Advertisement

23 مار چ اور 2025ء

پاکستان کی تاریخ میں 23 مارچ کا دن نہ صرف ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ جس نے نہ صرف قوم کو ایک نیا عزم اور حوصلہ دیا بلکہ ازادی کی راہ میں ایک تاریخی قدم شمار ہوا۔ اس قرارداد نے ہندوستان کے مسلمانوں کو ایک مضبوط سیاسی پلیٹ فارم فراہم کیا جس نے انہیں اپنی الگ شناخت اور حقوق کی حفاظت کی کے لیے ایک راہ دکھائی۔
یہ قرارداد منظور کرنے کے بعد مسلم حکمت عملی میں تیزی آئی اور اس تحریک نے ہندوستان میں ایک نیا جوش اور جذبہ پیدا کیا۔
آج کے حالات میں بھی اس دن کی اہمیت کا دوبارہ جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ اگرچہ 23 مارچ 1940 کو قرارداد پاکستان کی منظوری کے بعد ہمارے لیے ایک الگ وطن کا قیام ممکن ہوا۔
اور اس مقصد کے حصول کے لیے جدوجہد کا آغاز ہوا، جو بلاخر 14 اگست 1947 کو پاکستان کے قیام کی صورت میں مکمل ہوا اس دن نے مسلمانوں کو ایک نئی ریاست دی جہاں وہ اپنے مذہبی ثقافتی اور سیاسی حقوق کے تحفظ کے لیے ازاد تھے۔
آج کے پاکستان میں ہمیں اپنی آزادی، خودمختاری اور اتحاد کی اہمیت کا نئے سرے سے ادراک کرنا ضروری ہے۔
23 مارچ کا دن ہمیں اس بات کی یاد دلاتا ہے کہ ہم نے جو قربانیاں دی ہیں، ان کا مقصد صرف ایک جغرافیائی حد بندی نہیں تھی، بلکہ ہم نے ایک ایسا معاشرہ بنانے کا عہد کیا تھا جو خوشحال، پرامن اور خودمختار ہو۔
پاکستان کے موجودہ معاشی حالات کافی پیچیدہ ہیں۔ مہنگائی، بیروزگاری، قرضوں کا بوجھ، اور معاشی عدم استحکام جیسے مسائل پاکستانی عوام کی زندگیوں پر گہرے اثرات مرتب کر رہے ہیں۔ ان حالات میں 23 مارچ کے دن ہمیں یہ یاد دلانے کی ضرورت ہے کہ پاکستان کی بقاء اور ترقی کا راستہ محنت، اتحاد اور خود انحصاری میں ہے۔ قائداعظم کے ویژن اور قرارداد پاکستان کے مقصد کو پورا کرنے کے لیے ہمیں اپنی معیشت کو مضبوط بنانے کی سمت میں کام کرنا ہوگا۔
پاکستان کا سیاسی منظر نامہ بھی مشکلات سے دو چار ہے۔ سیاسی کشمکش نے ملک کی ترقی میں رکاوٹ ڈالی ہے۔ اس تناظر میں 23 مارچ کا دن ہمیں ایک قوم کے طور پر یکجہتی کی اہمیت کا احساس دلاتا ہے۔ آج ہم قائداعظم کی وہی روح اور ویژن دوبارہ زندہ کر کے اپنے اندر اتحاد پیدا کر سکتے ہیں۔ 23 مارچ کا دن ہمیں ے سے بالا تر رکھیں، تو ہم ہر مشکل کو آسان بنا سکتے ہیں۔
23 مارچ کو ہونے والی فوجی پریڈ ہمیں اس بات کی یاد دہانی کراتی ہے کہ ہمیں اپنی دفاعی طاقت کو مضبوط بنانا ہے تاکہ ہم اپنے ملک کی حفاظت کے لیے تیار رہیں۔
پاکستان میں اقلیتی حقوق، خواتین کے حقوق، اور تعلیم کی اہمیت پر بہت زیادہ زور دیا گیا ہے۔ تاہم، ابھی بھی سماجی انصاف کا مسئلہ موجود ہے، اور ملک کے بعض حصوں میں انسانوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں۔ اس تناظر میں 23 مارچ کے دن کی اہمیت یہ ہے کہ ہمیں اپنے معاشرتی نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ ہر شہری کو برابری کی بنیاد پر حقوق مل سکیں اور پاکستان ایک حقیقی معنوں میں فلاحی ریاست بن سکے۔
پاکستان کا عالمی سطح پر بھی ایک اہم کردار ہے۔ ہمیں اپنے تعلقات کو بہتر بنانے اور عالمی برادری میں پاکستان کی اہمیت کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ 23 مارچ کے دن کو یاد کرتے ہوئے ہمیں یہ عہد کرنا چاہیے کہ ہم پاکستان کو اعالمی سطح پر ایک طاقتور، خودمختار اور باوقار ملک کے طور پر پیش کریں گے۔ یہ دن ہمیں اپنے عالمی تعلقات کو بہتر بنانے، معاشی ترقی کے مواقع پیدا کرنے، اور عالمی امن کے لیے پاکستان کے کردار کو مزید مستحکم کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔
پاکستان کا مستقبل اس کی نوجوان نسل کے ہاتھوں میں ہے۔ 23 مارچ کا دن ہمیں اپنے نوجوانوں کی طاقت اور اہمیت کو یاد دلاتا ہے۔ آج کے نوجوانوں کو اپنے ملک کی ترقی میں حصہ ڈالنے، اپنے حقوق اور فرائض کو سمجھنے، اور اس بات پر فخر کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ ایک عظیم وراثت کے وارث ہیں۔ نوجوانوں کو قائداعظم کے اصولوں، اتحاد، ایمان اور تنظیم پر عمل پیرا ہو کر پاکستان کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
پاکستان کا مستقبل نوجوانوں کے ہاتھوں میں ہے۔ 23 مارچ کے دن ہمیں اپنے نوجوانوں کو اس بات کا احساس دلانا چاہیے کہ وہ اس ملک کی تقدیر کے معمار ہیں۔ انہیں قائداعظم کے ویژن کو سمجھتے ہوئے، پاکستان کو ترقی کی راہوں پر گامزن کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ تعلیم، مہارت اور نئے خیالات کے ذریعے، نوجوان پاکستان کے اندرونی مسائل کو حل کرنے کے لیے ایک طاقتور قوت بن سکتے ہیں۔
تاریخ کا یہ اہم دن یاد دلاتا ہے کہ ہم نے اپنے وطن کے لیے بڑی قربانیاں دیں اور اس کے قیام کے وقت جو خواب دیکھا تھا، اس کی تعبیر کے لیے ہمیں محنت، قربانی اور یکجہتی کی ضرورت ہے۔ ہمیں اپنی موجودہ چیلنجز کا سامنا کرتے ہوئے قائداعظم کے ویژن کو زندہ رکھنا اور پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہوگا۔ 23 مارچ کا دن نہ صرف ماضی کی کامیابیوں کا جشن ہے، بلکہ ایک عہد بھی ہے کہ ہم اپنے ملک کو ایک بہتر، خوشحال اور مستحکم پاکستان بنانے کے لیے متحد ہو کر کام کریں گے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور اپنی تحریر، تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ bisaat.mag@gmail.com پر ای میل کردیجیے۔
error: