آج سے بیس برس قبل جسارت سے اچانک علیحدگی کے بعد جب مظفر اعجاز صاحب نے مشورہ کیا کہ کیا کرنا چاہیے تو کچھ سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ کیا کام کیا جائے ۔ بہر حال مشورے کے بعد طے یہ پایا کہ چونکہ تقریباً ربع صدی کا وقت صحافت میں گزرا ہے تو اسی کام کو جاری رکھا جائے ، چنانچہ ، روزنامہ ، ہفت روزہ اور ماہنامے کی اشاعت کے بارے میں غور کیا گیا اور یہ فیصلہ ہوا کہ ماہنامہ نکالا جائے ، نام پر بھی غور کیا گیا اور سورہ نوح کی آیت 19
واللہ جعل لکم الارض بساطا، لتسلکو منہا سبلا فجاجا
سے بساط کا نام اخذ کیا گیا ۔
بساط کی پہلی اشاعت سے اس کی تحقیقی رپورٹس نے اپنی جگہ بنائی اور تیسرے ہی شمارے میں جعلی بلڈ بنکس سے متعلق رپورٹ پر بساط کو خصوصی ایوارڈ سے نوازا گیا ۔ پہلی ہی اشاعت میں کے ای ایس سی کی نجکاری پر رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا گیا کہ نجکاری کے بعد شہری بجلی کو ترسیں گے اور بل دیکھ کر بلبلائیں گے ، اور ایساہی ہوا۔ آج شہریوں کا یہی حال ہے۔
بساط نے اہم تازہ ایشوز پر تحقیقی رپورٹس شائع کیں اور وہ بہت مقبول ہوئیں۔ بہر حال بساط نے بیس سال کا یہ سفر دیکھتے ہی دیکھتے طے کرلیا۔
بساط کا طرہ امتیاز تحقیقاتی رپورٹنگ ہے۔ بساط کی تحقیقاتی رپورٹ پر قاضی حسین احمد نے سینیٹ میں سوال اٹھایا کہ پیٹرولیم ڈیویلپمنٹ لیوی ( پی ڈی ایل ) سے عوام کو کیا ملا ، یہ اور بات ہے کہ اس سوال کا جواب بھی قوم کو آج تک نہیں ملا۔ اس کے علاوہ ہر اشاعت میں ایک نہ ایک تحقیقی رپورٹ شامل ہوتی ہے۔
دنیا تیزی سے ڈیجیٹل ہورہی ہے چنانچہ بساط کیونکر پیچھے رہتا اور بساط وقت ایسی چیز ہے کہ یہاں پیچھے رہنا مات کے مترادف ہے۔ لہٰذا پرنٹ کو سکڑتا دیکھ کر جدید تقاضوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے ماہنامہ بساط اب ڈیجیٹل بھی ہے اور پرنٹ بھی۔ ویب سائٹ اور سوشل میڈیا پر اس کے قارئین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور یہ تعداد تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے۔
لیکن!
یہ بس نہیں ہے۔ اللہ کی مہربانی ،قارئین اور کرم فرماؤں کا تعاون رہا تو ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں ۔۔۔۔!
چنانچہ گزشتہ برس سے بساط انٹرنیشنل ہوگیا ہے۔ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات ،شارجہ، سنگاپور ،امریکا ،کینیڈا ، جرمنی ،ترکیہ اور دیگر ممالک تک بساط کی پہنچ ہوچکی ہے اور ان ممالک کے نمائندے نہ صرف مضامین بھیجتے ہیں بلکہ ان کی سر گرمیوں کے ذریعے قارئین سے بساط اور ان ملکوں کا رشتہ جوڑتے ہیں۔اب بساط گلوبل فیملی کی طرح ہے۔
چونکہ بساط کے قارئین ہر طرح کی چیز پڑھنا چاہتے ہیں ، اس تنوع کے لیے کھیل، شاعری ، تعلیم ،صحت، افسانہ ، تربیت اولاد، سیاست، معیشت غرض ہر شعبے کی نمائندگی ضروری ہوتی ہےاور ہماری کوشش ہے کہ یہ کام بھی کریں۔اس میں دوطرفہ تعاون چاہیے۔ قارئین کا تعاون ضروری ہے، خود پڑھیں ، ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر لائیک کریں ، شیئر کریں اور اپنی فیملی کو مزید بسیط کریں۔