Advertisement

حیا

پوشیدہ گر نہ ہو توگہر میں نہ آب وتاب
ام الکتاب سے یہ کھلا مومنوں پہ باب

اتنی عیاں نہ کیجئے آرائش لباس
پردہ عقل کا چھوڑ کے چھپ جایئے جناب

اللہ کی کتاب عمل کے ہے واسطے
اس کو نہ یوں بھلائیے دینا تو ہے حساب

آیات رب کو جان لے پر مان کر نہ دے
دنیا بھی ہوخراب توعقبی میں ہو عذاب

بے پردہ لڑکیوں کو سمجھتے ہیں ملکیت
آلودگی نگاہ کی کرتی ہے یوں خراب

کیوں آشکار ہو گئی اس کی افادیت
کیوں سہہ لیا ہےآج کرونا میں یہ نقاب

کچھ فاصلے بڑھائیے لازم ہوں کچھ قیود
شرم وحیا سے چہرے پہ کھل جائیں گے گلاب

اگر آپ بھی ہمارے لیے لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور اپنی تحریر، تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ bisaat.mag@gmail.com پر ای میل کردیجیے۔
error: