23 اپریل 2025 کو دنیا نے نہ صرف ایک پرجوش بائیکر، بلکہ ایک قابل ذکر روح کو کھو دیا۔ عمر رضوی، ایک قابل فخر پاکستانی، ایک پیارے والد، ایک کامیاب بزنس مین، اور بائیکر کمیونٹی کا ایک ستون، ایک المناک موٹر سائیکل حادثے میں ہمیں چھوڑ گئے – ہر اس شخص کو پیچھے چھوڑ گئے جو ان کی زندگی کا چراغ تھے۔
وہ لوگ جو عمر کو جانتے تھے، ان کی مسکراہٹ کی گرمجوشی، اس کی آنکھوں میں چمک اور اس کی ہمیشہ دوستانہ طبیعت کو ہمیشہ یاد رکھیں گے جو کسی کے بھی روح کو بلند کر سکتی ہے۔ اس کی ہنسی ہر محفل میں گونجتی تھی، اور اس کی موجودگی نے ہر سواری کو زندگی کے جشن میں بدل دیا تھا۔ عمر صرف مشینوں کے سوار نہیں تھے۔ وہ دلوں کا سوار تھا۔ سڑک کے ساتھ اس کا رشتہ صرف اس کے آس پاس کے لوگوں کے ساتھ اس کے گہرے بندھن سے مماثل تھا۔
بائیکر کمیونٹی میں، عمر صرف ایک فعال رکن سے زیادہ نہیں تھا – وہ ایک بیکن تھا۔ چاہے وہ سواریوں کا اہتمام کر رہا ہو، نوجوان بائیک چلانے والوں کی رہنمائی کر رہا ہو، یا محض تعاون اور دوستی کی پیشکش کرنے کے لیے وہاں موجود ہو، اس کے جذبے کی سخاوت کی کوئی حد نہیں تھی۔ بائیک چلانے کا اس کا جنون صرف ایک مشغلہ نہیں تھا، یہ زندگی کا ایک طریقہ تھا، جسے اس نے فخر، ہمت اور بے مثال جوش کے ساتھ شیئر کیا۔
ایک باپ کے طور پر، عمر نے اپنے بچوں کی پرورش، انہیں رحمدلی، دیانتداری اور لچک کی اقدار سکھانے میں اپنا دل لگایا۔ ایک تاجر کے طور پر، اس نے اپنی زندگی سخت محنت، ایمانداری، اور انتھک جذبے پر استوار کی – وہ خوبیاں جو ہر پہلو سے اس کی تعریف کرتی ہیں۔
آج، انجن خاموش ہیں، سڑکیں تنہا محسوس کر رہی ہیں، اور ہمارے دل بھاری ہیں۔ عمر کے خلاء کو کوئی پر نہیں کر سکتا۔ تاہم، اس کی یاد ہر محفل اور ہر کہانی میں پہلے سے کہیں زیادہ زور سے گرجائے گی۔
اللہ تعالیٰ ان کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور اس ناقابل تصور مشکل وقت میں ان کے اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ ان کی مہربانی، بھائی چارے اور زندگی سے محبت کی میراث ہمیشہ ہمیں متاثر کرتی رہے گی۔
آرام سے سواری کرو پیارے بھائی۔ ہو سکتا ہے آپ راستہ چھوڑ گئے ہوں لیکن آپ کا سفر ہم سب میں جاری ہے۔ آپ کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا۔
لیجنڈ سید عمر رضوی کو خراج عقیدت
