Advertisement

سنگاپور کے مشہور ٹاؤن

آج آپ کو شہر کے مشہور رہائشی علاقوں میں لئے چلتے ہیں جن میں کبھی اپنے دوستوں کے ساتھ سیر سپاٹے کرتا تھا۔ شہری آبادی کے لحاظ سے Urban Development Authority نے سنگاپور کو 5 بڑے ریجنز میں تقسیم کر رکھا ہے۔ سینٹرل ، نارتھ ، ایسٹ ، نارتھ ایسٹ اور ویسٹ۔ حکومت نے ایک خاص منصوبہ بندی کے تحت پورے جزیرے میں لاکھوں گھر اور فلیٹس بنا کر آسان قسطوں پر اپنے باشندوں کو دئے ہیں جہاں پر تمام بنیادی سہولیات (تعلیم ، صحت ، صفائی ، آمد و رفت ، ملازمت ، بازار ، امن عامہ، تفریح) فراہم کی ہیں۔ نئے علاقوں کو ٹرین اور بڑی شاہراہوں کے ذریعے سے پورے شہر سے ملا دیا گیا ہے۔ شہریوں کو نہایت اچھے طریقے سے پورے جزیرے میں بسا دیا ہے۔ ٹاؤن پلاننگ کی اچھی مثال دیکھنی ہو تو سنگاپور کی سیر کر لیں۔ شہر میں سب سے مہنگا علاقہ نسیم سٹریٹ سے کلونی پارک تک واقع ہے۔ دو لاکھ سے زیادہ آبادی والے دس بڑے اور اہم علاقوں کے بارے میں آپ کو بتاتے چلتے ہیں۔
JURONG
سنگاپور کے مغربی ریجن میں واقع اس ڈسٹرکٹ کی آبادی تین لاکھ سے زائد ہے۔ چینی زبان میں اس کے معنی “شارک” کے ہیں۔ میں نے فیملی کے ہمراہ اس کے مشہور و معروف Jurong Bird Park کی سیر کی۔ اس میں موجود نایاب اور دیدہ زیب پرندے دیکھ کر میرے بچوں کی خوشی دیدنی تھی۔ ایشیا کے سب سے بڑے برڈ پارک کو لفظوں میں بیان کرنا مشکل ہے۔ تقریباً 50 ایکڑ رقبے پر قائم اس پارک میں طوطے ، پینگوئن ، فلیمنگو ، اور دیگر پرندوں کی بے شمار اقسام پائی جاتی ہیں۔ اس کے کئی حصے بنانے گئے ہیں جن میں آپ کا پورا دن گزر سکتا ہے۔ یہ پارک سیاحوں کی دلچسپی کا بڑا مرکز ہے۔ شہر کے اس حصے میں بڑے شاپننگ سینٹر پائے جاتے ہیں۔ یہاں کئی اسکول اور تعلیمی ادارے بھی واقع ہیں۔ کتابوں کے شائقین کے لئے ایک بڑی لائبریری موجود ہے۔اس ڈسٹرکٹ کو Jurong West اور Jurong East میں تقسیم کیا گیا ہے۔ یہاں پر دو دریا پائے جاتے ہیں جو Sungei Jurong اور Sungei Lanchar کے نام سے پکارے جاتے ہیں۔ ان کے کناروں پر گرین بیلٹ بنائی گئی ہے جس سے خوب صورتی میں بے حد اضافہ ہو گیا ہے۔ یہ دریا صاف پانی کی جھیل Jurong Lake کی شکل اختیار کر جاتے ہیں جہاں سے شہر کے مختلف حصوں کو پانی مہیا کیا جاتا ہے۔ Jurong Central Park کے نام سے باغ بھی موجود ہے جہاں مقامی باشندوں کو سپر و تفریح کی سہولت موجود ہے۔
TAMPINES
ایسٹرن ریجن میں واقع یہ زرعی علاقہ ربر اور پام آئل کی پیداوار کے لئے مشہور تھا۔ پچھلے 40 برسوں میں یہ ایک جدید شہر کی صورت اختیار کر چکا ہے۔ اس میں تعمیر و ترقی کا کام اب بھی جاری ہے۔ 1970 تک اس علاقے سے ریت ، پتھر اور زنک نکالنے کے لئے گہری کھدائی کی جاتی تھی اور یہاں محنت کش اور ٹرک ڈرائیور رہتے تھے۔ 1979 میں نیو ٹاؤن بنانے کا آغاز ہوا اور کئی ہزار دیہاتیوں کو یہاں سے منتقل کیا گیا۔ جدید Precincts کی شکل میں بننے والی یہ سنگاپور کا پہلی آبادی ہے۔ شروع میں چند منزلہ عمارات تعمیر ہوئیں۔ پارک اور اسکول بنائے گئے اور مارکیٹیں قائم کی گئیں۔ تفریح ، ورزش اور کھیلوں کے مرکز بھی بن چکے ہیں۔ 2017 میں Our Tampines Hub کے نام سے ایک چھت کے نیچے سپورٹس، لائبریری، پبلک سروس سینٹر ، آرٹس تھیٹر ، کھانے کے سٹال اور دیگر سہولیات فراہم کی گئیں۔ اس کی تعمیر میں شہریوں کا مشورہ بھی شامل کیا گیا ہے۔
BEDOK
ایسٹرن ریجن کا یہ علاقہ ساحل سمندر کے ساتھ واقع ہے۔ اس کی آبادی تین لاکھ ہے اور شہر کے مرکز سے دور گنجان آباد جگہ ہے۔ زیادہ تعداد چینی باشندوں کی ہے جبکہ ملائی مسلمان اور انڈین نسل کے لوگ بھی پائے جاتے ہیں۔ یہاں پر 70 ہزار گھر موجود ہیں جو نسبتا سستے ہیں۔ 50 برس قبل یہ ایک دیہی آبادی تھی جو ماہی گیروں کا مسکن تھی لیکن اب اب یہ جدید شہر میں تبدیل ہو چکی ہے۔ شاپننگ سینٹر ، اسکول، ہسپتال کے علاوہ یہاں دیگر سہولیات مہیا کی گئی ہیں۔ East Coast Park اور Bedok Reservoir Park بھی موجود ہیں۔ شہر کے دوسرے علاقوں سے اس کا رابطہ MRT ٹرین اور جدید بس سروس کے ذریعے قائم ہے۔ Vietnam کی جنگ میں Operation Thunder Storm کے دوران اس کے قریب واقع ساحلی جیٹی کے ذریعے ہزاروں پناہ گیر سنگاپور میں داخل ہوئے۔ اسی ریجن میں سنگاپور کا مشہور چانگی ائرپورٹ بنایا گیا ہے۔ نئی تعمیرات کو Bedok New Town کا نام دیا گیا ہے۔ یہ علاقہ چھوٹی پہاڑیوں پر مشتمل ہے اور دس مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔ Heartbeat کے نام سے 2017 میں ایک کمپلیکس بنایا گیا ہے جہاں تمام شہری ضروریات ( کلینک ، لائبریری، سپورٹس سینٹر ، کمیونٹی کلب ، عمر رسیدہ افراد کا مرکز) موجود ہیں۔
HOUGANG
سنگاپور کے شمال مشرقی ریجن میں منصوبہ بندی کے تحت بنایا گیا یہ ایک بڑا رہائشی علاقہ ہے جو رقبے کے لحاظ سے شہر کا سب سے بڑا ڈسٹرکٹ ہے۔ اس کی آبادی تین لاکھ سے زیادہ ہے جس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کو دس چھوٹے زونوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ یہ ایک دریا کے قریب واقع ہے اور چینی زبان میں اس کا مطلب ہے “دریا کا آخری سرا”۔ شہر کے دوسرے علاقوں کی طرح یہاں پر بھی تمام شہری سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔ اس کی حدود GEYLANG اور SERANGOON سے لگتی ہیں۔
CHOA CHU KONG
ویسٹرن ریجن میں یہ علاقہ ہاؤسنگ اینڈ ڈیولپمنٹ بورڈ نے ایک جدید قصبہ کے طور پر آباد کیا ہے۔ 50 برس قبل یہ ایک گاؤں کی صورت میں موجود تھا۔ اس کے وسط میں سے Kranji ایکسپریس وے گزرتی ہے جو اس کو دو حصوں میں تقسیم کر دیتی ہے ۔ اسی نام کا ایک اسٹیڈیم اور پارک بھی بنایا گیا ہے۔ یہاں پر ایک پولی کلینک اور فیملی کلینک بھی قائم کیا گیا ہے جو نیشنل یونیورسٹی ہسپتال کے تحت کام کرتا ہے۔
YISHUN
شمالی ریجن میں یہ علاقہ پہلے Nee Soon کے نام سے جانا جاتا تھا۔ اس میں مسجد احمد ابراہیم اور مسجد دارالمعمور موجود ہے۔ Northern General Hospital بھی یہاں بنایا گیا تھا۔ Mr Khoo فیملی کی جانب سے 125 ملین ڈالر کے عطیہ سے اس کی توسیع کی گئی اور اس کا نام Khoo Teck Puat ہسپتال رکھ دیا گیا۔ اس کے سامنے Yishun جھیل خوب صورت نظارہ پیش کرتی ہے۔ North Point City کے نام سے بڑی شاپنگ مال بنائی گئی ہے۔ MRT ٹرین اور بس کے ذریعے اس کا رابطہ شہر کے دوسرے حصوں سے ہو جاتا ہے۔
CLEMENTI
ویسٹرن ریجن میں یہ علاقہ National University Singapore اور Singapore Polytechnic کی وجہ سے مشہور ہے۔ اس کا محل وقوع ویسٹ کوسٹ کے ساتھ ہے۔ میں کئی ماہ اس علاقے کے یونیورسٹی گیسٹ ہاؤس میں رہا ہوں۔ Clementi New Town بھی بنایا گیا ہے جس کا شمار مہنگے علاقوں میں کیا جاتا ہے۔ Jurong کا انڈسٹریل اسٹیٹj بھی اس کے قریب واقع ہے۔ National University Hospital بھی یہیں موجود ہے جس کا تذکرہ سفر نامہ میں اس سے پہلے کیا جا چکا ہے۔ ساحل سمندر سے قریب ہونے کی وجہ سے یہ ایک خوب صورت جگہ بن گئی ہے۔ اس علاقے میں جنگلات بھی پائے جاتے ہیں جن میں جانوروں کی 150 انواع پائی جاتی ہیں۔
WOODLANDS
نارتھ ریجن میں واقع یہ جگہ شہر کے گنجان علاقوں میں شمار کیا جاتی ہے۔ اس کی آبادی 3 لاکھ کے قریب ہے۔ شہر کے مرکزی بزنس ڈسٹرکٹ سے اس کا فاصلہ 25 کلومیٹر ہے۔ یہ علاقہ تیز رفتاری سے ترقی کے منازل طے کر رہا ہے۔ ہر طرح کی ضروریات زندگی یہاں موجود ہیں۔ Marsilling پارک میں سیر اور تفریح کی جا سکتی ہے۔ Woodland Civic Center میں بینک ، لائبریری ، کلینک، پوسٹ آفس ، تعلیمی ادارے ، تجارتی مرکز ، ریسٹورنٹ اور دیگر سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔ Causeway Point کے نام سے 250 دکانوں پر مشتمل شاپنگ مال موجود ہے۔
ANG MO KIO
شمالی ریجن میں واقع یہ علاقہ شہری آبادی پر مشتمل ہے۔ اس کی آبادی دو لاکھ ہے۔ کئی پارک موجود ہیں جس کی وجہ سے سرسبز نظر آتا ہے۔ شہر کے مرکز سے اس کا فاصلہ 11 کلومیٹر بنتا ہے۔ اس کی حدود میں MRT ٹرین کے 4 اسٹیشن موجود ہیں۔ علاقے میں تمام شہری سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔ Yishun اور Serangoon اس کے قریب واقع ہیں۔
CENTRAL REGION
سنگاپور کا مرکزی علاقہ اس کے جنوب میں واقع ہے۔ اس کا آغاز 200 برس قبل 1819 میں اس طرح ہوا کہ Sir Stamphord Raffles سنگاپور پہنچا تو اس نے مقامی سلطان تنکو عبدالرحمن کو کچھ رقم دے کر ایک معاہدہ کیا جس کے تحت اس کو جنوبی علاقہ دیا گیا۔ اس نے یہاں کی زمین کو آباد کرنے کے لئے ترقیاتی کام شروع کیا۔ یہ جگہ وقت کے ساتھ Central Business District کی شکل اختیار کر گئی جس میں اہم دفاتر اور تجارتی مراکز بن چکے ہیں۔ یہ ریجن مرکزی ایریا اور 11 پلاننگ شدہ رہائشی علاقوں پر مشتمل ہے۔ جنوبی جزائر بھی اس ریجن کا حصہ ہیں۔
NOVENA
سینٹرل ریجن میں واقع یہ مشہور علاقہ شہر بھر میں مہنگا ترین شمار کیا جاتا ہے۔ اس میں سرکاری اور پرائیوٹ ہسپتالوں اور اسکولوں کی بڑی تعداد پائی جاتی ہے۔ Health City Novena کے نام سے بڑا طبی مرکز موجود ہے جو Tan Tock Seng Hospital کے ساتھ ملحق ہے۔ National Neuroscience Institute اور National Skin Center یہاں واقع ہے۔ پرائیوٹ ہسپتالوں میں Mount Elizbath Novena Hospital یہاں بنایا گیا ہے۔ رہائش کے لئے بلند و بالا عمارات تعمیر کی گئی ہیں جو زیادہ تر پرائیوٹ اور اچھے معیار کی ہیں۔ Velocity کے نام سے سپورٹس اور لائف سٹائل مال ہے جس میں 160 سٹور موجود ہیں۔حصہ ہیں۔ مسلمانوں کا علاقہ GEYLANG بھی اس میں شامل ہے۔ Istana بھی یہیں واقع ہے۔
PUNGGOL
شہر کے شمال مشرقی ریجن میں ملائی مسلمانوں کی ایک قدیم آبادی تھی جو اب ایک نئے ٹاؤن میں تبدیل ہو چکی ہے۔ اس میں Coney Island بھی شامل کر دیا گیا ہے۔ 10 مربع کلومیٹر پر واقع اس کی آبادی 2 لاکھ سے زائد ہے۔ اس میں 50 ہزار گھر موجود ہیں اور ان کی تعداد ایک لاکھ تک بڑھانے کا منصوبہ ہے۔ یہاں کے ملائی مسلمان ماہی گیری کرتے تھے اور کشتیاں کرائے پر دیتے تھے۔ چینی باشندے یہاں ربر کے باغات میں کام کرنے آئے۔ بعد ازاں انہوں نے پولٹری اور مویشیوں کے فارم بنا لئے۔ 150 برس قبل عیسائی آئے اور اسکول اور چرچ قائم ہو گئے۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران یہاں پر جاپانیوں کے مخالف 400 چینی باشندوں کا قتل عام کیا گیا جن کی یادگار تعمیر کی گئی ہے۔ اس میں دو دریا بہتے ہیں جن کو ایک waterfont کی شکل دے کر تفریحی مقام بنا دیا گیا ہے۔ PUNGGOL 21 PLUS کے تحت New Town کی تعمیر کی گئی ہے جس میں جدید سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔ MRT ٹرین کے اسٹیشن بنائے گئے ہیں اور ایکسپریس وے کے ذریعے اسے شہر کے مختلف علاقوں سے ملا دیا گیا ہے۔ ONE PUNGGOL کے نام سے بڑا سینٹر قائم ہو چکا ہے جہاں کمیونٹی کلب ، لائبریری ، سپورٹس کلب ، کھانے کے سٹال اور دیگر سہولیات موجود ہیں۔ نیو ٹاؤن میں مسجد اصلاح ، چرچ اور چینی ٹیمپل مذہبی مقامات ہیں۔
SENGKANG
دس مربع کلومیٹر پر مشتمل یہ علاقہ شمال مشرق میں واقع ہے۔ یہ ماہی گیری کا ایک گاؤں تھا جو اب جدید بستی میں تبدیل ہو چکا ہے۔ اس میں سے دو دریا گزرتے ہیں۔ 75 ہزار گھروں کے ساتھ اس کی آبادی تین لاکھ کے قریب ہے۔ چینی زبان میں اس کا مطلب ہے “خوشحال ساحلی پٹی” اس کا قدیم نام Kangkar تھا جو ربر ، انناس اور زیرے کی پیداوار کے لئے مشہور تھا۔ اب اس کو فیملی فرینڈلی ٹاؤن کہا جاتا ہے۔ 1995 میں اس کی تعمیر و ترقی کا آغاز ہوا۔ چاروں جانب بڑی شاہراہوں کے ذریعے شہر کے دوسرے علاقوں سے ملا ہوا ہے۔ اس میں ایک انڈسٹریل ایریا کے قیام کا آغاز ہو چکا ہے۔ New Town کو دریائے Punggol دو حصوں میں تقسیم کرتا ہے۔ دریا کے کنارے پر خوب صورت پارک بنایا گیا ہے۔ اس کے مختلف حصوں کے درمیان ٹرین LRT چلتی ہے جس کے 14 اسٹیشن ہیں۔ 11 کلومیٹر لمبی ٹرین لائن مکمل آٹومیٹک ہے۔ Compass One کے نام سے شاپنگ سینٹر موجود ہے۔ Community Hub میں خواتین کے لئے کلینک ، کمیونٹی کلب ، پوسٹ آفس ، ہیلپ سینٹر ، پولیس آفس اور تفریح کی سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔ 1400 بیڈ پر مشتمل جدید ہسپتال لوگوں کو طبی سہولیات مہیا کر رہا ہے۔ یہاں کا فائر اسٹیشن سنگاپور کا سب سے بڑا مرکز ہے جو سات ہزار مربع میٹر پر پھیلا ہوا ہے۔ یہ جگہ سول ڈیفنیس کی تربیت کے لئے بھی استعمال کی جاتی ہے۔
KAMPONG GLAM (ARAB QUARTER)
یہ ایک تاریخی علاقہ ہے جس کو 1824 میں سلطان حسین محمد شاہ نے اپنے خاندان کے 600 افراد کی رہائش کے لئے منتخب کیا اور اس نے عبدالرحمن کو ایک محل تعمیر کرنے کا حکم دیا۔ یہ وہ دور تھا جب سلطان کی کمزور حکومت نے ایک معاہدے کے تمام سنگاپور کو انگریزوں کی ایسٹ انڈیا کمپنی کے حوالے کر دیا تھا۔ سلطان کی فیملی کے علاوہ عرب اور جاوا کے لوگ بھی اس علاقے میں آباد ہو گئے۔ یہاں پر تاریخی سلطان مسجد بھی تعمیر کی گئی جس کو 1924 میں دوبارہ ایک عظیم الشان عمارت کے طور پر قائم کیا گیا اور آج بھی یہ مسلمانوں کا بڑا مرکز ہے۔ میں نے جمعہ اور عید کی کئی نمازیں یہاں پڑھی ہیں۔ تیس برس قبل بھی مسجد میں صفائی کا بہترین انتظام تھا۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور اپنی تحریر، تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ bisaat.mag@gmail.com پر ای میل کردیجیے۔
error: