Advertisement

“وَقَلِيلٌ مِّنْ عِبَادِيَ الشَّكُورُ

حضرت عمر ؓنے ایک دن دیکھا کہ ایک شخص دعا کر رہا تھا:
“اے اللہ! مجھے اپنے ان قلیل بندوں میں شامل کر لے۔ “حضرت عمر ؓنے اس سے دریافت کیا کہ یہ دعا کہاں سے لی؟
اس شخص نے جواب دیا کہ اللہ نے قرآن میں فرمایا ہے:
“وَقَلِيلٌ مِّنْ عِبَادِيَ الشَّكُورُ”
ترجمہ:اور میرے شکر گزار بندے بہت ہی کم ہیں۔
یہ سن کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے اور فرمایا: “اے عمر! سب لوگ تجھ سے زیادہ سمجھدار ہیں۔ اے اللہ! ہمیں بھی اپنے قلیل بندوں میں شامل فرما۔ “آج جب کسی کو کسی برائی سے روکا جائے تو اکثر یہی جواب ملتا ھے:
“زیادہ لوگ تو یہی کرتے ہیں،میں اکیلا نہیں ہوں!”
قرآن ہمیں سکھاتا ہے کہ “زیادہ” اکثر لاپروا، ناشکرے اور نافرمان ہوتے ہیں، جیسا کہ “اکثر الناس” کے بعد قرآن میں آیا:
“لا يعلمون” (زیادہ لوگ نہیں جانتے)
“لا يشكرون” (زیادہ لوگ شکر ادا نہیں کرتے)
“لا يؤمنون” (زیادہ لوگ ایمان نہیں لاتے) جبکہ “قلیل” کے لیے اللہ نے فرمایا:
“وَقَلِيلٌ مِّنْ عِبَادِيَ الشَّكُورُ”
(میرے شکر گزار بندے بہت کم ہیں۔) لہٰذا، کوشش کریں کہ ہم ان قلیل لوگوں میں شامل ہوں جو شکر گزار ہیں اور اللہ کی راہ پر چلتے ہیں۔ اے اللہ! ہمیں ان لوگوں میں شامل کر لے
“جو بہترین بات سنتے ہیں اور اس پر عمل کرتے ہیں” آمین۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور اپنی تحریر، تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ bisaat.mag@gmail.com پر ای میل کردیجیے۔
error: