Advertisement

بلوچستان کی آگ اور بارود سے | پھر نہ کہنا کہ خبر نہ ہوئی !

جعفر ایکسپریس ٹرین حملے اور پھر ماہ رنگ بلوچ صاحبہ کی گرفتاری کے بعد بلوچستان عملاً محاصرے میں ہے اور چھوٹے نہیں بڑے جیل کی شکل اختیار کرلی ہے۔ بارڈرز پہلے سے بند پڑے ہیں تجارت اور کاروبار ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے ـ؟؟؟
آخری رمضان المبارک یعنی 30 مارچ کو ہم وفد کی صورت میں بی این پی کے دھرنے اور سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان سردار اختر جان مینگل کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے روانہ ہوئے وہ ضلع مستونگ میں حکومتی جبر و زبردستی کے باعث ٹنل کے اس پار محصور ہو کر رہ گئے تھے ـ۔ اس لیے سیاسی جماعتوں و قائدین کے لیے ضروری تھا کہ سیاست و پر امن جدوجہد کے ساتھ کھڑا رہا جائے۔ یوں مستونگ بھی نہیں لکپاس تک پہنچنے کے لیے جو بمشکل ایک ڈیڑھ گھنٹے کا سفر بھی نہیں ہے۔ ہمیں 5، 6 گھنٹے لگے جس میں پیدل چلنے کی مشقت بھی شامل تھا اور یہ سارے کارنامے حکومت بلوچستان نے خود سر انجام دیے تھے یعنی سڑکیں اور گلیاں بند کرنے کے شاہی کارنامے جبکہ یہ عملاً عیدالفطر کی تیاری کا آخری دن تھا ۔
اس پورے راستے میں عوام و خواص مرد و خواتین سمیت تمام طبقات و افراد جس طرح خوار و پریشاں حال رہے وہ ایک الگ اذیت ناک صورتحال تھی ـ بظاہر اس بے مقصد کارروائی کی کوئی ضرورت نہیں تھی ـ؟؟؟
سیاسی جماعتوں کے لئے راستے بند کرنا غیر سیاسی و انتہا پسندوں کی حوصلے بلند کرنے کا ذریعہ ثابت ہورہا ہے۔ اس ایک دن پہلے صوبہ کے اندر انتہائی نفیس و زیرک شخصیت جماعت اسلامی کے معتبر و معروف رہنما مولانا عبد الحق بلوچ مرحوم کے گھر پر جس طرح سرکار ناہنجار چڑھ دوڑے تھے کہ مولانا کے ایک صاحب زادے صبغت اللہ شاہ جی جو بلوچ ایکشن کمیٹی کے رکن و رہنما ہے اسے گرفتار کرنے کے لئے کئی گھنٹوں پورے علاقے کا محاصرہ کرلیا گیا تھا اور ایک بجائے تین دفعہ مولانا مرحوم کے گھر میں داخل ہوئے اور لاتعلق و سماجی شعور رکھنے والے ان کے دوسرے صاحب زادے اور نواسے و پوتے اٹھا کر لے گئے تھے ـ ۔
اگرچہ یہ تینوں نوجوان شام رات گئے واپس لوٹ کر آئے اور شاہ جی ھدہ جیل کوئیٹہ منتقل ہوئے ہیں لیکن یہ ظلم و وحشت ناقابلِ برداشت ہیں دوستو-
اب تازہ خبر یہ ہے کہ نواب اکبر خان بگٹی صاحب کے نواسے گہرام بگٹی و جمہوری وطن پارٹی نے ڈیرہ بگٹی سے کوئٹہ تک لانگ مارچ کا اعلان کیا ہے جبکہ جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مولانا ہدایت الرحمان بلوچ پہلے سے کوئٹہ پر یلغار کرنے کی تیاریوں میں مصروف عمل ہیں ہوسکتا ہے کہ وہ اپنے ستمبر کے پلان سے پہلے ہی جماعت اسلامی ورنہ با امر مجبوری حق دو تحریک کے پلیٹ فارم پر کسی نئے پلان تشکیل دینے کا اعلان کریں ـ ۔
نیشنل پارٹی اور جے یو آئی بھی تاک میں بیٹھے ہوئے ہیں دوستو-
پی ٹی آئی ،پشتون خواہ ملی عوامی پارٹی پہلے سے عمران خان کے لئے تحریک کی صورت میں مصروف عمل ہیں ـ۔ دوسری طرف پورے صوبے میں بدامنی کا راج ہے۔ ہم پشین کلی طور شاہ ڈاکٹر مہر اللہ ترین کے فاتحہ خوانی کے لئے پہنچے تو غم و الم کا ماحول تھا ـ۔ مستونگ میں نوجوان پولیس آفیسر کے قتل پر جس طرح ان کے معصوم بچیاں روئے ہونگے وہ ناقابل یقین حد تک دردناک کہانی جنم لینے کا راستہ ہموار کرتے ہیںـ۔
اس پورے پس منظر میں عام آدمی کے مفادات و حقوق کا تحفظ نہیں پایا جاتا ہے اور نہ ہی ریاست ہائے پاکستان کہیں مثبت و قابل عمل ورکنگ کے ساتھ کہیں نظر آتا ہے بلکہ فوجی اشرافیہ اور مافیاز و نااہل دماغوں کے اشتراک سے عملاً محاصرے سے بڑھ کر بند گلی میں موجود ہیں دوستو-
اب وزیر اعلیٰ بلوچستان، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ صاحب محترم اور جے یو آئی ف کے صوبائی سربراہ مولانا عبد الواسع صاحب کے گھروں پر طواف کرتے ہوئے پائے گئے ہیں دوستو-
پہلے قدم کے طور پر گرفتار خواتین و بچیوں کو رہا کیا جائے اور پھر بامعنی و نتیجہ خیز مذاکرات کا عمل شروع کیا جائے ـ۔
کیا ملک و ملت کو اس کا احساس و ادراک ہے یا ارباب دانش و حکمت والے اس میں اپنا کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہیں دوستو-
عقل و خرد رکھنے والوں کیلئے بس اتنا اشارہ کافی ہے دوستو:
ایسا نہ ہو کہ بہت دیر ہو جائے ـ؟؟؟

اگر آپ بھی ہمارے لیے لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور اپنی تحریر، تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ bisaat.mag@gmail.com پر ای میل کردیجیے۔
error: