طاقت اور قوت اگر خوف خدا کے ساتھ ہوتو کائنات کے لیے رحمت بن جاتی ہے، دنیا میں عدل قائم ہوتا ہے۔ اس کے بر عکس اگر طاقت و قوت ، خوف خدا اور تقوے سے عاری ہو تو وہ سرکش بن جاتی ہے۔ اللہ کے مد مقابل آجاتی ہے۔ قرآن نے اسے طاغوت کہا ہے۔
سورة البقرة کی آیت : 205 میں اللہ تعالی اس سرکش بے لگام طاقت کی صفات کا انکشاف کرتا ہے۔ ارشاد ہوا۔
وَاِذَا تَوَلّـٰى سَعٰى فِى الْاَرْضِ لِيُفْسِدَ فِيْـهَا وَيُهْلِكَ الْحَرْثَ وَالنَّسْلَ ۗ وَاللّـٰهُ لَا يُحِبُّ الْفَسَادَ( البقرة: 205)
’’اور اسے جب اقتدار ملتا ہے ، زمین میں فساد کے لیے سرگرم ہوجاتا ہے ، پھر کھیتوں اور نسلوں کو ہلاک و برباد کردیتا ہے۔ اور اللہ کبھی فساد کو پسند نہیں کرتا۔‘‘
آج جو کچھ ہو رہا ہے ، اس کے اسباب و محرکات کو سمجھنے کی کوشش کیجے۔ بلا شبہ سامنے کا جو علانیہ دشمن بر سر پیکار ہے ، وہ تو اللہ کی مغضوب قوم یہود کا ہے ، لیکن اس کی کیا حیثیت ہے ؟
آٹھ ارب کی دنیا میں صرف دو کروڑ۔
دنیا کی اکثریت جب چاہے انہیں ان کے مال و دولت سے محروم کردے۔ ان کی قسمت میں تو بار بار کی ذلت ہے۔ اصل فسادی برطانیہ اور امریکہ ہیں ، جنہوں نے اس مغضوب قوم کو ہمارے مد مقابل لا کھڑا کیا ہے۔
یہ کون ہیں ؟
ان کی تین صفات ہیں۔
1 یہ سفید فام نسل پرست اور دوسری قوموں کو کمتر سمجھتے ہیں۔)
2 انہیں اینگلو سیکسن کہتے ہیں ، وہ جرمن قبائل جنہوں نے برطانیہ میں رہائش اختیار کرلی تھی۔
3 یہ پروٹسٹنٹ عیسائی ہیں۔1530ء میں بادشاہ نے روم سے اپنا مذھبی تعلق منقطع کرلیا اور مارٹن لوتھر ( م 1546ء) کی تعلیمات کی پیروی کو سرکاری سر پرستی حاصل ہوگئی۔
جرمن پادری لوتھر نے عیسائیت میں اصلاح کا بیڑا اٹھایا۔ خود شادی کی اور تجرد سے دوسرے پادریوں کو بچنے کی ترغیب دی۔ روم نے انہیں بدعتی قرار دے کر کیتھولک چرچ سے خارج کردیا۔
شاہ ہنری ہشتم کے زمانے میں چرچ اف انگلینڈ 1534 میں قائم ہوا۔
ادھر 1776 ء میں امریکہ ، انگلستان سے اپنی آزادی کا اعلان کرچکا تھا۔ امریکہ کے سابق حاکم انگریزوں نےسمندری جہازوں کے ذریعے 1820ء سے امریکہ کی طرف ہجرت کا آغاز کیا۔ 1860، 1870۔ 1880 اور 1890 کی دہائیوں میں بڑی تعداد میں لوگ امریکہ کے مشرقی ساحل پر پہنچے۔یہ مشرقی ریاستیں نیو انگلینڈ اسٹیٹس کہلاتی ہیں، جن میں ورمانٹ، مین، نیوہیمپشائر ، میسیوچیوسیٹس ،کنیکٹیکٹ اور روڈ کا جزیرہ شامل ہیں۔ یہ انگلستان سے وہی نسلی عصبیت ، وہی غرور ، وہی سرکشی ، وہی طغوی ، وہی احساس برتری اور وہی خاص عقائد لے کر آئے تھے۔
امریکہ میں تقریبا 50 فی صد لوگ پروٹسٹنٹ ہیں اور 23 فی صد کیتھولک۔ کینڈی واحد کیتھولک تھا جو صدر ہوا ، اور جسے قتل کردیا گیا۔ موجودہ صدر جو بائڈن بین بین ہے۔
اٹھارویں ، انیسویں اور بیسویں صدی میں مغرب نے جو مادی ترقی کی، اس نے ان کے غرور کو آسمان پر پہنچا دیا۔ تجارت کے بہانے یہ ایشیا اور افریقہ پر قابض ہوتے گئے۔ نت نئی ایجادات کا نہ تھمنے والا سفر اب بھی جاری ہے۔
اقتدار کا تصور ہتھیاروں کے بغیر ممکن نہیں۔ پہلی جنگ عظیم کے خون سے ان کی تلواروں کا خون خشک نہیں ہوا تھا کہ 20 سال بعد دوسری جنگ عظیم مسلط کردی گئی۔ اس مرتبہ ان گوروں کا شکار جاپانی تھے۔ ایٹم بم گراکر دنیا پر دھاک بٹھائی اور اقوام متحدہ میں دادا گری جتاتے ہوئے ویٹو کا اختیار حاصل کرلیا۔
انسانی خون کے پیاسے ان گوروں کا اگلا ھدف ویٹنام تھا۔ 1947 میں ہندوستان تقسیم کیا۔ 1948 میں اسرائیل کی نا پاک ریاست قائم کی۔
1955 سے 1975 تک بیس سالوں میں ہزاروں کو ویٹ نام میں لقمہ ء اجل بنایا۔ نئے نئے ہتھیار بنتے گئے۔ فضائی قوت میں روز افزوں اضافہ ہونے لگا۔ اگلا ہدف عراقی تھے۔ 1991 کی جنگ خلیج میں ڈیڑھ لاکھ عراقیوں کو ایک جھوٹے بیانیے (weapons of mass destruction) کے ذریعے قتل کیا اور سعودی عرب میں مستقل فوجی اڈا , حفر الباطن میں قائم کردیا۔ عربوں پر دھاک بٹھادی۔اگلا ھدف افغانستان میں قتل عام تھا۔ بیس سال وہاں بیٹھے رہے۔ اب ان سرکش قوتوں کا ہدف غزہ ہے۔
یہ ملحد بھی ہیں اور متعصب مذہبی بھی۔ یہ خدا بننا چاہتے ہیں۔ یہ فسادی ہیں۔ کھیتیوں اور نسلوں کو ہلاک کرنے والے ہیں۔ یہ انسانی آبادی کے دشمن ہیں۔ خاندانی نظام سے انہیں بیر ہے۔ جدید ہتھیاروں کے علاوہ ہم جنسیت اور لواطت کے ذریعے بھی یہ انسانون کی آبادی کنٹرول کرنا چاہتے ہیں۔
اے مغرب ! اے امریکہ ! اے برطانیہ !
تم نے بیس ہزار فلسطینی مسلمان غزہ میں مار دیے۔ کیا تم سوا ارب مسلمانوں کو ختم کرسکوگے ؟
ہر گز نہیں۔
تم سے بہت بہت بڑا اللہ ہے۔ کائنات کا خالق۔
القدیر العلیم
تاریخ بھی گواہ ہے اور قرآن بھی۔ کتنی ہی متکبر قوموں کو اللہ تعالی نے یکے بعد دیگرے ہلاک کیا۔
وَتِلْكَ الْاَيَّامُ نُدَاوِلُـهَا بَيْنَ النَّاسِ
ہم ان ایام کو لوگوں میں بدلتے رہتے ہیں۔ کبھی ایک تو کبھی دوسرا۔
ان ظالموں کے لیے دوام نہیں۔ یہ عارضی عروج ہے۔
مسلمانو ! بڑی طاقتوں سے دھوکا نہ کھاؤ۔ قرآن تمہیں صاف کہہ رہا ہے۔ ’’ان کافروں کی مختلف ملکوں میں (فوجی) نقل وحرکت تمہیں دھوکے میں مبتلا نہ کرے۔تھوڑا سا سامان زندگی۔پھر ان کا ٹھکانہ دوزخ۔ بہت بری جگہ۔‘‘
لَا یَغُرَّنَّكَ تَقَلُّبُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا فِی الْبِلَادِ(196)
مَتَاعٌ قَلِیْلٌ- ثُمَّ مَاْوٰىهُمْ جَهَنَّمُؕ-وَ بِئْسَ الْمِهَادُ ( آل عمران : 197)
غزہ کے شہید اور غازی بلا شبہ اللہ کے محبوب ،جنت کے متلاشی اور القدس کے محافظ ہیں۔اللہ ان کے ساتھ ہے۔ تم اکیلے نہیں۔ ہمارے دل ، ہماری دعائیں اور ہمارے وسائل تمہاری نذر۔
جو تم سے دور ہے وہ محروم۔ اللہ تمہارے ساتھ ہے اور رہے گا ، جب تک تم صرف اللہ کی خاطر لڑتے رہو گے۔
دنیا کی فسادی قوتیں
