ریاض احمد چودھری بحیثیت مصنف ، کالم نویس اور سماجی خدمت گار اپنی خاص پہچان رکھتے ہیں۔ عالم پیری میں بھی اتنے ہی مستعد اور متحرک ہیں کہ آج کا نوجوان بھی ان کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔ بطور کالم نویس تو ریاض احمد چودھری صاحب کی جہد مسلسل قابل رشک ہے۔ ایک صحافی کے طور پر وہ پاکستان سمیت عالمی سطح کے حالات و واقعات پر جتنی گہری نظر رکھتے ہیں ، اس کا اندازہ روزانہ کی بنیاد پر مختلف اخبارات میں شائع ہونے والے ان کے کالموں سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے۔
چودھری صاحب صرف مصنف اور صحافی ہی نہیں، تحریک پاکستان کےلئے کام کرنے والے ہراول دستے کا حصہ ہونے کے اعتبار سے بھی ان کی شخصیت قابل تعریف ہے۔ انہیں تحریک پاکستان سے قبل اور قیام پاکستان کے بعد لاتعداد واقعات آج بھی ازبر ہیں۔ انہیں قیمتی واقعات کے مجموعے کے طورپر ان کی ایک کتاب’تحریک پاکستان‘ چند یادیں اور کچھ ملاقاتیں، کے عنوان سے بزم اقبال لاہور کے پلیٹ فارم سے منصئہ شعود پر آچکی ہے۔ دین دوستی کی بات کی جائے تو ریاض احمد چودھری ایک سچے اور پکے عاشق رسول ﷺ اور ایک راسخ العقیدہ مسلمان ہیں ۔انسانیت کی خدمت کا جذبہ ان میں کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے جس کا عملی مظاہرہ ہمہ وقت نظر آتا ہے۔ مستحقین جو ضرورت کے باوجود کسی کے سامنے دست سوال دراز نہیں کر سکتے، ایسے لوگوں کو تلاش کر کے ان کی مالی اور اخلاقی مدد کرنا چودھری صاحب کا معمول ہے ۔ یوں اس دور میں ان کی شخصیت مستحقین کےلئے ایک مسیحا سے کم نہیں۔
ریاض احمد چودھری پانچ سال سے زائد عرصہ بزم اقبال لاہور کے ڈائریکٹر بھی رہے۔ اس دوران نہ صرف انہوں نے ذاتی تعلقات کی بنا پر ادارے کو مالی لحاظ سے مضبوط بنایا بلکہ آج پرانے دفتر کے سامنے بزم اقبال کی جو شاندار سمارٹ عمارت نظر آرہی ہے، اس کی تعمیر کےلئے نقشہ منظور کرانے سمیت تمام ابتدائی اقدامات اٹھائے۔ عالمی سطح کے اس اشاعتی ادارے کو مالی لحاظ سے مضبوط کرنے کا اعتراف تو ادارے کا ہر کارکن کرتا ہے۔ خاص طور پر بطور منتظم ان کا ذکر ہمیشہ اچھے الفاظ میں ہوتا ہے۔ بزم اقبال کے پلیٹ فارم سے شائع ہونے والی ان کی دوسری کتاب”حیات اقبال“ ہے۔ جس میں شاعر مشرق کی ادبی سرگرمیوں کے علاوہ ان کی زندگی کے مختلف گوشوں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ ان کی ایک تیسری کتاب ”The real face of India“ ہے جس کے اقتباسات میں پاک بھارت تعلقات میں تناؤ ،اس کی وجوہات اور خاص طورپر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا بھرپور اور مدلل ذکر ہے۔
چودھری صاحب کے زیر انتظام بزم اقبال لاہور سے سیرت النبی پرایک جامع کتاب” سیر ت محمد رسول اللہﷺ “ شائع ہوئی ہے۔ گیارہ جلدوں پر مشتمل سیرت طیبہ کے عنوان پر علمی و تحقیقی کاوش ہے۔گیارہ جلدوں پر مشتمل سیرت محمد رسول اللہ ﷺ کے آٹھ ہزار سے زائد صفحات ہیں ۔ پوری دنیا میں آج تک سیرت النبی پر اس سے زیادہ جامع کتاب مرتب نہیںہوئی۔ اس میں قرآن و احادیث کے حوالے دیئے گئے ہیں۔ممتاز ماہر تعلیم و اسلامی اسکالر پروفیسر عبدالقیوم مرحوم نے اپنی زندگی میں نبی اکرمﷺکی سیرت تحریر کرنے کا جامع خاکہ تیار کیا تھا۔ اس خاکے کے مطابق سیرت محمد رسول ﷺ تیار کی گئی ہے۔ جسے چند اسلامی ماہرین کی کمیٹی نے تیار کی جس کی تیاری میں کئی سال لگے۔ یہ شاندار علمی و تحقیقی منصوبہ ہے ۔ اس میں فرقہ واریت اور سطحی مناظرانہ مباحث سے اجتناب کیا گیا ہے اور یہ موجودہ مسائل کے حل کےلئے سیرت سے رہنمائی حاصل کرنے کی ایک کامیاب کوشش ہے۔ اس کتاب کی خوبی یہ ہے کہ کسی خاص مسلک کےلئے نہیں بلکہ ہر مسلک کا مسلمان اس سے استفادہ کر سکتا ہے۔یہ تمام مسلمانوں کےلئے بلا امتیاز رہنمائی کا ذریعہ ہے۔ سیرت محمد رسول اللہﷺ عام فہم اورسلیس اردو میں ہے۔ دورِ حاضر میں سیرت طیبہ کی روشنی میں زندگی کے تمام معاملات کے بارے میں رہنمائی حاصل کی جاسکتی ہے۔
عام لوگوں سے تعلقات کا ذکر کیا جائے تو بھی چودھری صاحب کا حلقہ احباب بہت ہی وسیع ہے۔ مرکز اور چاروں صوبوں میں خدمات انجام دینے والے بیوروکریٹس میں شاید ہی کوئی ایسا ہو جسے وہ ذاتی طورپر نہ جانتے ہوں اسی طرح عدلیہ اور عساکر پاکستان میں بھی ان کی خاصی رسائی ہے۔
ریاض احمد چودھری کی ذات کو چند لفظوں میں سمیٹا جائے تو خدا ترسی اور خیر خواہی کی انسانی تصویر سامنے آجاتی ہے۔ برسوں پر محیط تعلقات کے دوران میں نے انہیں دوسروں کےلئے اپنے سگے رشتوں کی طرح فکر مند ہی نہیں پایا بلکہ ان کے معاملات و مسائل حل کرنے کے سلسلے میں بھی سرگرم پایا ہے۔ بزرگی کے دائرے میں اسیر ہونے کے باوجود ماشاءاللہ حافظ نوجوانوں کی طرح مضبوط و بیدار ہے ۔ وہ ایک ایسے سینئر صحافی ہیں جس نے نہ صرف سیاسی نشیب و فراز کا بخوبی مشاہد ہ کیا بلکہ نامور سیاسی شخصیات کے ساتھ ذاتی مراسم ان کی صحافتی زندگی کا پہلو ہے۔ ریاض احمد چودھری کی ایک انفرادیت یہ ہے کہ وہ شاید واحد یا معدودے چند ایسے صحافیوں میں شامل ہیں جو باقاعدہ زمیندار بھی ہیں۔ فیصل آباد اوربہاولنگر میں وہ زرعی اراضی کے مالک ہیں۔
جنرل ایوب خان کے دور حکومت میں انہوں نے بی ڈی سسٹم کے تحت یونین کونسل کے چیئرمین کا عہدہ انتخابی معرکہ سر کر کے حاصل کیا۔ ریاض احمد چودھری کیونکہ پاکستان کے ممتاز انگریزی اخبار سے وابستہ رہے ہیں اس لئے مختلف ادوار کے بیوروکریٹس سے بھی نہایت قریبی اور بے تکلفانہ تعلقات کے باعث سرکارکے اندر کی صورتحال ، پالیسیوں اور حکمت عملیوں سے باخبری ان کے تجزیوں اور تحقیقاتی رپورٹوں کو ہر حلقہ میں پذیرائی حاصل رہی ہے۔
موجودہ دور کے بہت سے بیوروکریٹس سے بھی ان کے ذاتی مراسم ہیں۔
میں کیونکہ ان کی قربتوں کا امین رہا ہوں اس لئے بلا خوف تردید کہہ سکتا ہوں کہ ریاض احمد چودھری نے کبھی بھی کسی اعلیٰ افسر سے ذاتی فائدہ اٹھانے کی کوشش نہیں کی۔ بزم اقبال کے سیکرٹری اور ڈائریکٹر کی حیثیت سے ’اقبال ہال‘ کے نام سے ایک وسیع ہال بنانے کا منصوبہ رکھتے تھے۔راجہ جہانگیر انور سیکرٹری اطلاعات کی ہدایت پر ریاض چودھری نے منصوبہ تیار کیا۔ ان کے زمانے میں ہی محکمہ ترقیات و منصوبہ بندی نے اس کی منظور ی دے دی تھی اور اس کی تعمیر کےلئے تین کروڑ بیس لاکھ روپے مختص کر دیئے تھے۔
ممتازصحافی محترم ڈاکٹر خضر تمیمی نے علامہ اقبالؒ کی زندگی کے بارے میں ایک کتاب’اقبال صاحب حال‘ تحریر کی تھی،یہ کتاب مارکیٹ میں نایاب تھی۔ راقم الحروف ریاض احمدچودھری کے ہمراہ حکومت پنجاب کے ایڈیشنل سیکرٹری خزانہ جناب سید مبشرحسین صاحب کے پاس گئے تو ریاض صاحب نے کہا کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ ڈاکٹر تمیمی آپ کے دوست تھے اور انہوں نے جوکتاب لکھی اس کی کاپی مارکیٹ میں دستیاب نہیں تو انہوں نے کہا کہ میں آپ کو اس کی کاپی فراہم کروں گا۔ انہوں نے اس کا مسودہ فراہم کیا تو اسے بزم اقبال نے اسے شائع کیا۔
اسی طرح چودھری صاحب نے پنجاب حکومت کے سیکرٹری اطلاعات جناب راجہ جہانگر انور سے قریبی تعلقات کو بہت سے ضرورت مند صحافیوں کی پردہ پوشی کا ذریعہ بنایا۔
چودھری ریاض احمد ایک بے لوث انسان ہیں ۔ وہ جس سرکاری آفس یا کسی ادارے میں جائیں ، میں نے ان کی ہمراہی میں اس آفس یا ادارے کے بڑے افسر سے چھوٹے اہلکار تک کو ان کا احترام کرتے دیکھا ہے۔
چودھری ریاض احمد کا ایک بیٹا پی آئی اے کے جہاز کے عملہ میں شامل ہے وہ جب بھی جدہ کی پرواز پر جائے واپسی پر زمزم اور کھجوروں کی سوغات ضرور لاتا ہے اور چودھری صاحب وہ لوگوں میں تقسیم کر کے انہیں روحانی مسرت سے سرشار کرتے ہیں۔ ان کی طرح ان کے تمام بچے بھی تعلیم یافتہ ہیں۔ ایک بیٹا پاک فوج میں میجر کے عہدے سے ریٹائر ہوا جبکہ ان کی ایک صاحبزادی آسیہ ریاض نے لندن یونیورسٹی سے ماس کمیونیکیشن میں ماسٹر ڈگری حاصل کی اور اب وہ پلڈاٹ کی ڈائریکٹر ہیں۔
ریاض احمد چودھری بہت سے لوگوں کیلئے شجرسایہ دار ہیں۔ دعا ہے یہ شجر سرسبزو شاداب رہے۔ آمین، ثمہ آمین
ریاض احمد چودھری حیات و خدمات
