Advertisement

نمازوں کی کیفیات

نماز میں جسم کے اعضا وجوارح اپنی ہیئت اور فعل سے شریک ہوتے ہیں، زبان اپنے اذکار سے شریک ہوتی ہے، اور یہ دونوں مل کر دل کے لیے راستہ ہموار کرتے ہیں، کہ وہ اپنے جذبات وکیفیات کے ساتھ شامل ہوجائے، کیوں کہ نماز مکمل ہوتی ہی اس وقت ہے، جب جسم اور زبان کے ساتھ دل بھی نماز میں شامل ہوجائے۔
خاص بات یہ ہے کہ نماز کے افعال، نماز کے اقوال اور نماز کی کیفیت، یہ تینوں آپس میں مکمل ہم آہنگ ہیں، اور تینوں ہی ضروری ہیں، کسی ایک کی کمی بہت بڑی کمی کا احساس دلاتی ہے۔
اللہ پاک نے نماز کے لیے ایسے افعال اور اقوال کا انتخاب کیا ہے، جو نماز والی کیفیت پیدا کرنے میں بہت معاون ہوتے ہیں، ایسے میں اگر دل کے جذبات حاضر رہیں، تو نماز کیف سے معمور ہوجاتی ہے۔
نماز جن ہیئتوں اور افعال پر مشتمل ہے، ان کی معنویت پر غور کرتے رہنا چاہیے، اور انہیں بہت اہتمام کے ساتھ انجام دینا چاہیے۔
اسی طرح نماز کے مسنون اذکار کی بے پناہ اہمیت اور معنویت کا تقاضا ہے کہ نماز میں پڑھے جانے والے اذکار کا مفہوم ذہن میں محفوظ کیا جائے، اور مسلسل ان پر غور کیا جائے۔
نماز کا ایک ایک لفظ کسی نہ کسی جذبے کو مہمیز لگاتا ہے، ہم سجدے میں خاص طور سے سبحان ربی الاعلی کا ورد کرتے ہیں، لفظ ربی (میرا پروردگار) شکر کے جذبے کو بیدار کرتا ہے، سبحان (پاک اور عظیم ہے) اور الاعلی (بلند وبرتر) کے الفاظ حمد وتعظیم کے جذبے کو جگاتے ہیں، لفظ سبحان پاکیزگی حاصل کرنے کی ترغیب بھی دیتا ہے، اور لفظ الاعلی بلندیوں کے سفر کا شوق بھی پیدا کرتا ہے۔ رکوع کے خاص ذکر سبحان ربی العظیم کے اندر بھی یہ سب داعیے موجود ہیں۔
اور پھر خاص طور سے سورہ فاتحہ تو ایسی جامع سورت ہے، اور نماز سے اس قدر ہم آہنگ ہے، کہ بندہ مومن نماز میں اس کی تلاوت کرتا جائے اور نماز کو پُرکیف بنانے والے تمام جذبے ایک کے بعد ایک بیدار ہوتے چلے جائیں۔ سورہ فاتحہ نماز کا لفظی پیکر ہے، یا نماز سورہ فاتحہ کا عملی روپ ہے۔
اللہ کے رسولؐ نماز کے مشہور اذکار کے علاوہ بھی کچھ اذکار کا اہتمام کرتے، اور وہ نماز کی کیفیت کو دوبالا کردینے والے بہت معنی خیز اذکار ہیں۔ کوشش کرکے ایسے بہت سے اذکار مفہوم کے ساتھ یاد کرلینے چاہییں۔
صحیح مسلم کی روایت میں ہے، جب آپؐ رکوع میں جاتے تو کہتے:
اللهُمَّ لَكَ رَكَعْتُ، وَبِكَ آمَنْتُ، وَلَكَ أَسْلَمْتُ، خَشَعَ لَكَ سَمْعِي، وَبَصَرِي، وَمُخِّي، وَعَظْمِي، وَعَصَبِيَ۔
’’اے اللہ میں نے تیرے حضور رکوع کیا، اور تیرے اوپر ایمان لایا، اور خود کو تیرے حوالے کردیا، میری سماعت، میری بصارت، میرا دماغ، میری ہڈیاں، اور میری رگیں، سب تیرے آگے جھکے ہوئے ہیں‘‘۔
اور جب رکوع سے اٹھتے تو کہتے:
اللهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَاوَاتِ، وَمِلْءَ الْأَرْضِ، وَمِلْءَ مَا بَيْنَهُمَا، وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ۔
’’اے اللہ ہمارے رب، تیرے لیے حمد ہے، سارے آسمانوں کے برابر، زمین کے برابر، دونوں کے درمیان کی جگہ کے برابر، اور اس کے بعد جو بھی تو چاہے اس کے برابر‘‘۔
اور جب سجدے میں جاتے تو کہتے:
اللهُمَّ لَكَ سَجَدْتُ، وَبِكَ آمَنْتُ، وَلَكَ أَسْلَمْتُ، سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلَقَهُ، وَصَوَّرَهُ، وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ، تَبَارَكَ اللهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ۔
’’اے اللہ میں نے تیرے حضور سجدہ کیا، اور تیرے اوپر ایمان لایا، اور خود کو تیرے حوالے کردیا، میرا چہرہ اس کےآگے سجدہ ریزہے، جس نے اس کی تخلیق کی، اس کی صورت گری کی، اس میں سننے اور دیکھنے کی راہیں نکالیں، بابرکت ہے اللہ بہترین خالق‘‘۔
پھر آخر میں تشہد کے بعد، سلام سے پہلے جو پڑھتے تو یہ بھی پڑھتے:
اللهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ، وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ، وَمَا أَسْرَفْتُ، وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي، أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ۔
’’اے اللہ میں نےجو کیا دھرا، اور جو چھپایا اور ظاہر کیا، اور جو بھی حد سے تجاوز کیا اسے معاف کردے، اور اسے بھی معاف کردے جو تو جانتا ہے اور میں نہیں جانتا، تمام فیصلے تیرے ہاتھ میں ہیں، تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے‘‘۔
غرض یہ کہ نماز کے الفاظ کے اندر نماز والی کیفیت کو پیدا کرنے کے لیے بھرپور امکانات پائے جاتے ہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور اپنی تحریر، تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ bisaat.mag@gmail.com پر ای میل کردیجیے۔
error: