں۔ اس کے ساتھ ہر شہری کو کمیونٹی کی سطح پر یہ موقع فراہم کیا جاتا ہے کہ وہ ملک کی تعمیر و ترقی میں بھر پور حصہ لے۔
خاندانی نظام کا تحفظ
آپ حیران ہونگے کہ کسی ملک کی ترقی اور خوشحالی میں خاندانی نظام کا ذکر کہاں سے آ گیا۔ اس بات کو سنگاپور میں چند چینی دانشوروں نے تفصیل سے بیان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ معاشرے کی مضبوطی دراصل خاندانی نظام سے مربوط ہے۔ مغرب کے بارے میں ان کا خیال تھا کہ وہاں خاندانی نظام کا شیرازہ بڑی حد تک بکھر چکا ہے۔ زیادہ تر مرد اور عورتیں پارٹنر Partner کے طور پر رہ رہے ہیں اور جب چاہتے ہیں الگ ہو جاتے ہیں۔ بچوں کی مناسب پرورش اور تربیت نہیں ہو پاتی اور خاندان تباہی کا شکار ہیں۔ دوسری طرف شرح پیدائش میں کمی سے زیادہ عمر والے لوگوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کے مقابلے میں چینی نسل والے ملکوں میں خاندانی نظام کے تحفظ پر زور دیا جا رہا ہے۔ اس لئے ان معاشروں کی کامیابی کی زیادہ امید ہے۔ سنگاپور میں خاندانی نظام کو بچانے کے لئے حکومتی کوششیں جاری ہیں۔ مغرب کے اثرات کی وجہ سے شرح پیدائش کم ہے لیکن حکومت اس کو بڑھانے کے لئے مسلسل تگ و دو کرتی رہتی ہے۔ کسی قوم کی پائیدار ترقی کے لئے 1 سے 2 فی صد کے درمیان شرح پیدائش ہونا ضروری ہے۔ سنگاپور کی آبادی 1965 میں 19 لاکھ کے قریب تھی جو اب 60 لاکھ سے کچھ زیادہ ہے۔ ان میں مقامی باشندے اور عارضی طور پر مقیم افراد شامل ہیں۔ پچھلے 10 برسوں میں آبادی میں 5 لاکھ کا اضافہ ہوا ہے۔ 2015 سے 2025 کے دوران شرح پیدائش ایک فی صد سالانہ رہی ہے۔ سنگاپور میں حکومت کی جانب سے بچوں کی پیدائش کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے اور والدین کو سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔ بسوں کے اوپر اشتہار لگے ہوتے ہیں *”بچے آپ کی زندگی میں خوشیاں لاتے ہیں۔
اہم محل وقوع کا فائدہ اٹھانا
سنگاپور Indian Ocean اور South China Sea کے درمیان عالمی بحری شاہراہ پر واقع ہے۔ اس شاندار محل وقوع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اس نے آزادی کے ساتھ ہی Port of Singapore کو ایک جدید بندرگاہ میں تبدیل کر دیا۔ اس کو ایک Free Port کا درجہ دے ڈالا جہاں کوئی ٹیکس نہیں لیا جاتا۔ پانی کے جہازوں کی سہولیات اور مرمت کا بڑا مرکز یہاں قائم ہو گیا۔ سنگاپور کے چانگی ائرپورٹ کو ایک جدید اور بڑے ائرپورٹ میں تبدیل کیا۔ سیر و تفریح کے منفرد اور دیدہ زیب مقامات بنائے۔ یہ چھوٹا سا ملک 25 برسوں میں تجارت اور سیاحت کے عالمی مرکز کی حیثیت اختیار کر گیا۔ اسی بنا پر سنگاپور کو GATEWAY Between East West کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
سرمایہ کاری اور انڈسٹری کا فروغ
1965 سے ہی سرمایہ داروں کو ہر قسم کی سہولیات مہیا کی گئیں۔ ٹیکسوں میں خصوصی ریاعت دی گئی۔ نئی انڈسٹری کے قیام کے لئے بنیادی سہولیات تعمیر کی گئیں۔ بجلی ، پانی ، شاہراہوں اور مواصلات کا بہترین نظام بنایا گیا۔ 1970 سے 1980 تک الیکٹرانکس اور پیٹرولیم کی انڈسٹری لگائی گئی۔ 1990 سے 2000 تک IT اور Financial Services کو فروغ دیا گیا۔ 2000 سے 2010 تک مصنوعی زیورات اور سیاحوں کی دلچسپی کی اشیاء کا کاروبار بڑھا۔ 2010 سے اب تک Fintech ، Smart Technology اور Artificial Intelligence کو فروغ دیا گیا۔ Biomedical انڈسٹری کے لئے ONE NORTH District for Biotech بنایا گیا ہے۔ کسی ایک ذریعہ آمدنی پر بھروسہ کرنے کے بجائے Research ، Development ، Innovation کے ذریعے معاشی ترقی کی منزلیں طے کی گئیں۔ تیز رفتار صنعتی ترقی کا نتیجہ نکلا ہے کہ برآمدات جو 1965 میں ایک ارب امریکی ڈالر تھی اب 900 ارب ڈالر جا پہنچی ہیں۔ جبکہ GDP آزادی کے وقت 1 بلین امریکی ڈالر تھا جو اس وقت 500 بلین ڈالر ہو چکا ہے۔ سنگاپور کی دو طرفہ تجارت میں اولین درجہ امریکہ ، یورپی یونین اور جاپان کو حاصل ہے۔ جبکہ قریبی ملکوں آسٹریلیا ، آسیان ممالک اور چین کا نمبر اس کے بعد آتا ہے۔ ہانگ کانگ اور برطانیہ بھی بڑے تجارت داروں میں شامل ہیں۔ سب سے زیادہ برآمدات مشینری ، کیمیکلز اور پیٹرولیم مصنوعات کی ہوتی ہیں۔
سنگاپور کی ترقی کے 10 نکات
