Advertisement

رات کے راہی | ٹک ٹاکرز کے بارے میں ہولناک رپورٹ

ڈاکٹر محمد اکرم چودھری (دبئی)
والٹن ریلوے ٹریننگ سینٹر لاہور میں ایک برطانوی instructor پاکستانیوں کو ٹریننگ دے رہا تھا۔ پاکستان قائم ہوئے 10 سال ہو چکے تھے ۔ 1957 کا واقعہ میرے بڑے بھائی محمد انور چوہدری کے دوست ظفر اقبال ریلوے اسٹیشن ماسٹر نے مجھے 1970 میں سنایا۔ کہا ۔ میں نے کلاس کے دوران برابر والے اسٹوڈنٹ سے بات کی۔ انگریز استاد نے مجھے کہا۔ کلاس سے باہر نکل جائو۔ ایک منٹ کی سزا ہے تمہاری ۔ میں بغیر شرمندہ ہوئے ہنسی خوشی کلاس سے باہر نکل گیا۔ کلاس سے باہر نکل کر میں نے سگریٹ سلگائی ۔انسٹرکٹر باہر آیا۔ کہا۔ تمہاری زندگی کا ایک منٹ ضائع ہو گیا ۔تم کو احساس نہیں۔ مسکرا رہے ہو ۔خجالت نہیں ۔پھر اس نے واپس کلاس میں بٹھا کر وقت کی اہمیت پر لیکچر دیا۔
وہ برطانوی ہوں وہ اسرائیلی ہوں وہ یوروپی ہوں وہ امریکی ہوں وہ کینیڈی ہوں اور اور اور ۔۔۔
بہت غور کریں بہت گہرا مشاہدہ کرلیں حتی کہ وہ عرب مسلم ہوں ۔
آج سے غور کر لیں متحدہ عرب اماراتی ہوں ۔ سعودی عربین ہوں جن کو غلط اصطلاح میں سعودی کہا جاتا ہے۔ عمانی کویتی بحرینی فلسطینی مصری اردنی عربی قومیت کے ہوں کوئی وقت ضائع نہیں کرتا۔
دکھا دیں چلیں۔ برطانوی۔ اسرائیلی ۔امریکی ۔ اماراتی ۔ دکھا دیں۔ اصلی ان ملکوں کے شہری جوجو ٹک ٹاک پر ساری رات لائیو بیٹھتے ہوں ۔
یہ وائرس Acquired Immunity defeciancy syndrome جسے مختصر ( AIDS ) کہتے ہیں ۔ ایڈز سے بھی زیادہ خطرناک ہے ۔ اس وائرس کا نام ہے۔ مشہوری تمہاراکام ٹھیکہ پیغام پہنچا دینا ہے۔(القرآن الکریم )
ڈاکٹر محمد اکرم چوہدری کا پیغام ہے عرب کے تپتے ریگزاروں سے کہ ٹک ٹاک سماجی رابطے کی ویب سائٹ بری نہیں۔ اس کو پاکستانی نوجوانوں عورتوں بزرگوں بچوں نے Cyanide بنا دیا ہے ۔ وہ زہر جس کا ذائقہ آج تک بڑے سے بڑا سائینس دان معلوم نہ کر سکا۔ کیونکہ سائی نائیڈ چکھتے ہی زی روح بے روح ہو جاتا ہے۔
پاکستانی قوم کو پہلے سیاست کا cyanide دیا گیا۔ کبھی کسی سیاسی لیڈر نے کبھی کسی سیاسی لیڈر نے۔ کسی نے قلم دوات کتاب چھین کر نوعمری میں ہی کلاشن کوف پکڑا دی۔ کسی نے 12 کروڑ 60 لاکھ 70 ہزار نوجوانوں کو سوشل میڈیا کے زہر کا انجکشن دے دیا۔ وہ سب تو سات نسلوں سے سو نسلوں تک چلے گا۔ مگر یہ ٹک ٹاک کا زہر پاکستان کو اور پاکستانیوں کو ایک گہرے نشے کی مانند لگ گیا۔ جس نے پاکستانی معاشرے کو تباہ کر کے رکھ دیا۔
چھری کا کچھ قصور نہیں ۔ڈاکو کے ہاتھ میں ہو تو جان لیتی ہے۔ ڈاکٹر کے ہاتھ میں ہو تو جان بچاتی ہے۔
بہت مشہور ہے۔ ٹک ٹاکروں کے بارے میں۔
میں جگ بیتی نہیں لکھتا آپ بیتی لکھتا ہوں۔ اس لئے مبالغہ آرائی نہیں ہوتی نہ کچھ نئی بات ۔
وہ ٹک ٹاکر گزشتہ پانچ برسوں میں 2.2 ملین درہم کے کیس میں غیر قانونی زندگی گزار رہا تھا۔ ایک اور خاتون ٹک ٹاکر نے مجھ سے رابطہ کیا کہا۔ اس کی مدد کرو۔ پاکستانی ہے ۔بہت کال میں کرتا تھا وہ رابطے میں نہیں آتا تھا۔ بیان فرمایا گیا۔ تاریخی۔
وہ مغرب کے بعد سو کر اٹھتا ہے۔ عشاء کے بعد لائیو بیٹھتا ہے۔ تہجد کے وقت سوتا ہے۔
پھر جب میں نے ٹک ٹاکروں کے حقائق جانے تو علم میں آیا وہ تو ڈھیروں ہیں۔ ایک دو تو نہیں۔ سب سارا دن سوتے ہیں۔ مغرب کے بعد سو کر اٹھتے ہیں۔ عشاء کے بعد دوکان لگاتے ہیں اور تہجد کے وقت سوتے ہیں۔
مجھے ایک ٹک ٹاکر نے کہا ۔ ڈاکٹر صاحب آپ نے زندگی ضائع کی۔ 18 گھنٹے کام ۔ہوں۔ اس کو دیکھو ۔ مغرب کے بعد سو کر اٹھتا ہے۔ عشاء کے بعد لائیو بیٹھتا ہے۔ تہجد کے وقت سوتا ہے اور کروڑوں کماتا ہے۔
پھر جب میں نے ٹک ٹاک کو باقاعدہ observe کیا تو وہ بدبو آئی ۔ وہ دل خراب ہوا کہ ناشتہ بھی نہ کر سکا۔ اتنی کراہت والی باتیں۔ اتنی گندی ۔ غلاظت ۔ توبہ۔ vulgar کیا ہوتا ہے بہت پرانی ہو گئی۔ اب تو لائیو وہ وہ غلیظ گالیاں ایک دوسرے کو دیتے ہیں کہ اس کا انجام ٹک ٹاک سے نکل کر زاتی دشمنی پر آجاتا ہے۔ قتل تو عام سی بات ہو گئی ہے۔
ٹک ٹاکرز ایک دوسرے سے relations بناتے ہیں۔ پھر بلیک میل کرتے ہیں۔ پھر کوئی قابو نہ آئے تو بات قتل تک جا پہنچتی ہے۔
ڈاکٹر محمد اکرم چودھری نے ٹھیک ٹھیک پیغام پہنچادیا ہے۔
حکومت پاکستان۔ اوورسیز میں پاکستانی سفارت خانے ،قونصلیٹ ۔ پاکستانی ایسوسی ایشنز ۔ پاکستانی سوشل سینٹرز۔ پاکستان میں بیرون ملک پاکستانی سماجی تنظیمیں ناج گانوں کی محفلیں راگ رنگ کے events ہزار بار کریں کچھ برائی نہیں مگر سوشل میڈیا آگاہی مہم پر کچھ تو کام کریں۔
یو اے ای میں سوشل میڈیا کے حوالے سے ضابطے پہلے سے مقرر ہیں۔ مگر جتنے ویلے فضول بے روزگار نکمے مقدمات میں ملوث overstayed غیر قانونی وزٹ ویزہ پر آکر خلی ولی ہیں سب کو اکثریت کو نہیں سب کو ایک راہ نظر آتی ہے۔ ٹک ٹاک کی راہ۔
میں نے اپنے میڈیکل سینٹر کے لئے اشتہار دیا تھا۔ receptionist کا۔ ایک select ہوئی 4000 درہم سیلری offer کی گئ۔ وہ نہیں آئی۔ تیسرے دن اسٹاف نے فون پر بات کرائی۔ اس نے کہا
میں ٹک ٹاکر ہوں۔ چار ہزار درہم دیں گے مہینہ سیلری اتنے تو میں لائیو پر کما لیتی ہوں
مغرب کے بعد سوکر اٹھتی ہوں۔ عشاء کے بعد لائیو بیٹھتی ہوں تہجد کے وقت سوتی ہوں۔
قارئین کے لیے پیغام: مجھے آپ مشورہ نہ دے دینا کہ چھڈ ڈاکٹرا۔ توں وی ایہو ای کر۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور اپنی تحریر، تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ bisaat.mag@gmail.com پر ای میل کردیجیے۔
error: