Advertisement

سفید چینی بمقابلہ گڑ   |  صحت، معیشت اور ماحول پر اثرات

تحریر: محمد عامر رفیع (جنرل سیکرٹری : پاکستان بزنس فورم، کراچی)

میٹھے کا استعمال ہر گھر کی ضرورت ہے، لیکن ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ ہم اپنی صحت، معیشت، اور ماحول کے لیے بہتر انتخاب کریں۔ سفید چینی اور گڑ دونوں ہی چینی کے رس سے تیار ہوتے ہیں، لیکن ان کی پروسیسنگ، غذائیت، اور معیشتی اثرات میں نمایاں فرق ہے۔

آج کے جدید دور میں، جہاں غیر متوازن خوراک کئی بیماریوں کی جڑ بن رہی ہے، ہمیں اس بنیادی سوال پر غور کرنے کی ضرورت ہے: کیا ہم ایک صحت مند اور مقامی معیشت کو فروغ دینے والا انتخاب کر رہے ہیں؟

سفید چینی – میٹھا یا زہر؟

سفید چینی، جو جدید دور میں ایک بنیادی خوراک بن چکی ہے، حقیقت میں “خالی کیلوریز” کے سوا کچھ نہیں۔ اس میں کوئی غذائی اجزاء نہیں ہوتے، اور اس کا زیادہ استعمال متعدد سنگین بیماریوں کو جنم دیتا ہے، جن میں شامل ہیں:

ذیابیطس: عالمی ادارہ صحت (WHO) کے مطابق، چینی کا زیادہ استعمال ٹائپ 2 ذیابیطس کے خطرے میں اضافہ کرتا ہے۔

مٹاپا اور دل کی بیماریاں: تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ چینی جسم میں اضافی چربی جمع کرتی ہے، جو بلڈ پریشر اور دل کی بیماریوں کا باعث بنتی ہے۔

دانتوں کے مسائل: چینی دانتوں میں کیویٹیز اور مسوڑھوں کی بیماریوں کا بنیادی سبب ہے۔

مدافعتی نظام کی کمزوری: چینی کا زیادہ استعمال جسم کی قوتِ مدافعت کو کمزور کر دیتا ہے، جس سے بیماریاں جلد لاحق ہوتی ہیں۔

گڑ : ایک قدرتی اور صحت بخش متبادل

گڑ ایک قدرتی اور کم پروسیس شدہ میٹھا ہے جو روایتی طریقوں سے تیار کیا جاتا ہے۔ اس میں آئرن، کیلشیم، میگنیشیم، اور پوٹاشیم جیسے اہم معدنیات موجود ہوتے ہیں، جو صحت کے لیے انتہائی فائدہ مند ہیں۔ گڑ کے چند اہم فوائد درج ذیل ہیں:

✅ نظامِ ہاضمہ کی بہتری – گڑ معدے میں تیزابیت کو کم کرتا ہے اور ہاضمے میں مدد دیتا ہے۔

✅ خون کی صفائی – گڑ خون سے زہریلے مادے نکال کر خون کی روانی بہتر بناتا ہے۔

✅ مدافعتی نظام کو مضبوط بناتا ہے – اس میں اینٹی آکسیڈنٹس ہوتے ہیں جو جسم کو بیماریوں سے بچاتے ہیں۔

✅ قدرتی توانائی فراہم کرتا ہے – چینی کے برعکس، گڑ دیرپا توانائی فراہم کرتا ہے اور تھکاوٹ کو کم کرتا ہے۔

چینی بمقابلہ گڑ: معاشی اور صنعتی اثرات

پاکستان میں چینی کی صنعت چند بڑے کاروباری گروپوں کے کنٹرول میں ہے، جو قیمتوں پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔ چینی کی تیاری میں بڑی فیکٹریاں، بھاری مشینری، اور وسیع بجلی و پانی کا استعمال ہوتا ہے، جو مقامی معیشت کے بجائے چند سرمایہ داروں کو فائدہ پہنچاتا ہے۔

دوسری جانب، گڑ کی پیداوار ایک روایتی دیہی صنعت ہے، جس میں چھوٹے کسان اور مزدور شامل ہوتے ہیں۔ گڑ کی فروخت اور برآمدات کو فروغ دینے سے:

مقامی معیشت کو تقویت ملے گی

دیہی روزگار میں اضافہ ہوگا

زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری آئے گی

مہنگی چینی پر انحصار کم ہوگا

ماحولیاتی اثرات : چینی کی پیداوار ماحول کے لیے خطرہ؟

چینی کی پیداوار بہت زیادہ پانی، بجلی، اور کیمیکل استعمال کرتی ہے، جس کی وجہ سے ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ ہوتا ہے۔ چینی کی ریفائننگ فیکٹریاں کاربن کے اخراج کا باعث بنتی ہیں، جو گلوبل وارمنگ کے لیے خطرہ ہے۔

گڑ کی تیاری زیادہ ماحول دوست ہے کیونکہ:

✔ اس میں کم بجلی اور پانی استعمال ہوتا ہے۔

✔ یہ کسی بھی کیمیکل سے پاک ہوتا ہے۔

✔ اس کی پیداوار دیہی زراعت کو فروغ دیتی ہے۔

پاکستان میں گڑ کی صنعت: مواقع اور چیلنجز

پاکستان میں گڑ کی پیداوار اور برآمدات میں زبردست امکانات موجود ہیں، لیکن حکومتی سطح پر اس صنعت کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ اگر حکومت کسانوں کو سبسڈی دے، گڑ کی برآمدات میں آسانیاں فراہم کرے، اور چینی کے متبادل کے طور پر اسے فروغ دے، تو یہ معیشت کے لیے ایک مثبت قدم ہوگا۔

ہم چینی کے بجائے گڑ کو کیسے اپنا سکتے ہیں؟

اگر ہم اپنی صحت، معیشت، اور ماحول کی بہتری کے لیے چینی کے بجائے گڑ کو اپنی خوراک میں شامل کریں، تو اس کے مثبت اثرات جلد ظاہر ہوں گے۔ چند عملی اقدامات درج ذیل ہیں:

1۔  چائے، قہوہ، اور دودھ میں چینی کے بجائے گڑ کا استعمال کریں۔

2۔ دیسی پکوان جیسے کہ کھیر، حلوہ، اور شربت میں گڑ شامل کریں۔

3۔ فاسٹ فوڈ اور بازار کے مٹھاس والے مشروبات سے پرہیز کریں، اور گھریلو مشروبات میں گڑ استعمال کریں۔

4۔ بچوں کو مصنوعی میٹھے کی بجائے گڑ اور خشک میوہ جات دینے کی عادت ڈالیں۔

5۔ گڑ سے بنی مصنوعات جیسے کہ گڑ کی مٹھائی اور گڑ سے بنے بسکٹس کی حوصلہ افزائی کریں۔

نتیجہ: کیا ہم بہتر انتخاب کریں گے؟

سفید چینی اور گڑ کے درمیان فرق واضح ہے۔ چینی ایک غیر ضروری، مہنگی، اور ماحول دشمن مصنوعات ہے، جبکہ گڑ ایک صحت بخش، معیشتی طور پر فائدہ مند، اور ماحول دوست متبادل ہے۔

اگر ہم اپنی اور اپنی نسلوں کی صحت کے بارے میں سنجیدہ ہیں، اگر ہم مقامی معیشت کو ترقی دینا چاہتے ہیں، اور اگر ہم ماحول کی حفاظت چاہتے ہیں، تو ہمیں چینی کے بجائے گڑ کو اپنانا ہوگا۔

یہ وقت کا تقاضا ہے کہ ہم اپنے کھانے پینے کے انتخاب پر نظرثانی کریں اور ایک بہتر، صحت مند، اور خود کفیل پاکستان کی طرف قدم بڑھائیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور اپنی تحریر، تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ bisaat.mag@gmail.com پر ای میل کردیجیے۔
error: