1954 کے ماسٹر پلان کے مطابق:
• Sheikh Zaid Gate اور Silver Jubilee Gate کے سامنے کی زمینیں جامعہ کراچی کی ملکیت ہیں۔
• جامعہ کراچی کے پیچھے کا رقبہ بھی یونیورسٹی کی زمین ہے، جہاں اب ایک پٹرول پمپ بنایا جا رہا ہے۔
• پہاڑی کے پیچھے بھی جامعہ کا وسیع رقبہ موجود ہے۔
• گلستانِ جوہر بلاک A کی متعدد زمینیں بھی جامعہ کراچی کے ماسٹر پلان میں شامل ہیں۔
• سچل گوٹھ کی طرف لگنے والی زمین پر بھی کافی جگہوں پر قبضہ ہو چکا ہے → وہاں جھونپڑیاں بنی ہوئی ہیں اور دیگر لوگ بھی قبضہ کر رہے ہیں، جو موسمیات کی طرف جانے والی سڑک کے ساتھ واقع ہے۔







جامعہ کراچی کے طلبہ اساتذہ اور اسٹاف کے ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ
• Pavilion End Club قبضہ شدہ زمین پر بنایا گیا ہے۔
• Sheikh Zaid Gate کے سامنے مسجد تعمیر ہو رہی ہے۔
• Furniture Market، City School، مختلف مارکیٹس، شو رومز اور فوڈ کورٹ سب جامعہ کراچی کی زمین پر قائم ہیں۔
📌 یہ تمام ثبوت ظاہر کرتے ہیں کہ جامعہ کراچی کی زمین پر بڑے پیمانے پر قبضہ جاری ہے، اور یہ قبضہ آہستہ آہستہ بڑھ رہا ہے۔
📌 اب وقت ہے کہ اس علمی ادارے کی زمین کو بچانے کے لیے اجتماعی اور فوری قدم اٹھایا جائے