Advertisement

رمضان کے بعد تقویٰ اور صحت

رمضان جا رہا ہے۔ آخری عشرہ رواں دوا ن ہے رمضان كی امد كا مقصد تھا تقوی كا حصول یعنی اللہ كی اطاعت اور فرما نبردا ری كی خصوصیت ایك مسلمان میں بدرجہ اتم پیدا ہونا تاكہ وہ مومن بن سكے اسی لیے روزے فرض ہو ئے كم كھا نا كم سونا اور كم بولنا رمضان كے شب و روز ہمیں یہ ہی تربیت دیتے ہین لیكن تقوی كا یہ حصول صرف رمضان ہی تك كیوں محدود ہو ہمارا تزكیہ نفس جسمانی اور رو حا نی دونوں طرح پورے سال جا ری رہنا چاہیے رمضان كے فورا بعد عید الفطر پر تقوی كا معیار فوری طور پر گرتا ہوا نظر اتا ہے خا ص طور پر كھا نے پینے میں اتنی احتیاط جو جسما نی نظام كو معتدل بنانے اور زہریلے مادوں سے صاف كرنے كی جو محنت كی وہ سب عید كے دن سے زا ئل ہو تی نظر اتی ہے تقوی اور رمضان كی ٹریننگ كو برقرار ركھنے كے لیےعید الفطر کے موقع پر کھانے پینے میں اعتدال سے کام لیں اور چٹ پٹے کھانوں میں احتیاط کریں، کولیسٹرول والے کھانے کے بعد کولڈ ڈرنک سے گریز کریں اور عید کے روز بھی چہل قدمی نہ بھولیں اور نمازوں كی پا بندی بھی خاص طور پر فجر كی نماز ماہ صیام میں تیس دن کے روزے رکھنے کے بعد یکم شوال کو ہر طرف ذائقہ دار کھانوں کی بہار اور مختلف اقسام کے لذیذ پکوانوں کی اشتہا انگیز خوشبو و پھیلی ہوتی ہےایسے میں انسان کے لیے خود کو کھانے پینے کی لذیذ چیزوں سے روکے رکھنا قدرے مشکل ہوتا ہے لیکن ایک ماہ روزے رکھنے کے بعد اچانک چٹ پٹے کھانے اور مرغن غذائیں انسان کی جسمانی نظام کو متاثر کر سکتی ہیں جس سے نہ صرف آپ نڈھال بلکہ موٹاپے کا شکار بھی ہو سکتے ہیں۔ دین اسلام اور جدید میڈیكل سا ئنس اس با ت پر متفق ہیں کہ زیادہ کھانا صحت کے لئے نقصان دہ ہے کیونکہ اعصابی بیماریاں، دماغی کمزوری بلند فشار خون، ذیابیطس اور پیٹ کے متعدد امراض زیادہ کھانے سے ہی پیدا ہوتے ہیں اس لئے رمضان کے فوری بعد کھانے میں اعتدال سے کام لیا جائے تو بہتر ہے ۔ عید کے موقع پر چٹ پٹے کھانوں کا رواج عام ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق کچوریاں ، پراٹھے، حلوہ پوری کا ناشتہ جبکہ دو پہر اور رات میں لذیذ کھانوں کا استعمال معدے پر شدید دباؤ ڈالتا ہے جس سے پیٹ خراب ہونے کا خدشہ رہتا ہے۔ اس لیے عید کے موقع پران کھانوں کے استعمال میں احتیاط برتنی چاہیے۔ بلند فشار خون اور ذیا بیطس کے مریضوں کو عید کے دن چٹ پٹے کھانوں کے زیادہ استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔ ماہ صیام میں صبح فجر سے مغرب تک کھانے پینے کے وقفے کی وجہ سے معدے کی ایک خاص انداز میں تربیت ہوجاتی ہے، یہی وجہ ہے کہ عید کے روز بہت زیادہ کھانا پینا معدے کے امراض کا سبب بن سکتا ہے جہاں تک ہو سکے دو پہر کا کھانا سادہ ہونا ضروری ہے، اور ممكن ہو تو دو ہی كھانوں پر اكتفا كیا جا یے صبح كا نا شتہ اور دو پہر كا كھا نا دن مین كو ئی پھل كھا لیا جا ئے –
عید کے دن دوپہر اور رات کے کھانے میں کم از کم چھ گھنٹے کا وقفہ رکھنا بے حد ضروری ہے کیونکہ روزے کے دوران معدہ 14 سے15 گھنٹے تک آرام کا عادی ہوچکا ہوتا ہے اچانک کھانے مین اضافہ ردعمل کے طور پر صحت کے مسائل پیدا کر سکتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق رمضان المبارک میں اعتدال سے کھانے کے بعد عید کے موقع پر بزرگ افراد بدپرہیزی کرتے ہیں اور سے زیادہ میٹھی مرغن اور کولیسٹرول بھر پور غذاوں کا استعمال کرتے ہیں ۔ ضرورت سے زیادہ ٹھنڈا پانی اور برف سے پرہیز کریں۔ كو شش كریں رمضان كا كھا نے پینے كا رو ٹین ہی اختیار كریں تقوی كے حصول اور جسما نی نظام ہا ضمہ كی صحت كو برقرار ركھنے كے لیے شوال كے چھ روزے بھی ركھنے كی كو شش كریں تا كہ رمضان كا مقصد اور تربیت بر قرار رہے پورا سا ل پیر اور جمعرات كا روزہ ایام بیض كے روزے ذی الحج كے روزے بھی ضرور رکھیں تا كہ ہما ری روح اللہ كے قرب اور ہما را جسم كھا نے پینے كے زہریلے اثرات سے محفوظ رہے۔
آپ كی دعاؤں كی طلب گار ؕ

اگر آپ بھی ہمارے لیے لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور اپنی تحریر، تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ bisaat.mag@gmail.com پر ای میل کردیجیے۔
error: