Advertisement

پاکستانی طلبہ کیلئے روسی جامعات کے دروازے کھلے ہیں، ہمدرد کی تقریب سے روسی قونصل جنرل کا خطاب

ہمدرد یونی ورسٹی اورہمدرد فائونڈیشن پاکستان کے زیر اہتمام دی ارینا بحریہ ٹاون ٹاور میں ایک اہم انٹرایکٹو سیشن منعقد کیا گیا، جس کی صدارت ہمدرد یونی ورسٹی کی چانسلر اور ہمدرد فائونڈیشن پاکستان کی صدر محترمہ سعدیہ راشد نے کی۔کراچی میں روس کے قونصل جنرل آندرے وکٹر ووچ فیڈروف بہ طور مہمان خصوصی شریک ہوئے اور طلبہ کو عالمی سیاست اور عالمی معاملات پر روسی موقف پر خصوصی لیکچر دیا اور اُن کے مختلف سوالا ت کے جواب دئیے۔
اُنھوں نے کہاکہ اسرائیل غزہ میں مسلسل جارحیت کرکے اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا ہے۔فلسطینی قوم بدترین مظالم کا شکار ہے اوراسرائیلی کی زبردستی اور جبر کی پالیسی نہ صرف غزہ پر ظلم ہے بلکہ بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی بھی ہے۔ دوسری جنگِ عظیم نے بنی نوع انسان کو ناقابلِ بیان دکھوں اور تباہ کاریوں سے دوچار کیا۔ ہر خطے میں ظلم، بربریت اور نسل کشی کی ہولناک داستانیں رقم ہوئیں۔ اس جنگ میں سب سے زیادہ مصائب روسی عوام نے جھیلے۔ ستائیس ملین معصوم اور غیر مسلح شہری نازی ظلم کا شکار ہوئے۔ روس اسے ’’عظیم محب وطن جنگ‘‘ کے نام سے یاد کرتا ہے، جس میں کروڑوں روسیوں نے اپنے ملک کے لیے جانوں کی قربانی دی۔ یہ جرأت اور استقامت روسی قوم کی تاریخ کا درخشاں باب ہے، جو نسل در نسل ہماری حب الوطنی اورقومی عزم کا سرچشمہ بنی رہے گی۔
روسیوں کی ان عظیم قربانیوں اورنازیوں کے خلاف عالمی فتح کے بعد ہی تمام اقوام نے اقوام متحدہ کا ادارہ قائم کیا۔ اقوام متحدہ کے وضع کردہ اصول اور قوانین تمام رکن ممالک کی جانب سے تسلیم شدہ ہیں، جن میں سرحدی خلاف ورزی کی صورت میں اپنے دفاع کا حق بھی شامل ہے۔ روس اپنے لوگوں کی حفاظت کرنے کا حق رکھتا ہے اور یہ حق اقوام متحدہ کے چارٹر کا حصہ ہے۔
اُنھوں نے کہاکہ اپنے اس حق کو استعمال کرنے پر روس کوامریکا اور یورپ کی جانب سے بیس ہزار مختلف اقسام کی پابندیوں کا سامنا ہے، لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ امریکا و یورپ کی جانب سے لگائی جانے والی معاشی و اقتصادی پابندیوں کا روسی معیشت اور جذبے پر کوئی اثر نہیں پڑا۔صرف اقوام متحدہ ہی وہ واحد ادارہ ہے جسے بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی کرنے والے ممالک پر پابندیاں عائد کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ یکطرفہ پابندیاں عالمی استحکام کے لیے نقصان دہ ہیںاور مغربی ممالک کے اس بے جا جارحانہ رویے کی حوصلہ شکنی ضروری ہے۔
اقوامِ متحدہ کے قیام نے نوآبادیاتی غلامی کے خلاف جدوجہد کو تقویت بخشی اور چند سالوں میں ہی کئی ریاستیں دنیا کے نقشے پر اُبھریں جن میں ایک پاکستان بھی ہے۔
آج روس پاکستان کے ساتھ باہمی مفاد پر مبنی تعلقات کا خواہاں ہے۔ دونوں ممالک مختلف شعبوں میں تعاون کے وسیع امکانات رکھتے ہیں۔روس پاکستان کوایک مستقل تجارتی شراکت دار کے طور پر دیکھتا ہے۔ پاکستانی طلبہ کے لیے روسی جامعات میں جدید علوم کے دروازے کھلے ہیں۔روس کی جانب سے پاکستان کے طلبہ کو اسکالر شپس دی جاتی ہیں۔
اس سے قبل محترمہ سعدیہ راشد نے استقبالیہ خطاب میں کہاکہ روس نے دوسری جنگ عظیم کے بعد جو سائنسی ترقی کی ہےو ہ اپنی مثال آپ ہے۔ پاکستان کی جامعات بالخصوص ہمدرد یونی ورسٹی ، روسی جامعات کے ساتھ اشتراک کی خواہاں ہے ، تاکہ روسی کی طب، جراحی، کمپیوٹر سائنسز، نیوکلیئر توانائی اور سیمی کنڈکٹرز جیسے کلیدی شعبوں میں تکنیکی اور سائنسی مہارت سے ہمارے طلبہ بھی مستفید ہوں۔ ہمدرد یونی ورسٹی شہید حکیم محمد سعید کے وژن کی عملی تصویر ہےجو نجی شعبے کی سب سے بڑی جامعہ ہے۔ آج ہمدرد یونی ورسٹی میں کئی فیکلٹیز میں طالب علم عصر حاضر کے جدید ترین علوم حاصل کررہے ہیں۔
ڈائریکٹر سینٹر اوف ایکسی لینس ہمدرد یونی ورسٹی پروفیسر ڈاکٹر احسنہ ڈار فاروق نے ہمدرد یونی ورسٹی کے قیام کے اغراض و مقاصد، بانی چانسلر شہید حکیم محمد سعید کی فکر اور یونی ورسٹی کی مختلف فیکلٹیز کا تعارف پیش کیا۔
انٹرایکٹو سیشن میں ہمدرد یونی ورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سید شبیب الحسن، رُفیدہ ہمدرد کالج اوف نرسنگ کی پرنسپل عالیہ ناصر، سینئر ڈائریکٹران بہ شمول ہمدرد فائونڈیشن پاکستان کے ڈائریکٹر سید محمد ارسلان، ڈائریکٹر مارکیٹنگ ہمدرد یونی ورسٹی شہریار پاشا اور ہمدرد یونی ورسٹی اور رُفیدہ ہمدرد کالج اوف نرسنگ کے طلبہ بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور اپنی تحریر، تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ bisaat.mag@gmail.com پر ای میل کردیجیے۔
error: