Advertisement

ماہ ستمبر اور دفاع

ستمبر کا مہینہ یوم دفاع لے کر آتا ہے ۔اس دفعہ اس کی اہمیت یوں بھی زیادہ تھی کہ ہم نے انڈیا کو زبردست شکست دی تھی 👏🤲
لیکن اب اس ماہ میں ایک اور چیز بھی شامل ہوگئی ہے یعنی پاکستان اور سعودیہ کا دفاعی معاہدہ!
اس معاہدے پر جو تبصرے اور تجزیے سامنے آتے ہیں وہ دو انتہاؤں کو پہنچے ہوئے نظر آتے ہیں ۔ان میں جوش بھی ہے اور حقارت بھی ! خوش گمانیاں ہیں تو وہ ایک انتہا پر دوسری جانب اندیشے اور بدگمانیاں! کوئی mbs کے وژن 2030 ء کو کوس رہا ہے تو کسی کو بدووں کا تکبر یاد آرہا ہے ۔ کوئ تمسخر کررہا ہے تو کوئ سب اچھا ہے کی خبر دے رہا ہے ۔۔یعنی تحفظات کی ایک لمبی فہرست ہے ۔۔۔
۔۔۔۔بات یہ ہے کہ کوئی بھی چیز بلیک اینڈ وائٹ نہیں ہوتی۔ ان کے درمیان بے شمار رنگ اور شیڈز ہوتے ہیں۔
رنگ پر یاد آیا کہ اس دفعہ پاکستان کو پرپل کارپٹ ویلکم ملا جو ایک بہت بڑا اعزاز ہے ۔
ہم اس قدر مایوس کن صورت حال سے گزرے ہیں اور گزر رہے ہیں کہ ہمیں کسی بھی چیز کا اعتبار نہیں رہا لیکن مایوسیوں کے اندھیرے سے ہی امید کی کرن پھوٹتی ہے ۔۔۔
اگر ہم اب تک کے گیم چینجز معاہدوں سے کوئی فائدہ نہیں اٹھا سکے تو کیا مطلب کبھی نہیں سیکھیں گے؟
سعودیہ کی تاریخ دیکھیں تو خلافت عثمانیہ کو ٹکڑے کرنے میں ان کا ایک شرمناک کردار ہے ! اسرائیل کا قیام اور بقا میں بھی ان کا کردار شامل ہے ۔اور اپنے تحفظ کے لیے امریکی اڈوں اور اسلحے کا سہارا لیتے ہیں جبکہ پاکستان واحد اسلامی ایٹمی مملکت ہونے کے ساتھ ساتھ یہ اعزاز بھی رکھتا ہے کہ اس کا اپنا دفاعی نظام ہے اور وہ کسی کا محتاج نہیں !
اپنے روایتی دشمن ہندوستان کے ساتھ ساتھ افغانستان میں روسی اور امریکی جارحیت کا ہمیشہ بہادری سے مقابلہ کیا ہے ۔👏
یہاں پر کچھ مایوسی پھیلانے والے افراد کہیں گے کہ ایسے دفاع کا کیا فائدہ جب سڑکیں ٹوٹی، بجلی پانی گیس کے مسائل ۔۔یعنی انسان کی زندگی مشکل ترین حالات میں ہو!
یہاں پر ہمیں سیرت النبی کا مطالعہ دہرانا پڑے گا جب محمد صل اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو ان کے گھر نہ راشن تھا نہ ایندھن لیکن 9 تلواریں لٹک رہی تھیں اور چاق و چوبند گھوڑے کسی محاذ پر لے جانے والے دستے تیار کھڑے تھے ۔اس لیے عیش و عشرت اور تن آسانی میں رہنے والے ممالک اور افراد اس جذبے کو اس طرح نہیں سمجھ سکتے
یہاں بد انتظامی اور کرپشن کو ہرگز جواز نہیں بنایا جاسکتا لیکن دفاع کے معاملے کو نظر انداز بھی نہیں کیا جاسکتا بلکہ یہ تو سر فہرست ہی رہنا چاہیے۔
دوسرا گمان یہ کیا جارہا ہے کہ ہمیں سعودی غلامی میں جکڑا جاسکتا ہے جیسا کہ beggers hv no choice! کے نظریے کے تحت ہم سعودیہ کی پے رول پر ہوں گے ۔۔۔اگر ایسا ہے بھی تو ہم میں سے ہر مسلمان کے لیے حرم پاک کا تحفظ دل کا معاملہ ہے کہ یہ محض سعودی حکومت کا تحفظ نہیں ہے ! اس موقع پر ہمیں پیشن گوئی کو بھی مدنظر رکھنا ہوگا کہ ہند سے ٹھنڈی ہوائیں آرہی ہیں اور حضرت عیسٰی کے قافلے میں اسی خطے کے لوگ جھنڈے اٹھائے ہوئے ہوں گے ان شاءاللہ !
اپنے ظاہری حالات کے برعکس خوش خبری ہمیشہ سخت مایوسی کے حالات میں سامنے آتی ہے ۔سورہ الروم آخرت تک یہ خوش خبری دیتی رہے گی جیسا کہ روم و فارس کی فتح کی پیشن گوئی دیتی ہے
ہمیں خطے میں ایک نئی پیش رفت کو خوش آئند ہی سمجھنا چاہیے ۔۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور اپنی تحریر، تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ bisaat.mag@gmail.com پر ای میل کردیجیے۔
error: