Advertisement

خلیفۂ دوم حضرت عمر فاروقؓ

تحریر: عروبہ عدنان

امیرالمومنین حضرت عمر بن خطابؓ امت رسولؐ یعنی مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ تھے ،جو ایک عادل یعنی انصاف پسند اور عظیم حکمران کی حیثیت سے دنیا بھر میں مشہور و مقبول تھے۔

آپؓ کے انصاف کے چرچے اور مثالیں پوری دنیا میں مشہور تھیں ۔ان کے دورِ حکومت میں مسلمانوں اور کفار دونوں کو یکساں انصاف میسر تھا ۔ آپ رات کو بھیس بدل کر گھر سے باہر نکل جاتے اور شہر شہر گلی گلی گھومتے کہ پتہ لگا سکیں کہ کوئ ایسا بندہء خدا تو نہیں جو تکلیف میں ہو یا بھوکا سویا ہو۔

آپؓ عدل و انصاف کے معاملے میں انتہائ سخت تھے ۔ ایک مرتبہ حضرت عمربن خطابؓ مسجد میں منبرِ رسول پہ کھڑے تھے کہ ایک غریب شخص کھڑا ہو کر کہنے لگا کہ ” اے عمر ہم تمھارا خطبہ اس وقت تک نہیں سنیں گے جب تک کہ تم یہ نہیں بتاو گے کہ تم نے جو کپڑے پہنے ہوئے ہیں وہ اتنے خوبصورت و بڑے کیوں ہیں کیونکہ بیت المال سے جو کپڑا ملتا ہے وہ سادہ اور تھوڑا ہوتا ہے ” اس پہ حضرت عمر فاروقؓ نے فرمایا کہ “اس مجمع میں میرا بیٹا عبداللہ بیٹھا ہے میرے بجائے وہ جواب دے گا “۔

آپؓ کے بیٹے کھڑے ہو گئے تو آپؓ نے اپنے بیٹے عبداللہ بن عمر سے فرمایا کہ “تم بتاو کہ تمھارا یہ باپ یہ کپڑا کہاں سے لایا ہے ورنہ اللہ کی قسم میں قیامت تک اس منبر پہ نہیں چڑھوں گا “۔ اس پہ آپؓ کے بیٹے حضرت عبداللہ نے فرمایا کہ “میرے والد کو جو کپڑا ملا وہ بہت کم تھا اور جو لباس ان کے پاس تھا وہ بہت پرانا تھا لہزا میں نے اپنے حصے کا کپڑا ان کو دے دیا “۔۔۔

ایسی ہی بے شمار حضرت عمرؓ کے عدل و انصاف کی مثالیں تاریخ کے اوراق میں بکھری پڑی ہیں ۔۔۔ حضور پاکؐ نے حضرت عمر فاروقؓ کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ ” اگر میرے بعد کوئ پیغبر ہوتا تو وہ عمر فاروق ہوتے” ۔ ایکبار رسول پاکؐ نے فرمایا کہ عمر فاروقؓ چراغِ جنت ہیں ۔ اسی طرح حضور پاکؐ نے ایک جگہ فرمایا کہ “آسمان کا ہر فرشتہ عمر فاروقؓ کا وقار کرتا ہے اور اسی طرح زمین کا ہر شیطان ان سے ڈرتا ہے “.

حضرت عمر فاروقؓ ایک عظیم فاتح حکمران تھے جن کے دورِ خلافت میں ایران ،عراق ،مصر ،لیبیا ،شام ،خراسان،مشرقی اناطولیہ ،سجیستان اور جنوبی آرمینیا فتح ہوا ۔۔۔ آپ ؓ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ آپؓ کے دورِ حکومت میں پہلی مرتبہ یروشلم فتح ہوا ۔ اس کے علاوہ بھی ان کے فتوحات کے سلسلے ساسانی سلطنت اور بازنطینی سلطنت تک پھیلے ہوئے تھے ۔

آپ نے اپنی طویل و عریض سلطنت کو اس انتہائ عقل مندی اور خوش اسلوبی سے سنبھالا اور ایسا عدل و انصاف قائم کیا جس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی ۔ جب تک آپ کا دورِ حکومت رہا اسلام کا پرچم ہمیشہ سر بلند رہا لیکن آپ کی شہادت کے بعد اسلام نے بیحد نشیب و فراز دیکھے اور مصائب کے ادوار دیکھے ۔آپؓ کو ایک غلام ابو لولو فیروز نے ٢٧ ذوالحج کو فجر کی نماز کے وقت مسجدِ نبوی میں خنجر سے تین بار شکم پہ وار کر کے شدید زخمی کر دیا ،

آپؓ نے پانچ دن بہت تکلیف میں گزارے اور آخر کار انہیں زخموں کی تاب نہ لا کر اس دارِ فانی سے کوچ کر گئے ۔ یکم محرم ٢۴ ہجری کو آپؓ نے ٦٣ سال کی عمر میں رحلت فرمائ یعنی شہید ہو گئے۔ آپؓ کو حضرت عائشہؓ کی اجازت کے بعد مسجدِ نبوی میں حضور پاکؐ اور حضرت ابو بکر صدیقؓ کے پہلو میں دفن کیا گیا ۔

یوں عالم اسلام کے ایک عظیم امیرالمومنین کا دورِ خلافت ختم ہوا ۔ آپؓ کی وفات کے بعد باہمی رضامندی سے حضرت عثمانؓ کو حضرت عمر فاروقؓ کی جگہ خلیفہ بنا دیا گیا ۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور اپنی تحریر، تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ bisaat.mag@gmail.com پر ای میل کردیجیے۔
error: