Advertisement

حج بیت اللہ ! صبر کا امتحان اور عظیم عبادت

اسلام کے پانچویں رکن ’’حج‘‘ کا موسم ایک بار پھر شروع ہونے جا رہا ہے۔ ہر سال لاکھوں مسلمان اس عظیم عبادت کے لیے حرمین شریفین کا رُخ کرتے ہیں۔ حج نہ صرف جسمانی عبادت ہے بلکہ روحانی، سماجی اور صبر آزما عمل بھی ہے۔ اس تحریر کے ذریعے کوشش ہوگی کہ حج سے متعلق بنیادی رہنمائی فراہم کردی جائے تاکہ عازمین اپنے حج کو پُرسکون، باوقار اور روحانی طور پر بامقصد بنا سکیں۔
پاکستان سے روانگی ، تیاری
1۔ نیت اور خلوص
سب سے پہلی اور اہم چیز ’’نیت‘‘ہے۔ حج صرف اللہ کی رضا کے لیے ہو، اس میں دکھاوا یا کسی دنیاوی مقصد کی آمیزش نہ ہو، جیسا کہ آج کل دیکھنے میں آیا ہے کہ عازمین حج و عمرہ روانگی سے قبل، عبادات کے دوران اور واپسی کے بعد سوشل میڈیا پر بہت زیادہ تشہیر کرتے ہیں۔
2۔ دستاویزی تیاری
O پاسپورٹ (جس کی میعاد کم از کم 6 دسمبر 2025ء تک ہو)، حج ویزا، شناختی کارڈ اور مطلوبہ ویکسی نیشن کارڈ ۔
O حج مشن کی ہدایات کا بغور مطالعہ کریں۔ (سعودی وپاکستانی وزارت حج کی ویب سائٹ پر بھی تفصیلات دستیاب ہیں)۔
O سعودی موبائل ایپلی کیشنز جیسے ’’نُسُک‘‘ اور ’’تَوَکَّلْنَا‘‘،وغیرہ انسٹال اور رجسٹر کریں۔
3۔ سامان کی تیاری
O ہلکا پھلکا اور ضروری سامان لیں۔
O دو جوڑے احرام، آرام دہ چپل، لازمی ادویہ کا اسٹاک، تولیہ، چھتری، بیگ ٹیگ اور قرآن کا چھوٹا نسخہ ساتھ رکھیں۔
O خواتین اپنے شرعی لباس، دستانے اور نقاب کا انتظام کریں۔
4۔ سفر سے قبل مختلف مقامات پر تربیتی نشست میں شرکت
O ملک بھر میں سفرِ حج سے قبل کئی مساجد، میدانوں اور اہم مقامات کے علاوہ حج گروپس اور سرکاری سطح پر بھی حج کی تربیتی نشستوں کا اہتمام کیا جاتا ہے، ان میں ضرور شرکت کریں۔
سفر کے دوران اہم نکات
O فلائٹ سے کم از کم 6 گھنٹے قبل ایئرپورٹ پہنچیں۔
O احرام کی نیت میقات پر کریں، نہ جلدی نہ دیر سے۔
O صبر کا دامن نہ چھوڑیں، رش، قطار، تاخیر اور سخت افسران سے واسطہ پڑے گا، نرم لہجے کا استعمال کریں۔
سعودی عرب میں قیام: احتیاط و آداب
1۔ رہائش گاہ پر نظم و ضبط
O کمرے کے ساتھیوں کیساتھ عزت و احترام سے پیش آئیں۔
O شور ، بلند آواز میں بات اور غیر ضروری بحث سے گریز کریں۔

O اجتماعی رہائشی عمارتوں یا ہوٹلوں میں کسی بھی طرح کی زحمت کی صورت میں صبر کا دامن نہ چھوڑیں ار عملے کے ساتھ ساتھ مختلف ممالک سے آنے والے دیگر عازمین کا بھی احترام کریں۔
2۔ کھانے پینے میں احتیاط
O اگر آپ کا معدہ حساس ہے تو سعودی کھانوں اور زیادہ مقدار میں کھانے سے اجتناب کریں۔
O پینے کا پانی ہمیشہ سیل پیک یا ابلا ہوا استعمال کریں۔کوشش کریں کہ زم زم زیادہ سے زیادہ پئیں۔
3۔ سوشل میڈیا سے دُوری
O حج کے دوران تصویریں، ویڈیوز اور لائیو اپڈیٹس سے پرہیز کریں۔
O یہ وقت اللہ سے تعلق جوڑنے کا ہے، دنیا کو دکھانے کا نہیں۔
بیت اللہ کے آداب
O بیت اللہ کو صرف دیکھنا بھی باعثِ ثواب و رحمت ہے۔ خاص طور پر پہلی نظر دعا کی قبولیت کا وقت ہے۔
O طواف کرتے وقت موبائل فون، سیلفی اور ویڈیو سے مکمل گریز کریں۔
O ایک دوسرے کو دھکا دینا، آگے بڑھنے کے لیے زور زبردستی کرنا خلاف آداب ہے۔
حج کے ارکان:
1۔ احرام باندھنا اور نیت کرنا
O میقات یا اس سے قبل احرام باندھیں، عین میقات پر نیت کریں اور بلند آواز میں تلبیہ پڑھیں۔
O تلبیہ: لَبَّيْكَ، اَللّٰهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لَا شَرِيْكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ، لَاشَرِيْكَ لَكَ
2۔ طوافِ قدوم (ابتدائی طواف)
O افتتاحی طواف کو طواف قدوم کہتے ہیں۔ میقات کے باہر سے آنے والا مکہ معظمہ میں حاضر ہو کر سب میں پہلا جو طواف کرے اُسے طواف قدوم کہتے ہیں۔ طواف قدوم مفرد (حج افراد کرنے والا)اور قارِن (حج قران کرنے والا)کے لیے سنت ہے۔ متمتّع (حج تمتع کرنے والا)کے لیے نہیں۔
O کعبہ کے گرد سات چکر لگائیں، حجر اسود کی طرف ہاتھ اٹھائیں ،استلام کریں۔
3۔ سعی بین صفا و مروہ
O صفا سے مروہ اور پھر مروہ سے صفا تک سات چکر مکمل کریں۔
4۔ عرفات کا قیام (9 ذوالحجہ)
O وقوف عرفہ حج کا سب سے اہم رکن ہے۔ یہاں دعاؤں میں رونا، گڑگڑانا، توبہ کرنا ہی اصل مقصد ہے۔
O عرفات کا دن ’’یوم عرفہ‘‘ کہلاتا ہے اور یہ دعاؤں کی قبولیت کا دن ہے۔ یہاں دعا مانگنا جنت کی کنجی بن سکتا ہے۔
5۔ مزدلفہ میں رات گزارنا
O یہاں مغرب اور عشا کی نمازیں ملا کر ادا کریں، زمین پر سوئیں اور کنکریاں جمع کریں۔
6۔ رمی جمرات (شیطان کی علامت کو کنکری مارنا)
O منیٰ میں تین دن تک شیطان کی علامت (جمرات) کو کنکریاں مارنی ہیں، وقت، ترتیب اور تعداد کا خاص خیال رکھیں۔
7۔ قربانی کرنا
O حج تمتع اور قران میں قربانی واجب ہے ۔
8۔ حلق یا قصر
O احرام کی شرعی پابندیوں سے نکلنے کے لیے آخری عمل ’’حلق‘‘ یا ’’قصر ‘‘ ہے۔ افضل یہ ہے کہ مرد حضرات پورے سر کے بال منڈوائیں اسے ’’حلق‘‘ کہاجاتاہے۔اوراگر کوئی شخص حلق نہیں کروانا چاہتا تو کم از کم چوتھائی سر کے بال انگلی کے ایک پورے کی مقدار قصر کرنا (کاٹنا) ضروری ہے۔
O عورت کو سر کے کم از کم چوتھائی بالوں سے ایک پورے (انگلی کے تہائی حصہ) کے بقدر قصر کرنا ضروری ہے، ورنہ دم لازم آئے گا، جو حدودِ حرم میں دینا لازم ہوگا ۔
9۔ طوافِ زیارت
O قربانی کے بعد طوافِ زیارت کرنا فرض ہے ۔
O طوافِ زیارت دس ذوالحجہ کی صبح صادق سے بارہ ذوالحجہ کے غروبِ آفتاب تک کیا جاسکتا ہے۔اگر اس وقت میں طواف نہیں کیا تو بعد میں بھی کرنا ہوگا، یہ ذمہ پر رہے گا، البتہ بلاعذرِ شرعی تاخیر سے اداکرنے کی وجہ سے دم واجب ہوگا۔
مقدس مقامات کی زیارت
1۔ مسجد نبوی (مدینہ)
O روضہ رسولؐ پر ادب و احترام سے حاضری دیں، بلند آواز سے گفتگو، تصاویر سے پرہیز کریں۔
2۔ جبلِ نور اور غارِ حرا
O یہ وہ مقام ہے جہاں پہلی وحی نازل ہوئی، یہاں چڑھائی مشکل ہے، صرف صحتمند افراد جائیں۔
3۔ جبلِ رحمت (عرفات)
O وقوفِ عرفہ کے دوران دعا کے لیے اہم مقام ہے، یہاں کی خاک بھی باعث برکت ہے۔
عبادات میں خشوع و خضوع
نمازوں کو اول وقت، باجماعت ادا کریں۔
O ہر عمل سے قبل نیت اور حضور قلب کو مضبوط کریں۔
O قرآن کی تلاوت، ذکر و اذکار اور دعاؤں میں دل لگائیں۔
صبر اور باہمی احترام کی ضرورت
O رش، گرمی، طویل قطاریں، تاخیر، بیماری۔ یہ سب حج کا حصہ ہیں۔
O ان میں صبر کرنا ہی اصل حج ہے، دوسروں کو تکلیف دینا گناہ ہے۔
O اپنے آس پاس کے عازمین کی مدد کریں، بوڑھوں، خواتین، اور بیماروں کو فوقیت دیں۔
واپسی کے مراحل
O وطن واپسی سے قبل ضروری کاغذات اور سامان مکمل کرلیں۔
O احرام سے واپسی کے بعد بھی عاجزی، دعا و ذکر کا سلسلہ جاری رکھیں۔
O حج کے اثرات زندگی بھر باقی رہنے چاہییں، صرف سفر کا اختتام نہ ہو بلکہ روحانی تبدیلی کا آغاز ہو۔
O حج ایک عظیم عبادت ہے جو صرف جسمانی مشقت نہیں بلکہ روحانی کمال کا سفر ہے۔ اس عبادت کو انجام دینے کے دوران اللہ کے قرب، صبر، عاجزی، باہمی اخوت اور سادگی کو اپنا کر ہم ایک مکمل حاجی بن سکتے ہیں۔
O سوشل میڈیا، دنیاوی مصروفیات اور نفس کی خواہشات سے خود کو آزاد کر کے، صرف اللہ کی رضا کی تلاش حج کو مکمل کرتی ہے۔
O رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: “الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة” (مقبول حج کا بدلہ صرف جنت ہے)۔
چند تجویز کردہ دعائیں:
O دنیا و آخرت کی فلاح
O تمام امت مسلمہ کی مغفرت
O والدین، اولاد، روزی اور صحت کی بھلائی
O خشوع و خضوع والی عبادت کی توفیق
مکہ مکرمہ کی ایمان کو تازہ کردینے والی اہم تاریخی زیارات:
مکہ مکرمہ صرف ایک شہر نہیں، بلکہ یہ اللہ کے گھر اور اسلامی تاریخ کے کئی اہم واقعات کا مرکز ہے۔ یہاں ہر قدم پر تاریخ کی خوشبو، انبیاء کی یاد اور اللہ کی نشانیاں بکھری ہوئی ہیں۔ عازمین حج یا عمرہ کے لیے ان زیارات کا مشاہدہ کرنا ایمان میں اضافے اور روحانی سکون کا ذریعہ بنتا ہے۔
مکہ مکرمہ کی تاریخی زیارات اسلامی تاریخ کا روشن باب ہیں۔ یہ مقدس مقامات نہ صرف انبیائے کرام علیہم السلام کی زندگیوں سے وابستہ ہیں بلکہ رسول اکرم ﷺ کی سیرت، دعوت، ہجرت اور جدوجہد کے لازوال نقوش کو بھی محفوظ رکھتے ہیں۔
1۔ غارِ حرا (جبلِ نور)
یہ وہ پہاڑ ہے جس پر واقع غارِ حرا میں رسول اکرم ﷺ پر پہلی وحی نازل ہوئی۔ یہ مکہ مکرمہ کے شمال مشرق میں واقع ہے اور اس پر چڑھ کر غار تک پہنچنا جسمانی مشقت کا متقاضی ہوتا ہے۔
O غارِ حرا وہ مقام ہے جہاں آپ ﷺ کئی دن تک تنہائی میں عبادت فرمایا کرتے تھے۔
2۔ جبلِ ثور اور غارِ ثور
یہ وہ غار ہے جہاں ہجرت مدینہ کے دوران رسول اکرم ﷺ اور حضرت ابوبکر صدیقؓ تین دن تک چھپے رہے۔
O یہ مقام ایمان، توکل اور اللہ کی نصرت کی عظیم مثال ہے۔
3۔ بیت اللہ شریف (خانہ کعبہ)
O سب سے پہلا گھر جو اللہ کی عبادت کے لیے تعمیر کیا گیا۔
O حجر اسود (سیاہ پتھر)
O ملتزم (کعبہ کا وہ حصہ جہاں دعائیں قبول ہوتی ہیں)
O مقام ابراہیم (نماز کی جگہ جہاں ابراہیمؑ کے قدموں کے نشان محفوظ ہیں)
4۔ صفا و مروہ
O حضرت ہاجرہؑ نے حضرت اسماعیلؑ کے لیے پانی کی تلاش میں صفا و مروہ کے درمیان سات چکر لگائے تھے۔ اسی یاد میں آج تک عازمین حج اور عمرہ ادا کرنے والے سعی کرتے ہیں۔
5۔ مسجد الحرام میں اہم مقامات
O حطیم: یہ حصہ کعبہ کا اندرونی حصہ سمجھا جاتا ہے، دعا کی قبولیت کی خاص جگہ ہے۔
O زم زم کا کنواں: حضرت اسماعیلؑ کے لیے حضرت جبرائیل علیہ السلام نے زمین سے چشمہ جاری کیا، جو آج تک جاری ہے۔
6۔ جنت المعلیٰ
O یہاں حضرت خدیجہؓ (زوجہ رسول ﷺ)، حضرت عبدالمطلب، حضرت ابو طالب اور بہت سے صحابہ کرام و اہل بیت مدفون ہیں۔
O یہ قبرستان اسلامی تاریخ کی گواہی دیتا ہے اور یہاں آ کر انسان کو دنیا کی حقیقت کا ادراک ہوتا ہے۔
7۔ شعب ابی طالب
O یہ وہ مقام ہے جہاں مسلمانوں نے قریش کے سوشل بائیکاٹ کے دوران تین سال سختیاں برداشت کیں۔
O کھانے پینے کی قلت، شدید مشکلات کے باوجود صبر اور ایمان کی مثال قائم کی گئی۔
8۔ مسجد الجن
O اس مقام پر جنوں نے رسول اللہ ﷺ کی تلاوت سنی اور ایمان لائے۔
O قرآن کی سورہ الجن اسی واقعے پر نازل ہوئی۔
9۔ مسجد نمرہ (عرفات)
O حج کے دن 9 ذوالحجہ کو رسول اللہ ﷺ نے یہاں خطبہ حجۃ الوداع ارشاد فرمایا۔
O لاکھوں حاجی آج بھی اسی مقام پر خطبہ سنتے ہیں۔
10۔ منیٰ اور جمرات
O یہاں حضرت ابراہیمؑ نے شیطان کو کنکریاں ماری تھیں۔
O حاجی اسی سنت پر عمل کرتے ہوئے ’’رمی‘‘ کرتے ہیں۔
11۔ مزدلفہ
O حج کے دوران یہاں رات گزارنا واجب ہے۔
O حاجی یہاں کنکریاں چنتے اور مغرب و عشا کی نمازیں ملا کر ادا کرتے ہیں۔
یہ سب مقامات صرف تاریخی نہیں بلکہ روحانی تربیت کے مراکز ہیں۔ ان مقامات کو دیکھ کر ہمیں نبی کریم ﷺ کی جدوجہد، صبر، قربانی اور اللہ پر توکل کی مثالیں یاد آتی ہیں۔یہ زیارات صرف دیکھنے کے لیے نہیں بلکہ سبق حاصل کرنے کے لیے ہیں۔
زیارات کرتے وقت کے آداب

  1. مکمل احترام کیساتھ جائیں۔
  2. بلند آواز سے بات نہ کریں، نہ ہنسی مذاق کریں۔
  3. موبائل اور کیمروں کا غیر ضروری استعمال نہ کریں۔
  4. دعا کرنے، تلاوت اور ذکر میں مشغول رہیں۔
    مدینہ منورہ کی تاریخی زیارات، ایمان، محبت اور اخلاص کا سفر
    مدینہ منورہ، اسلامی تاریخ کا دوسرا مقدس ترین شہر ہے، جہاں رسول اللہ ﷺ نے ہجرت فرمائی، اسلامی ریاست قائم کی، غزوات کی قیادت کی اور جہاں آپ ﷺ کا روضہ مبارک ہے۔
    مدینہ کی گلیاں، مساجد، پہاڑ، میدان اور مقبرے ہمیں نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرامؓ کے ایمان، قربانی، محبت، ایثار اور اخلاص کی یاد دلاتے ہیں۔
    1۔ مسجد نبوی
    O دنیا کی دوسری مقدس ترین مسجد (بیت اللہ کے بعد)۔
    O نماز کا ثواب ہزار نمازوں کے برابر ہے (بخاری و مسلم)۔
    O اللہ کے محبوبﷺ کا روضہ مبارک یہیں واقع ہے۔
    روضۂ رسول ﷺ کی زیارت:
    O ادب، محبت اور خاموشی کے ساتھ
    O ’’السلام علیک یا رسول اللہ‘‘ کہنا
    O حضرت ابوبکرؓ اور حضرت عمرؓ کو بھی سلام پیش کرنا۔
    ریاض الجنۃ:
    O روضہ اور منبر کے درمیان کی جگہ
    O جنت کے باغیچوں میں سے ایک باغ
    O یہاں نماز اور دعا کی خاص فضیلت ہے۔
    2۔ جنت البقیع (قبرستان بقیع)
    O ہزاروں صحابہ کرامؓ کی قبریں یہاں ہیں۔
    O ازواج مطہرات، حضرت عثمان غنیؓ، حضرت عباسؓ، حضرت امام حسنؓ سمیت اہل بیت کے کئی افراد یہاں مدفون ہیں۔
    زیارت کے آداب:
    O ادب و احترام سے دعائیں کریں۔
    O خواتین کا داخلہ عمومی طور پر ممنوع ہے۔
    O قبروں کے سامنے بلند آواز سے بات نہ کریں۔
    3۔ مسجد قُباء
    O اسلام کی پہلی مسجد
    O رسول اللہ ﷺ نے اپنے ہاتھوں سے اس کی بنیاد رکھی۔
    O دو رکعت نفل کا ثواب ایک عمرے کے برابر ہے (ترمذی)
    O آپ ﷺ ہر ہفتے پیدل مسجد قبا تشریف لے جاتے اور نماز ادا کرتے۔
    4۔ مسجد قبلتین
    O یہاں نماز کے دوران قبلہ بیت المقدس سے خانہ کعبہ کی طرف تبدیل ہوا۔
    5۔ مسجد جمعہ
    O یہ وہ مقام ہے جہاں ہجرت کے بعد رسول اللہ ﷺ نے پہلی جمعہ کی نماز ادا فرمائی تھی۔
    6۔ میدانِ اُحد اور جبلِ اُحد
    O غزوہ اُحد اسی میدان میں ہوا، جس میں 70 صحابہ کرامؓ شہید ہوئے۔
    O اسی غزوہ میں رسول اللہ ﷺ کو بھی زخم آئے۔
    O حضرت حمزہؓ (سید الشہداء) اور دیگر شہداء کی قبریں یہاں موجود ہیں۔
    O رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اُحد پہاڑ ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں‘‘
    7۔ مسجدِ احد و شہدائے اُحد کی قبریں
    O غزوہ اُحد کے شہدا کی اجتماعی قبریں اس مسجد کے قریب ہیں۔
    O زیارت کے وقت دعا، آنکھوں میں آنسو ،دل میں محبت ہو۔
    8۔ مسجدِ قباء کے آس پاس دیگر مساجد
    O مسجد اجابہ
    O مسجد بنی معاویہ (مسجد استسقاء)
    O مسجد غمامۃ (جہاں آپﷺ نے عیدین کی نماز پڑھائی)
    9۔ حضرت علیؓ اور حضرت فاطمہؓ و اہل بیت کے مقامات
    امدینہ میں اہل بیت کے کئی مقامات آج واضح نہیں رہے، لیکن تاریخی طور پر مانا جاتا ہے کہ حضرت فاطمہؓ جنت البقیع میں مدفون ہیں۔
    اہل بیت سے محبت ایمان کا حصہ ہے اور ان مقامات کی زیارت روحانی تعلق کو گہرا کرتی ہے۔
    10۔ نخلستان اور پرانے محلات
    O آپﷺ کے زمانے میں مدینہ کھجوروں کا شہر کہلاتا تھا۔
    O آج بھی پرانے نخلستان موجود ہیں، جنہیں دیکھ کر صحابہ کرامؓ کی سادگی و زہد یاد آتے ہیں۔
    مدینہ منورہ کی زیارت کے آداب
  5. نیت صرف محبتِ رسول ﷺ اور روحانی تربیت ہو۔
  6. آواز نیچی رکھیں، مسجد نبوی میں ادب کا خاص خیال رکھیں۔
  7. زیارت کے دوران عبادت، درود و سلام، ذکر اور توبہ میں مشغول رہیں۔
  8. تصاویر اور ویڈیوز سے پرہیز کریں، کیونکہ یہ عبادت میں رکاوٹ بنتی ہیں۔
  9. خواتین کو پردے اور حدود کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔
    زیاراتِ مدینہ محض ایک سفر نہیں بلکہ دل کی دنیا بدلنے والا روحانی انقلاب ہے۔ یہاں ہر قدم پر محبتِ رسولﷺ، صحابہ کرامؓ کی قربانی اور اسلام کی سچائی بولتی ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور اپنی تحریر، تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ bisaat.mag@gmail.com پر ای میل کردیجیے۔
error: