مئی 2025 پانچ روزہ پاک بھارت جنگ پر کہا جا سکتا ہے کہ یہ دنیا میں جدید جنگی حکمت عملی کی ابتدا ،بھارت کی فضائی برتری کا خاتمہ یورپ اور خلیج والوں کوواضح پیغام اور فضائی جغرافیائی حدود کا خاتمہ تھا،یہ جنگ مشینوں نے لڑی اور نوجوانوں کی شہکار مہارت تھی ۔
پاک بھارت تنازع 2025ء مسلح تصادم تھا جس کا آغاز 7 مئی 2025ء کو ہوا جب بھارت نے پاکستان پر میزائل حملے کیے، جنھیں آپریشن سِندُورکا نام دیا گیا۔ بھارت نے دعویٰ کیا کہ یہ کارروائی 22 اپریل کو بھارتی زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں عسکریت پسندوں کے حملے کے جواب میں کی گئی جس میں 28 شہری، جن میں اکثریت سیاحوں کی تھی، ہلاک ہو گئے تھے۔ اس حملے کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا کیونکہ بھارت نے پاکستان پر سرحد پار دہشت گردی کی حمایت کا الزام عائد کیا جس کی پاکستان نے تردید کی۔ یہ واقعات بالآخر 2025ء کی پاک بھارت کشیدگی کا سبب بنے جو مسئلہ کشمیر کا حصہ ہے ۔میں یہاں قارئین کو بتانا چاہتا ہوں کہ معروف تھنک ٹینک پاکستان چائنا انسٹی ٹیوٹ نے حالیہ پاک بھارت کشیدگی پرایک جامع رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہاگیا ہے کہ 10مئی کو پاکستان کی فتح سے خطے میں دفاعی طاقت کا توازن بحال ہو چکا ہے اوراب جنگ کا کوئی امکان نہیں ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے بھی مطابق سینیٹرمشاہد حسین نے 16گھنٹے میں جنوبی ایشیا کی تاریخی تبدیلی کے عنوان سے تھنک ٹینک کی رپورٹ جاری کی ہے جس میں مودی کے غلط اندازے اور پاکستان کی واضح برتری کا حوالہ دیتے ہوئے جنگ کو خارج از امکان قرار دیا گیا ہے کیوں کہ دفاعی طاقت کا توازن بحال ہو چکا ہے ۔ رپورٹ میں مئی کی فتح کو پاکستان کا شاندار ترین لمحہ قرار دیا گیا۔ رپورٹ میں کہاگیا کہ مودی کا غلط اندازہ پاکستان کی برتری کا باعث بنا ہے ۔یاد رہے کہ پاکستان چائناانسٹی ٹیوٹ پاکستان کا پہلا تھنک ٹینک ہے جس نے اس نوعیت کی جامع رپورٹ تیار کی۔جس میں کشیدگی کے تمام پہلوئوں اور اس کے نتائج، مودی کے غلط اندازے اور پاکستان کی کامیابی کی وجوہات کا احاطہ کیاگیا ہے ۔
انہوں نے 1962میں چین سے نہرو کی شکست کے بعد اسے بھارت کی سب سے بڑی شکست قرار دیا۔رپورٹ میں پاکستان کی مسلح افواج کی جرات مندانہ حکمتِ عملی کو سراہا اور اس کا کریڈٹ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر کی متحرک قیادت کو دیا جنہوں نے باہمی ہم آہنگی کے ساتھ اپنی پیشہ ورانہ مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے شاندار بین الافواج تعاون اور حکمتِ عملی کی واضح مثال قائم کی۔انہوں نے پاک فضائیہ کے پائلٹس کی پیشہ ورانہ مہارت، تربیت، جذبے اور جدید ٹیکنالوجی کے موثر استعمال خاص طور پر الیکٹرانک وارفیئر کے استعمال اور سائبر میدان میں برتری کو بھی سراہا۔
انہوں نے پاکستانی عوام کے بلند حوصلے اور جرات کو بھی سراہا، جنہوں نے بیرونی جارحیت کے سامنے اپنی افواج کے ساتھ کھڑے ہو کر یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔ رپورٹ میں بتایا گا ہیکہ ، سینیٹر مشاہد حسین نے چین کے کردار کو سراہا جو صدر شی جن پنگ کی قیادت میں پاکستان کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑا ہے ۔ پاکستان چائناانسٹی ٹیوٹ نے صدر ٹرمپ کے کردار کو بھی سراہا جنہوں نے جنگ بندی میں ثالثی کی اور مسئلہ کشمیر کو دوبارہ زندہ کیا جو بھارت کے لیے ایک بڑا دھچکا تھا۔جنگ کے امکان کو مسترد کرتے ہوئی سینیٹر مشاہد حسین نے کہا کہ مئی میں پیش آنے والے واقعات کے نتیجے میں تین نئی اسٹریٹجک حقیقتیں سامنے آئی ہیں۔ جن میں پاکستان نے اپنی دفاعی طاقت کاتوازن بحال کیا، جبکہ چین اب مسئلہ کشمیر کا عملی طور پر ایک فریق بن چکا ہے اور جنوبی ایشیا میں استحکام کے لیے ایک کلیدی قوت کے طور پر ابھرا ہے جو پاکستان کی وحدت، علاقائی سالمیت اور خودمختاری کے تحفظ کے لیے ایک قلعے کا کردار ادا کر رہا ہے۔
علاوہ ازیں امریکہ ایک اور عالمی طاقت کے طور پر سامنے آیا ہے جو کشمیر کے مسئلے کو دوبارہ زندہ کر کے اور پاکستان و بھارت کو برابری کی سطح پر امن و سلامتی کے تحفظ میں کردار ادا کر رہا ہے ۔پاکستان چائناانسٹی ٹیوٹ کی رپورٹ 3نکاتی جامع حکمت عملی تجویز کرتی ہے جو متحرک سفارت کاری پر مرکوز ہے جس میں جنوبی ایشیائی ممالک کی جانب ایک اسٹریٹجک سمت بندی، چین، ترکی، آذربائیجان، ایران اور سعودی عرب جیسے اتحادیوں سے تعلقات کو مضبوط کرنا شامل ہے ۔نیز دریائے سندھ کے پانی کے معاہدے پر تخلیقی قانونی حکمت عملی کا استعمال، بھارت کے آر ایس ایس ہندوتوا نظام کو مغرب کی بین الاقوامی عدالتوں میں لے جانا اور میڈیا، تھنک ٹینکس، پالیسی سازوں، پارلیمانی و عوامی سفارت کاری کے ذریعے بیانیے کی جنگ کو فروغ دینا بھی اس حکمت عملی کا حصہ ہے۔
اس رپورٹ میں کہاگیاہے کہ پاکستان نے بھارت کے ساتھ روایتی دفاعی اور طاقت کے توازن بحال کر دیا ہے ، باوجود اس کے کہ دونوں ممالک کے درمیان سائز اور وسائل کے لحاظ سے نمایاں فرق موجود ہے ۔ رپورٹ میں سینیٹر مشاہد حسین نے کہا کہ اگرچہ جنگ کے امکانات موجود نہیں ہیں تاہم چوکنا رہنا ضروری ہے کیونکہ بھارت سے کچھ بعید نہیں ہے کیونکہ وہ ایک 3ڈی اسٹریٹجی پر عمل پیرا ہے جس میں پاکستان کو بدنام کرنا، پاکستان کو نقصان پہنچانا اور پاکستان کو غیر مستحکم کرنا شامل ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس اسٹریٹجی کا مقابلہ اس قومی یکجہتی کو مضبوط بنا کر کیا جا سکتا ہے جو آج ملک میں نظر آ رہی ہے اور اس کے لیے سیاسی تقسیم کا خاتمہ کرتے ہوئے ملک میں اتحاد و یگانت کو فروغ دینا ہوگا اور دہشتگردی کے خلاف موثر حکمتِ عملی مرتب کرنی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ اس کشیدگی نے عوام کا حوصلہ بلند کیا ہے اور پاکستانی قوم میں قومی خود اعتمادی پیدا کی ہے ۔25صفحات پر مشتمل اس رپورٹ میں پاک بھارت کشیدگی پر بین الاقوامی آرا ء شامل کی گئی ہے اور یہ تجزیہ بھی پیش کیا گیا ہے کہ کس طرح ماضی میں رہنمائوں کے غلط اندازے جیسا کہ مودی کی سنگین غلطی، تاریخ کا رخ بدل چکی ہیں جبکہ 1941ء میں ہٹلر نے یورپ کو زیر کرنے کے بعد سوویت یونین پر حملہ کیا جو ایک مکمل غلط اندازہ تھا۔اس رپورٹ میں پاکستانی میڈیا کی تعریف بھی کی گیٔی ہیکہ انہوں نے حقائق اور سچائی پر مبنی شاندار رپورٹنگ کی اور یہی وجہ ہے کہ پاکستانی میڈیا کی ساکھ کو ملک اور بیرونِ ملک تسلیم اور سراہا جاتا ہے۔
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر کی متحرک قیادت اور حکمتِ عملی پاکستانی فتح کی واضح مثال















