Advertisement

ایٹم بم کی تباہ کاری سے ماحول دوست جاپان تک

آج کے ترقی یافتہ جاپان کی تاریخ میں ایک ایسا لمحہ بھی آچکا ہے جو نہ صرف ملک کے لیے بلکہ دنیا بھر کے لیے ایک سبق بن گیا۔ 6 اور 9 اگست 1945 کو ہیروشیما اور ناگاساکی پر گرنے والے ایٹم بموں نے جاپان کو تباہی کی کھائی میں دھکیل دیا، لیکن اسی تباہی سے جاپان نے ایک نئی زندگی، ترقی، اور ماحول دوستی کا سبق حاصل کیا۔ یہ کہانی جاپان کی قوت ارادی، اجتماعی سوچ، اور مستقبل کے لیے ایک مثبت وژن کی عکاسی کرتی ہے۔
جاپان پر ایٹم بم حملے نے انسانی تاریخ کے سب سے بڑے سانحات میں سے ایک کو جنم دیا۔ ایٹم بم کے نتیجے میں لاکھوں لوگ جان بحق ہوئے، لاکھوں زخمی اور معذور ہو گئے، اور ان شہروں کی تمام عمارتیں اور بنیادی ڈھانچے تباہ ہو گئے۔
تابکاری کے اثرات نے زمین، پانی، اور فضا کو آلودہ کر دیا، جس کے اثرات کئی دہائیوں تک محسوس کیے گئے۔ اس انسانی المیےکے گہرے نفسیاتی اثرات مرتب ہوئے اور جاپانی عوام کے ذہنوں پر جنگ اور اس تباہی کا شدید اثر ہوا، جس نے انہیں امن اور ترقی کے نئے راستے پر گامزن ہونے کی ترغیب دی۔
ایٹمی تباہی سے تعمیر نو تک کا سفر دنیا کے لیئے ایک اہم سبق ہے، ایٹم بم حملے کے بعد جاپان نے نہ صرف اپنے شہروں کی تعمیر نو کی بلکہ اپنی اجتماعی سوچ کو بھی تبدیل کیا۔
جاپان نے 1947 کے آئین میں جنگ سے دستبرداری کا اعلان کیا اور خود کو ایک پرامن قوم کے طور پر پیش کیا۔
تعلیم اور ٹیکنالوجی پر توجہ دے کر جاپان نے اپنی معیشت کو دوبارہ کھڑا کرنے کے لیے تعلیم اور جدید ٹیکنالوجی کو ترجیح دی۔
ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کی بنیاد رکھتے ہوئےجنگ کے بعد جاپان نے صنعتی ترقی کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی تحفظ کی اہمیت کو بھی سمجھا۔
واضح رہے کہ ماحولیاتی تحفظ میں بھی جاپان کا اہم کردار رہا ہے، ایٹم بم کی تباہ کاریوں سے سبق لیتے ہوئے جاپان نے ماحولیات کو بہتر بنانے کے لیے دنیا کے سامنے ایک مثال پیش کی اور ماحولیاتی قوانین کی تشکیل کی۔جاپان نے 1971 میں ماحولیاتی ایجنسی قائم کی اور فضائی، آبی، اور زمینی آلودگی کے خاتمے کے لیے قوانین بنائے۔
اس سلسلے میں کیوٹو پروٹوکول کا حوالہ بھی دیا جاتا ہے۔ سنہ1997 میں جاپان نے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے کے لیے کیوٹو پروٹوکول کی میزبانی کی، جو ماحولیاتی تحفظ کی عالمی تحریک میں ایک سنگ میل تھا۔
قابل تجدید توانائی کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے جاپان نے قابل تجدید توانائی، مثلا شمسی اور ہوائی توانائی، کو فروغ دے کر کاربن کے اخراج کو کم کیا۔
ماحولیاتی ترقی میں جاپان کی کامیابیوں کی مندرجہ ذیل وجوہات ہیں :

  1. صاف ستھری ہوا اور پانی: جاپان نے صنعتی آلودگی کو کم کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی استعمال کی۔
  2. سرکلر اکانومی کا قیام: جاپان نے فضلہ کو کم کرنے اور قدرتی وسائل کے دوبارہ استعمال کے لیے ایک نظام متعارف کرایا۔
  3. قدرتی آفات سے مقابلہ: ماحولیاتی تحفظ کی پالیسیوں نے جاپان کو زلزلوں، سونامی اور دیگر قدرتی آفات کے اثرات کم کرنے میں مدد دی۔
    جاپان کی کہانی دنیا کے تمام ممالک کے لیے ایک سبق ہے جو بتاتا ہے کہ امن اور ترقی کا آپس میں گہرا تعلق ہے، اور جاپان نے یہی ثابت کیا ہےکہ امن کے بغیر ترقی ممکن نہیں۔
    ماحولیاتی تحفظ کی اہمیت سمجھتے ہوئے جاپان نے گرین پالیسیوں کو متعارف کروایا اور اس کی ماحولیاتی پالیسیوں نے دنیا کو یہ دکھا دیا کہ صنعتی ترقی اور ماحولیاتی تحفظ کو ایک ساتھ حاصل کیا جا سکتا ہے۔
    درحقیقت جاپان پائیدار ترقی کا ایک انوکھا ماڈل ہےجاپان نے ماحول دوست ٹیکنالوجی، تعلیم، اور پالیسیوں کے ذریعے ایک پائیدار معیشت کی بنیاد رکھی۔
    ایٹم بم سے ماحول دوستی تک کا سفر ایک خوش گوار کیس اسٹڈی ہے ۔ ایٹم بم کی تباہی جاپان کے لیے ایک ایسا لمحہ تھا جس نے اسے امن، ترقی، اور ماحول دوستی کے راستے پر گامزن کیا۔ آج، جاپان دنیا کے لیے ایک مثال ہے کہ کس طرح تباہی کو ایک نئے آغاز میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ یہ کہانی صرف جاپان کی نہیں بلکہ ہر اس قوم کی ہے جو ماضی کی غلطیوں سے سیکھ کر مستقبل کے لیے ایک بہتر راستہ اختیار کرنا چاہتی ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور اپنی تحریر، تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ bisaat.mag@gmail.com پر ای میل کردیجیے۔
error: