Advertisement

کارڈف میں ختم نبوت کانفرنس

جیسے ہی سورج کارڈف پر غروب ہونا شروع ہوا، شہر کے مشہور مقامات پر سنہری رنگت چھا گئی، ہوا جوش و خروش سے گونج اٹھی۔ لندن سے وفد کو آئے تقریباً 24 گھنٹے ہوچکے تھے، اور ختم نبوت کانفرنس ایک ناقابل فراموش تقریب ہونے والی تھی۔
جامعہ ربانیہ کارڈف کے معزز خطیب امام مفتی حسین صاحب کی طرف سے منعقد کی گئی اس کانفرنس میں ختم نبوت کے عقیدہ یعنی ختم نبوت کی اہمیت پر توجہ دینے کے لیے برطانیہ بھر سے اسلامی سکالرز کو اکٹھا کرنے کا اہتمام کیا گیا۔ اس سے قبل شام کو جب مولانا سہیل باوا صاحب مدظلھم کی قیادت میں وفد لندن سے کارڈف پہنچا تو ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔ مفتی حسین صاحب نے پرتپاک انداز سے ان کا استقبال کیا، بعد ازاں قافلہ ختم نبوت نے شہر کے ایک مختصر لیکن پرکشش دورے کا آغاز کیا۔ کارڈف کے شاندار ساحل، شاندار چٹانیں، اور بھرپور تاریخ ان کے سامنے آشکار ہوئیں، جس نے وفد کے ہر رکن کو مسرور کیا۔ ایک خوشگوار شام کے بعد سب نے نماز مغرب کے لیے دارالاسرا مسجد کی طرف اپنا رخ کیا۔ دعا کے بعد، ایک مقامی ریسٹورنٹ میں ایک شاندار عشائیے کا اہتمام کیا گیا جہاں اہم امور پہ بات چیت ہوئی ۔مفتی حسین، مفتی طارق، مفتی عبدالوحید، اور مولانا سہیل باوا مدظلھم کے درمیان بات چیت جاری رہی، کانفرنس کے مقاصد اور کمیونٹی پر اس کے اثرات کے بارے میں بات کی گئی۔ رات ہو گئی اور وفد عشاء کی نماز کے لیے جامعہ ربانیہ کی طرف روانہ ہوا۔ رات کے قیام کے لئے کئے گئے انتظامات تبلیغی جماعت کی یاد تازہ کر رہے تھے، پرسکون نیند کے لیے آرام دہ انتظامات تھے۔ فجر کی نماز کے بعد، مفتی حسین کی طرف سے ان کی رہائش گاہ پر تیار کئے گئے پر تکلف ناشتے سے شرکاء کا اکرام کیا گیا۔ ناشتے کے بعد قافلہ ختم نبوت کا وفد ویلز میں کارڈف شہر کے ایک اور دورے کے لیے روانہ ہوا۔ یہاں کی خوبصورتی اور آنکھوں کو جلاء دینے والے مناظر روح کی تسکین کا باعث بننے کے ساتھ ساتھ ایمان میں اضافے کا سبب بھی بنتے ہیں۔۔آخر ان خوبصورت نظاروں کا خالق تو اللہ ہی ہے۔
وقت سے پہلے قافلہ جامعہ ربانیہ پہنچ گئے اور جیسے جیسے ظہر کا وقت قریب آیا جامعہ کا ماحول بدل گیا۔ برمنگھم، بریڈ فورڈ، آکسفورڈ اور قریبی علاقوں جیسے نیوپورٹ سے وفود آنا شروع ہو گئے، ہر ایک برطانیہ میں اسلامی کمیونٹی کے ایک منفرد پہلو کی نمائندگی کرتا ہے۔ جوش و خروش قابل دید تھا اور ختم نبوت کانفرنس کے لیے امیدیں مضبوط ہوئیں۔ کانفرنس کا آغاز تلاوت سے ہوا اور تمام علماکے دلکش خطابات سے سامعین فیض یاب ہوئے۔ علما نے انگریزی اور اردو میں نوجوانوں، بزرگوں اور بچوں سمیت سامعین کو مشغول کرتے ہوئے ختم نبوت کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ مولانا سہیل باوا مدظلھم نے بہترین انداز سے اہم معلومات کے ساتھ ساتھ حاضرین کو متعلقہ لٹریچر کے بارے میں آگاہی فراہم کی، جس میں کتابوں اور مواد کی نمائش کی گئی جو اسلام کے اس اہم عقیدے کے اور اس سے متعلقہ عقائد کی عکاسی کرتی ہیں۔ جیسے ہی تقریب اختتام کو پہنچی، پرتکلف ظہرانہ پیش کیا گیا، جس میں سب کو ایک دوسرے کے قریب لایا گیا۔دوستانہ ماحول میں کھانا کھایا گیا۔سب شرکاء ایک دوسرے سے اہم امور پہ تبادلہ خیال کرتے رہے اور بہت احسن انداز میں یہ تقریب اختتام کو پہنچی۔
بعد ازاں قافلہ ختم نبوت لندن نے رخت سفر باندھا اور میزبانوں کے دلوں میں بہترین یادیں چھوڑ کر روانہ ہوئے۔
یوں کانفرنس کے لئے کیا گیا یہ سفر بہترین اور خوبصورت یادوں اور اہم مقاصد کی تکمیل کے لئے مزید جدوجہد کے عزم پہ مکمل ہوا۔۔اب قافلہ ختم نبوت واپسی کے لئے رواں دواں ہے دعا ہے کہ اللہ اس مکمل سفر کو قبول فرما کر سب کی نجات کا زریعہ بنا دے آمین ثم آمین۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور اپنی تحریر، تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ bisaat.mag@gmail.com پر ای میل کردیجیے۔
error: