کلائیو اسٹافورڈ اسمتھ
امریکی وکیل برائے ڈاکٹر عافیہ
پاکستان کے ڈپٹی پرائم منسٹر اسحق ڈارکا خیال ہے کہ کسی بھی قسم کا مقدمہ “مناسب قانونی کارروائی یا” (due process) ہے، لہذا اگر حکومت (خواہ امریکا کی ہو یا پاکستان کی) کسی بدقسمت شخص (خواہ عمران خان ہو یا عافیہ صدیقی) کو کوئی ایسی چیز فراہم کرتی ہے جو بظاہر “مقدمہ” (trial) نظر آتی ہے تو اس کا مطلب قانونی تقاضوں کی تکمیل ہے۔ ان کا یہ خیال درست نہیں ہے۔ یہ اصطلاح یعنی “مناسب قانونی کارروائی ” (due process) وہ طریقہ کار ہے جو کسی بھی ایسے شخص کا “حق ” ہے جسے حکومت قید کرنا یا سزا دینا چاہتی ہے۔ امریکا میں ان حقوق کی وضاحت چھٹی ترمیم میں کی گئی ہے، لیکن پانچویں اور چودہویں دونوں ترامیم میں ایک جامع “مناسب قانونی کارروائی کی شق” (Due Process Clause) موجود ہے۔
لیکن میری موکلہ عافیہ کے معاملے میں، اس کے دس حقوق کا احترام نہیں کیا گیا:
1۔غیر جانبدار جیوری” (An “impartial jury”) اس کی نفی نیویارک میں “گراؤنڈ زیرو” سے ایک میل سے بھی کم فاصلے پر جیوری قائم کرکے کی گئی، جبکہ کسی ثبوت کے بغیر یہ کہا گیا کہ عافیہ کا القاعدہ سے کسی نہ کسی طرح کا تعلق تھا، جو ورلڈ ٹریڈ سینٹر کو تباہ کرنے کے ذمہ دار دہشت گرد ہیں۔
2۔جیوری “اس ریاست اور ضلع کی ہوتی ہے جہاں جرم ہوا ہو، جس ضلع کا پہلے سے قانون کے ذریعے تعین کیا گیا ہو” (A jury “of the State and district wherein the crime shall have been committed, which district shall have been previously ascertained by law”) اس کی نفی غزنی، افغانستان میں مبینہ اقدام قتل کے مقدمے کو نیویارک، امریکا میں چلاکر کی گئی، جو 7,475 میل دور ہے۔
3۔اطلاع یا نوٹس -کسی الزام کی نوعیت اور وجہ سے آگاہ کیا جانا ۔ (Notice-“to be informed of the nature and cause of the accusation”):اس کی بھی نفی اس طرح کی گئی کہ عافیہ کو کبھی نہیں بتایا گیا کہ اس نے کون سا “دہشت گردانہ” جرم کیا تھا، اور یہی اہم وجہ تھی کہ اس کی سزا تقریباً 10 سال سے بڑھا کر 86 سال کر دی گئی۔
4۔گواہوں پر جرح کرنا یا ان کو چیلنج کرنا (“to be confronted with the witnesses”):ایک بار پھر اس کے خلاف بہت سی غیر قانونی قیاس آرائیاں کی گئیں اور گواہ بھی حلف اٹھا کر گواہی دینے نہیں آئے۔
5۔اپ ے دفاع میں گواہ حاصل کرنے کے لیے لازمی کارروائی (Compulsory process for obtaining witnesses in her favor):اسے افغانستان سے اپنے حق میں لوگوں کو طلب کرنے کا حق نہیں تھا اور اس طرح اس کے لیے کوئی گواہ پیش نہیں ہوا۔
6۔اس کے دفاع کے لیے وکیل کی مؤثر معاونت (The Effective Assistance of Counsel for her defence):عافیہ کو ایسے وکیل رکھنے پر مجبور کیا گیا جنہیں وہ نہیں چاہتی تھی، اور جن کی ادائیگی حکومت پاکستان نے کی تھی۔ چونکہ غزنی میں ہونے والے اقدامات کا مقدمہ نیویارک میں چلایا گیا، اس کے وکلاء نے کوئی بامعنی تحقیقات نہیں کیں اور ان کا تضاد یہ تھا کہ انہوں نے اسے بے گناہ ثابت کرنے کی کوشش نہیں کی کہ جس ادارے نے ان کی تنخواہیں ادا کی تھیں وہ بالآخر اس کے اصل اغوا کے پیچھے تھا۔
6۔اس کے علاوہ، پانچویں اور چودہویں ترامیم میں واضح ہےکہ :اپنے ہی مقدمے میں موجود رہنے کا حق (The right to be present at your own trial): لیکن عافیہ اپنے ہی مقدمے کے بڑے حصوں میں موجود نہیں تھی، کیونکہ پیش ہونے کے لیے اسے تذلیل آمیز تلاشی سے گزرنا پڑتا، جہاں اسے برہنہ کیا جاتا۔
7۔بے گناہی کا ثبوت پیش کرنے کا حق (The right to exculpatory evidence) عافیہ کو بنیادی معلومات بروقت نہیں دی گئیں، بشمول وہ ویڈیو جس میں دکھایا گیا تھا کہ اس کمرے کی دیوار میں گولیوں کے سوراخ جہاں اسے گولی ماری گئی تھی، اس کی فائرنگ سے نہیں ہو ئے تھے کیونکہ وہ گولی لگنے سے پہلے ہی موجود تھے۔ یہ استغاثہ کے مقدمے کے مرکزی نکتے کو غلط ثابت کر دیتا۔
8۔سی آئی اے نے عدالت اور عافیہ سے یہ تسلیم کرنے سے انکار کر کے جھوٹ بولا کہ انہوں نے اسے اور اس کے بچوں کو اغوا کیا تھا، اور اسے 5 سال سے حراست میں رکھا ہوا تھا۔ اگر یہ تسلیم کر لیا جاتا، تو عافیہ کو بطور اغوا شدہ متاثرہ کسی ایسے فرد کو گولی مارنے کا حق حاصل ہوتا جو اسے حراست میں رکھے ہوئے تھا۔ (حقیقت میں، اس نے کسی پر گولی نہیں چلائی، یہ بات پورے استغاثہ کے نظریے کو غیر متعلق کر دیتی ہے۔)
9۔بے گناہ ہونے کی صورت میں قید نہ ہونے کا حق (The right not to be held in prison when innocent):یہ کوئی متنازعہ مسئلہ نہیں ہونا چاہیے۔لیکن اسے قید رکھا گیا ۔
10۔تشدد نہ کیے جانے کا حق (The right not to be tortured) اسی طرح، یہ مناسب قانونی کارروائی یا due process کے تصور کی بنیاد ہے۔
ہم امید کرتے ہیں کہ یہ ڈپٹی پرائم منسٹر کے لیے قانون کی صورتحال کو واضح کرتا ہے تاکہ وہ امریکہ میں اپنے مشن پر احتیاط سے غور کر سکیں۔ ان کا کام عافیہ کی رہائی کے لیے مضبوطی سے وکالت کرنا ہے، بجائے اس کے کہ امریکیوں کو یہ بتائیں کہ عافیہ اور عمران خان دونوں کو مناسب قانونی کارروائی ملی ہے۔