Advertisement

ولی عہد محمد بن سلمان نے سعودی عرب کو جدیدیت اور ترقی کی طرف گامزن کیا، عقیل شہزاد آرائیں سے گفتگو

سعودی ویژن 2030 کے تحت ملک میں جدت اور ترقی کے بے شمار مواقع پیدا کیے جا رہے ہیں، جو نہ صرف مقامی لوگوں بلکہ غیر ملکیوں کے لیے بھی بہت مفید ہیں۔ اس میں تعلیم، کاروبار، کھیل، اور دیگر شعبوں میں بہتری کے امکانات شامل ہیں۔ ویژن 2030 بہت اہم ہے۔ ولی عہد محمد بن سلمان کے ویژن 2030 نے سعودی عرب کو جدیدیت اور ترقی کی طرف گامزن کیا ہے۔
جدہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کےخدمت خلق سے سرشار معروف کاروباری، سماجی اورہردلعزیزعوامی شخصیت، کامیاب بزنس مین محمد عقیل شہزاد نے بساط انٹرنیشنل میگزین کے نمائندے سید مسرت خلیل سے خصوصی گفتگو میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سعودی ویژن 2030 کے تحت ملک میں جدت اور ترقی کے بے شمار مواقع پیدا کیے جا رہے ہیں، جو نہ صرف مقامی لوگوں بلکہ غیر ملکیوں کے لیے بھی بہت مفید ہیں۔ اس میں تعلیم، کاروبار، کھیل اور دیگر شعبوں میں بہتری کے امکانات شامل ہیں۔ ویژن 2030 بہت اہم ہے۔ ولی عہد محمد بن سلمان کے ویژن 2030 نے سعودی عرب کو جدیدیت اور ترقی کی طرف گامزن کیا ہے ۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس وژن کے تحت مختلف شعبوں میں مواقع کھل رہے ہیں۔ یہاں قانونی اورشفاف نظام ہے۔ سعودی عرب میں قوانین کو مضبوط کیا جا رہا ہے تاکہ لوگ اپنی صلاحیتوں کو بہتر انداز میں استعمال کر سکیں۔ جو بھی اپنی قابلیت اور محنت سے کام کرے گا، اسے اس کا صلہ ضرور ملے گا۔ انھوں نے کہا تعلیم اور کھیل کے شعبوں میں بچوں اور نوجوانوں کے لیے بہترین مواقع موجود ہیں۔ عقیل شہزاد نے کہا کہ ان لوگوں کے لیے حالات بہت حوصلہ افزا ہیں جو سعودی عرب میں رہتے ہیں یا یہاں آ کرکچھ کرنا چاہتے ہیں۔ انھوں نے گفتگو کے دوران اپنا تعارف کراتے ہوئے بتایا، میرا پورا نام محمد عقیل شہزاد آرائیں ہے۔ پاکستان گوجرانوالا شہر سے میرا تعلق ہے اورمیں نے گورنمنٹ ہائی اسکول گوجرانوالا سے اپنے تعلیمی کیئریرکا آغاز کیا۔ اس کے بعد گورنمنٹ اسلامیہ کالج میں داخلہ لیا، یہاں پہ میں نے چار سال تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد روزگار کے سلسلے میں مختلف ملکوں میں جاتا رہا۔ سن 2000ء میں میرا سعودی عرب آ نا ہوا۔ آج 2025 چل رہا ہے تقریبا پچیس واں سال ہے مجھے سعودی عرب آئے ہوئے۔ یہاں آنے کے بعد میرا روائتی تعلیمی سلسلہ تو منقطع ہو گیا البتہ روزگار کے سلسلے میں کاروباری مصروفیات شروع ہو گئی۔ لیکن اس کے ساتھ بہرحال مطالعہ اورغیرروائیتی تعلیمی سلسلہ جاری و ساری رہا جو آج تک جاری ہے شاید مرتے دم تک جاری رہے گا۔ عقیل شہزاد آرائیں کا تجربہ زندگی کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کرتا ہے۔ انھوں نے نہ صرف تعلیم کے ذریعے اپنی بنیاد مضبوط کی بلکہ مختلف ممالک میں جا کر تجربات بھی حاصل کیے اور روزگار کے سلسلے میں اپنی محنت اور لگن کو جاری رکھا۔ سعودی عرب میں 25 سال کا عرصہ گزارنا ایک طویل اور اہم سفر ہے۔ تعلیم کا روایتی سلسلہ منقطع ہونے کے باوجود مطالعہ اورسیکھنے کا شوق برقرار رہا، جو واقعی قابل تعریف ہے۔ عقیل آرائیں نےسعودی عرب میں 5 سال جاب کی پھراس کے بعد 2011 میں بزنس شروع کیا جو ایکیوپمنٹ منٹیننس کا تھا جو 3 سال تک رہا۔ 2014 میں گاڑیوں کے مینڈینس کی پہلی باڈی شاپ الخبرایسٹرن ریجن سعودی عرب میں بنائی۔ اس دوران انشورنس کمپنیز کے ساتھ ایگریمنٹ کئے پھر اپنا ڈائرہ کار وسیع کیا۔ اس وقت سعودی عرب کی ٹاپ انشورنس کمپنیوں کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ ایکسیڈینٹ رپورٹ کرنے کے مطالق اتھارٹی نجم کے بورڈ پہ ہم ٹاپ آف دی لسٹ ہیں۔ یعنی کہ جتنی معروف انشورنس کمپنیز ہیں ان کے ساتھ ہمارے ایگریمنٹ ہیں۔ جیسا کہ یہاں 99.9% گاڑیاں انشورد ہوتی ہیں توباڈی شاپ سے مطلق جو بھی کام ہوتے ہیں وہ زیادہ تک انشورنس کمپنیز کے ذریعہ ہی ہوتے ہیں اور الحمد اللہ ہم انشورنس کمپنیزکی لسٹ میں سرِفہرست ہیں۔
یہ پاکستان کے لیے فخرکی بات ہے کہ ہم یہاں پرپاکستانی انویسٹرکمپنی کے طورریجسٹرڈ ہیں۔ اس کمپنی کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہ پہلی باڈی شاپ ہے جنہوں نے ہائراسٹینڈرڈ فوراسٹار سعودی اسٹینڈرڈ جس کو یہاں پر”ساسو” کہا جاتا ہے وہ ہم نے سعودی عرب کے ویسٹرن ریجن میں آج سے تقریباً دھائی سال پہلے یہ سرٹیفیکٹ حاصل کرلیا تھا۔ عقیل آرائیں نے کاروبار کے مختلف ادوار میں اپنی صلاحیتوں کو استعمال کرتے ہوئے متعدد کاروباری تجربات کیے ہیں اور جدوجہد سے کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ محنت، عزم اور مستقل مزاجی سے ہر شخص اپنی منزل تک پہنچ سکتا ہے۔انھوں نے کمیونٹی کی سماجی اور کھلیوں کی ترقی پرروشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہم نےایسٹرن ریجن میں پاکستانی کمیونٹی کی ہیلتھ کے لیے ایک فورم بنایا تھا جو پاکستانی اسکول الخبرکے پیرنٹس اوربچوں پرمشتعمل تھا۔ پھراس کے بعد ہم نے مختلف سماجی تنظیمیں جیسے الخدمت کے ساتھ مل کے کئی کام کیا۔ 2017 میں جدہ آنے کے بعد بھی یہ سلسلہ جاری رہا۔ ہم کمرشل اکٹیویٹی، سوشل اکٹیویٹی اوراسپورٹس کو زیادہ فوکس کر رہے ہیں۔ ہم کوشش کر رہے ہیں ادب کے اعتبار سے ایک ایسا پلیٹ فارم بنائیں جہاں پہ ہمارا پڑھا لکھا طبقہ بیٹھ کراپنی چیزیں بیان کرسکے۔ ہم انشاءاللہ عید کے بعد سعودی عربین کرکٹ فیڈریشن کے ساتھ رابط کرینگے اورپاکستانی کمیونٹی کے لیے خصوصی طور پر کچھ ایسے مواقع حاصل کریں گے کہ ہمارے جو بچے انڈرمیٹرک ہیں جو اسکول میں پڑھ رہے ہیں ان کو بہتر مستقبل کے ایسے مواقع ملیں کہ وہ ایک مثبت طریقہ سے اپنی زندگی کو آگے لے جاسکیں۔پاکستانی کمیونٹی کے بچوں کی فلاح و بہبود کے لیے اور بھی کام کر رہے ہیں۔ اسپورٹس نہ صرف جسمانی صحت کے لیے اہم ہے بلکہ یہ بچوں کی شخصیت سازی، ٹیم ورک، اور خوداعتمادی بڑھانے میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہے۔ اگرہم سعودی کرکٹ فیڈریشن کے ساتھ آفیشل طور منسلک ہو جاتے ہیں تو اس سے درج ذیل فوائد حاصل ہو سکتے ہیں:
O ٹیلنٹ ہنٹ پروگرامز: بچوں کے اندر چھپی ہوئی صلاحیتوں کو سامنے لانے کے مواقع۔
O کرکٹ کیمپ اور ٹریننگ: پروفیشنل کوچنگ کے ذریعے بچوں کو عالمی معیار کی تربیت۔
O لوکل اور انٹرنیشنل ٹورنامنٹس: بچوں کو ایک بڑے پلیٹ فارم پر اپنی صلاحیتیں دکھانے کا موقع۔
O کمیونٹی انٹگریشن: مختلف کلچرز میں رابطہ بڑھانے کا ذریعہ۔
O یہ کوشش بچوں کو مثبت سرگرمیوں میں مشغول اور انہیں تعلیم و زندگی کے دیگر شعبوں کیلئے حوصلہ افزائی دیگی۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور اپنی تحریر، تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ bisaat.mag@gmail.com پر ای میل کردیجیے۔
error: