Advertisement

مودی کی حماقت، پاک فو ج کی شجاعت | بھارتی فوجی برتری کابھرم غارت

پاکستان اور بھارت میں سرحدی جھڑپیں،دراندازی کے واقعات ،میزائل اور فضائی حملوں کے الزامات تو ایک مستقل عمل ہیں لیکن مئی کے اوائل میں یہ چھیڑ چھاڑ اور کارروائیاں مکمل بھرپور جنگ کا رنگ اختیارکرگئیں، اس صورتحال پر مختلف تبصرے بھی کئیے گئے اور تجزئیے بھی،لیکن اس پوری مہم جوئی کا لب لباب یہی نکلا کہ بھارت کئ فوجی برتری کابھرم ٹوٹ گیا ، ایک جانب ایمان، شہادت کی تمنا اور وطن کے لئے جان دینے کاعزم تھا تو ساتھ ہی بھارتی فوجی برتری کے اعداد و شمار بھی تشویش کا باعث تھے ، اس مخمصے کو میدان ہی میں ختم کیا جاسکتا تھا ،اور مودی کی مہم جوئی اور حماقت نے بھارت کا یہ بھرم بھی غارت کردیا۔یہ کشیدگی تو کئی روز سے چل رہی تھی لیکن اس کی انتہا بھارت کے خلاف پاکستانی جوابی کارروائی نے کردی اور پاک بھارت افواج کی فضائی جھڑپ پاکستان کی واضح کامیابی پر ختم ہوئی ۔امریکی جریدے دی نیشنل انٹرسٹ کا کہنا ہے کہ بیشتر دفاعی ماہرین کا گمان تھا کہ عددی طاقت اور وسائل کی وجہ سے بھارت کا پلڑا بھاری رہے گا، مگر 7 مئی کی فضائی جھڑپ میں پاکستان کی بالادستی واضح ہوگئی
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے چین کے جے 10 سی طیاروں اور میزائلوں سے 5 بھارتی طیارے مار گرائے، جن میں انتہائی مہنگے اور طاقتور سمجھے جانے والے فرانسیسی ساختہ 3 رافیل طیارے بھی شامل ہیں،( ان کی تعداد پانچ بھی بتائی گئی ہے لیکن تین کی تصدیق ہوچکی )۔ یہ یقینا دنیا کوہلادینے والا واقعہ تھا کیونکہ رافیل کے بارے میں یہ گمان نہیں کیا جاسکتا تھا کہ وہ اتنی آسانی سے چڑیوں کی طرح مارگرائے جائیں گے۔اس واقعے کے بعد نیشنل انٹرسٹ میگزین کی ایک اور رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کی جانب سے جے 10 سی طیاروں کے ذریعے فرانسیسی رافیل سمیت 5 طیارے گرانے کی خبروں کے بعد جے 10 سی انٹرنیٹ پر چھاگئے ہیں، دنیا بھر کے میڈیا، سوشل میڈیا پر جے 10 سی فائٹر جیٹ کا تذکرہ زبان زد عام ہے، اسی وجہ سے جے 10 سی بنانے والی کمپنی کے شیئرز بھی اوپر چلے گئے۔اور رافیل کو دھچکا لگا ۔
اس معرکے میں پاکستان کے دوست سمجھے جزنے والے بہت سے ممالک خاموش رہے لیکن ترکیہ اور آذر بائیجان نے کھل کر مدد کی ،چین نے جو بھی کچھ کیا اس بر اسکی حکومت خاموش رہی ،لیکن بھارت ، امریکا ، فرانس سمیت ساری دنیا کو پتا تو چل گیا کہ چین کی ٹیکنا لوجی اور پاکستانی مہارت کہاں تک پہنچ گئی ہے۔
اس سارے تنازع پر ڈان نیوز، نے بھرپور تجزیہ کیا ہے ،اس کے مطابق 6 اور 7 مئی 2025 کی رات پاک فضائیہ اور بھارتی طیاروں کے درمیان پاک بھارت تاریخ کا طویل معرکہ ہوا، ایک گھنٹے سے زیادہ وقت پر محیط اس فضائی جنگ کے دوران پاک فضائیہ کے شاہنیوں نے 5 بھارتی طیارے مار گرائے۔
پاکستان افواج کی جوابی کارروائی کے بعد بھارتی طیاروں کی تباہی کے شواہد بھی منظر عام پر آگئے، 9 مئی2025 کو ڈی جی آئی ایس پی آر نے جوائنٹ پریس کانفرنس میں بین الاقوامی میڈیا کے سامنے بھارتی جھوٹ کا پردہ چاک کیا۔
تباہ کیے جانے والے بھارتی طیاروں میں 3 جدید رافیل طیارے، ایک مگ 29 اور ایک ایس یو 30 شامل تھے، بھارت نے روایتی ہٹ دھرمی اور جھوٹ کا سہارا لیتے ہوئے طیارے گرنے کی خبر سے انکار کیا، تاہم کچھ بھارتی میڈیا چینلز نے طیارے گرنے کی خبروں کی تصدیق کی جو بعد میں مودی سرکار نے ہٹوادیں۔ پاکستانی ڈی جی آئی ایس پی آر اور سینئر ائیر فورس آفیسر نے مشترکہ پریس کانفرنس میں بھارتی رافیل طیارے گرانے کے ناقابل تردید ثبوت پیش کیے، ثبوتوں میں بھارتی طیاروں کے نمبرز اور تباہ ہونے کی لوکیشنز بھی دکھائی گئیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت کا کہنا ہے کہ اس کا کوئی طیارہ نہیں گرا مگر بھارتی میڈیاخود طیارہ گرنے کی خبروں کی تصدیق کررہا ہے۔ طیارہ گرنے کی پہلی خبر ’انڈیا ٹوڈے‘ نے جموں کشمیر کےعلاقے پامپور سےدی، انڈیا ٹوڈے نے مقبوضہ جموں وکشمیر کے 3 علاقوں میں طیارے گرنے کی تصدیق کی، فوٹیجز میں طیاروں کا ملبہ بخوبی دیکھا جا سکتا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ گرائے جانے والے طیارے کی ’ٹیل‘ بھارتی17گولڈن ایرو اسکاڈرن کے رافیل BS-001 طیارے کی ہے، فوٹیج میں تباہ ہونے والے بھارتی رافیل طیارے کے انجن کو بھی دکھایا گیاہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم 21 ویں صدی میں رہ رہے ہیں نہ کہ 18ویں صدی میں، اب ہر چیز اپنا نشان چھوڑ جاتی ہے۔دوسری طرف بی بی سی کے مطابق پامپور کے علاقے میں اسی رات کو دھماکے کی آواز سنی گئی، جو طیارہ گرنے کی تھی، ایسا ہی ایک اور دھماکا جموں کے رام بن کے علاقے میں بھی ہوا۔ ایک بھارتی صحافی پراوین سواہنے نے بھی 6 اور 7 مئی کی رات جموں و کشمیر میں بھارتی فضائیہ کے 3 جیٹ طیاروں کی تباہی کے شواہد دیے۔
پراوین سواہنےکے مطابق انڈین ایکسپریس اور دی ہندو اخبار نے بھٹنڈا کےقریب ایک اور بھارتی طیارہ گرنے کی خبردی، دی ہندو نے 40منٹ کے بعد بھٹنڈا کے قریب طیارہ گرنے کی خبر ہٹا دی۔یہی نہیں بھارتی صحافی پراوین سواہنے اور کرن تھاپر کو معروف بھارتی میڈیا پلیٹ فارم ’دی وائر‘کے پروگرام میں سچ بولنے پر بلاک کردیا ۔
اب دونوں ملکوں میں دعووں کی جنگ چھڑی ہوئی ہے، بھارت کا دعوی ہے کہ حملہ پاکستان نے کیا تھا، تباہی پاکستان میں یوئی ہے ، لاہور تباہ ہوگیا۔ کراچی جل گیا وغیرہ، لیکن جنگ بندی کی درخواست کس نے کی، یہ کروڑ روپئے کا سوال ہے، دونوں ہی یہ کہ رہے ہیں ، لیکن عالمی حقائق اور رویوں کا جائزہ لیا جائے تو حقیقت سامنے آئے گی ۔ یہ دنیا طاقت کے ساتھ ہے اور رہتی ہے ،اس کو سو جواز بخشے جاتے ہیں جیسے اسرائیل کو فلسطین میں ، بھارت کو کشمیر میں اور دنیا بھر میں امریکا کو، دوسری بات یہ کہ جب مسلم ممالک کی بات آئے تو مسلمانوں کی پٹائی پر سب خاموش رہتے ہیں ، اگر بھارتی دعوے درست تھے تو وہ کون سی مجبوری تھی جس نے اسے جنگ بندی تسلیم کرنے پر مجبور کردیا ، اگر پاکستان پٹ رہا ہوتا تو بھارت اور مارتا، امریکا دو طرفہ مذاکرات کا مشورہ دے رہا ہوتا اور اقوام متحدہ تشویش کا اظہار کرتی اور بس ،پھر پاکستان کو دوڑنا پرتا ، بھارت کے نقصان پر رافیل کے شیرز گرنے اور جے 10 کے شئرز بڑھنے کو سمجھیں بھارت پر فرانس کی برہمی کو سمجھیں،اور اچانک امن پسندی کے مودی کے ترانوں کو سمجھیں یہ سب اس کے بھرم کھوجانے کا افسانہ سنارہے ہیں۔
جس طرح ہر جنگ کے عالمی اثرات ہوتے ہیں اسی طرح اس جنگ کے بھی ہوئے ہیں چین امریکا کشیدگی میں کچھ کمی ہوئی ہے ،اگرچہ ٹیرف میں کمی پر مذاکرات ہورہے تھے لیکن ہاک بھارت جنگ بندی کے ساتھ ہی امریکا چین معاشی جنگ میں کمی ائی ہے، دونوں ٹیرف میں 115 فیصد کمی پر راضی ہوئے ہیں۔ اس کےطرکاوہ پاکستان کے بارے میں امریکی حکومت کی پالیسی میں بھی لچک آئے گی ،ان سب باتوں سے قطع نظر پاک فوج نے 65،اور71 کی جنگوں اور 2019 کے بھارت کے کشمیر کے حوالے سے فیصلے پر لگنے والے تمام داغ دھودئے ہیں۔ جب دفاع مضبوط نہ رہے تو ،عراق،لیبیا اور یمن جیسا حشر ہوتا ہے دفاع مضبوط ہو تو پہلوان بھی سلام کرتے ہیں ، اب پاکستا اس پوزیشن میں ہے کہ امریکا سے بھی آنکھوں میں آنکھ ڈال کر بات کرسکتا ہے۔سیاسی حکومت کو بھی سندھ طاس معاہدے، آبی جارحیت،اور کشمیر پر اپنی شرائط پر مذاکرات کرنے ہونگے ، میدان میں جیتی ہوئی جنگ میز پر ہاری نہیں جاتی ۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور اپنی تحریر، تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ bisaat.mag@gmail.com پر ای میل کردیجیے۔
error: