انقرہ میں یومِ دفاع کی تقریب
ایک یادگار موقع
6 ستمبر 2025 کو انقرہ میں پاکستانی سفارتخانے میں یومِ دفاع پاکستان کی تقریب نہایت شاندار انداز میں منائی گئی۔ اس موقع پر پاکستان کی مسلح افواج کے شہداء اور غازیوں کی قربانیوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا۔ تقریب کے مہمانِ خصوصی ترکیہ کے وزیر دفاع محترم یاشار گلر تھے، جبکہ ترک مسلح افواج کے سربراہان، ارکانِ پارلیمنٹ، سفارتکار، میڈیا نمائندگان اور ترک و پاکستانی کمیونٹی کے افراد بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔
وزیر دفاع یاشار گلر نے اپنے خطاب میں پاکستان اور ترکیہ کے دیرینہ برادرانہ تعلقات کو سراہا اور دفاعی و اسٹریٹجک تعاون کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے پاکستان کی مسلح افواج کی قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کیا اور اس بات پر زور دیا کہ ترکیہ ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا۔
پاکستان کے سفیر ڈاکٹر یوسف جُنید نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ یومِ دفاع پاکستانی قوم کے اتحاد، عزم اور قربانی کی یاد دہانی ہے۔ 1965 کی جنگ میں قوم اور افواج نے جس جرات و حوصلے سے دشمن کو جواب دیا، وہ آج بھی ہماری تاریخ کا روشن باب ہے‘‘۔
انہوں نے کشمیر کے مسئلے پر ترکیہ کی مسلسل حمایت پر شکریہ ادا کیا اور پاکستان کی خطے میں امن قائم رکھنے کی خواہش کو اجاگر کیا۔
شہباز شریف اور یاشار گلر کی
اسلام آباد میں اہم ملاقات
انقرہ کی تقریب کے فوراً بعد 8 تا 10 ستمبر کو ترکیہ کے وزیر دفاع یاشار گلر پاکستان کے سرکاری دورے پر اسلام آباد پہنچے۔ وزیراعظم شہباز شریف سے ان کی ملاقات میں دونوں ممالک کے مابین تعلقات کو مزید مستحکم بنانے پر زور دیا گیا۔
اس ملاقات کے دوران دو طرفہ تجارتی حجم کو 5 ارب ڈالر تک بڑھانے کے ہدف کی توثیق کی گئی۔ دفاع، توانائی، ٹیکنالوجی اور تعلیم میں تعاون کے نئے مواقع پر اتفاق ہوا۔ مشترکہ دفاعی پیداوار، تربیت اور انسدادِ دہشت گردی میں مزید تعاون پر زور دیا گیا۔ علاوہ ازیں ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان کا پیغام بھی پہنچایا گیا کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کو ہر سطح پر مضبوط بنایا جائے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ نہ صرف برادر ممالک ہیں بلکہ ان کے تعلقات عوامی، تاریخی اور روحانی رشتوں میں پیوست ہیں۔
قطر پر اسرائیلی حملہ
اور علاقائی تناظر
یہ ملاقات ایسے وقت ہوئی جب اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوہا میں حماس کے رہنماؤں کو نشانہ بنایا، جس سے خطے میں ہلچل مچ گئی۔ ترکیہ اور پاکستان دونوں نے اس حملے کی مذمت کی اور قطر کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا۔ اس تناظر میں، ترکیہ اور پاکستان کی بڑھتی ہوئی قربت ایک بڑے سیاسی پیغام کی حامل ہے:
مسلم دنیا کو اپنی سلامتی کے تحفظ کے لیے زیادہ تعاون کی ضرورت ہے۔
دفاعی صنعت میں مشترکہ منصوبے (جیسے میلجیم جنگی بحری جہاز، ڈرون ٹیکنالوجی) نہ صرف عسکری طاقت بڑھاتے ہیں بلکہ سیاسی اثرورسوخ کو بھی تقویت دیتے ہیں۔
کشمیر اور فلسطین جیسے مسائل پر مشترکہ موقف عالمی سطح پر مسلم آواز کو مزید طاقت بخشتا ہے۔
دفاعی تعلقات:
ماضی اور حال کا سنگم
پاکستان اور ترکیہ کے تعلقات کی تاریخ طویل ہے۔ 1965 اور 1971 کی جنگوں میں ترکیہ نے کھل کر پاکستان کی حمایت کی۔ آج یہ تعلقات ایک نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں جہاں:
جدید دفاعی ٹیکنالوجی میں اشتراک بڑھ رہا ہے۔
مشترکہ مشقیں اور ٹریننگ پروگرامز دونوں افواج کو مزید قریب لا رہے ہیں۔ دفاعی معاہدے اقتصادی اور صنعتی ترقی کے لیے بھی مواقع پیدا کر رہے ہیں۔
انقرہ میں یومِ دفاع کی تقریب اور اسلام آباد میں وزیراعظم شہباز شریف و یاشار گلر کی ملاقات، دونوں واقعات ایک دوسرے کے ساتھ جُڑ کر پاکستان-ترکیہ تعلقات کے ایک نئے باب کو ظاہر کرتے ہیں۔ یہ تعلقات صرف برادرانہ نعروں تک محدود نہیں بلکہ عملی تعاون، دفاعی پیداوار، تجارتی شراکت داری اور عالمی سیاست میں ہم آہنگی کی شکل اختیار کر چکے ہیں۔
ایسے وقت میں جب قطر پر اسرائیلی حملہ مسلم دنیا کے لیے ایک چیلنج ہے، پاکستان اور ترکیہ کا اتحاد نہ صرف دوطرفہ تعلقات کے لیے اہم ہے بلکہ یہ ایک وسیع تر پیغام ہے کہ مسلم دنیا متحد ہو کر اپنے مسائل اور خطروں کا سامنا کر سکتی ہے۔
پاکستان اور ترکیہ: دفاعی تعاون، برادرانہ رشتہ اور نئے دور کی شروعات
















