ایک 8000 دن قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے جس کرب، اذیت اور قید تنہائی میں گزرے ہیں اس کی کیفیت کو محسوس کرنا کسی کے بس میں ہے نہیں، مگرایک 8000 دن اور بھی گزرے ہیں جس کی طرف کسی کا دھیان جاتا ہی نہیں ہے کیونکہ ظلم و بربریت کے ان 8000 دنوں کے خاتمے کے لیے جو ہستی جدوجہد کررہی ہے وہ اپنے دکھ اور اذیتوں کی داستان کسی کو سناتی ہی نہیں ہیں۔ وہ ڈاکٹر عافیہ کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی ہیں۔جو اپنی بے پناہ طبی مصروفیات کے باوجود ملک و قوم کے وقار کی بحالی اور حکمرانوں کی سوئی ہوئی غیرت جگانے کے لیے سرگرم عمل ہیں۔ وہ قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے عدالتوں میں حاضریاں بھی لگاتی ہیں اور پریس کلبوں، سڑکوں، گلی، محلوں اور شہرشہر ، گائوں گائوں میں جاکر جلسوں،مظاہروں اور ریلیوں میں شرکت بھی کرتی ہیں اور ساتھ ساتھ اپنے اور اپنی اسیر بے گناہ بہن کے بچوں کی پرورش، اعلیٰ تعلیم اور تربیت کی ذمہ داریاں بھی نبھا نے کے لیے دن کا سکون اور رات کے چین کی قربانیاں دے رہی ہیں۔
پاکستان کی تاریخ میں کچھ دن ایسے بھی گزرے ہیں جن کے بارے میں محض سوچ کر ہی روح تڑپ اٹھتی ہے، شرمندگی کے احساس سے زندگی بوجھ لگنے لگتی ہے۔ ایسا ہی ایک دن 30 مارچ ، 2003 ء کی صبح کو طلوع ہوا تھا۔ جسے چند ناعاقبت اندیش افراد نے ہماری تاریخ کا سیاہ ترین دن بنادیا ہے ۔اس دن قوم کی ایک ذہین ترین بیٹی ڈاکٹر عافیہ کو ان کے تین کمسن بچوں سمیت اغواء کرکے امریکی حکام کے حوالے کر دیا گیا تھا۔ وہ بیٹی فروشی کا پہلا دن جو طویل ہوتے ہوتے 8000 دنوں تک جاپہنچا ہے۔
23 فروری، 2025 ء کو اس شرمناک ’’ دُختر فروشی‘‘ کے8000 دن مکمل ہوجائیںگے۔کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ ’’عافیہ باضمیر لوگوں کا مسئلہ ہیـ‘‘۔ اور یقینا ہر باضمیر شخص احساس ندامت کے ساتھ اس دن کو ’’یوم ندامت ‘‘ کے طور پراپنے اپنے انداز میں منائے گا۔ کیونکہ اس دن اگر قوم کی ایک بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے قید ناحق میں 8000 دن مکمل ہو جائیں گے تو قوم کی دوسری بیٹی ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی بے مثال جدوجہد اور ان گنت قربانیوں کے بھی 8000 دن مکمل ہو جائیں گے۔
یہ 8000 دنوں کی عجب داستان ہے جس میں اپنوں نے قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ کو اپنے تین کمسن بچوں سمیت کراچی سے اغواء کر کے امریکی حکام کے حوالے کیا تھا۔ بعد ازاں انہیں افغانستان منتقل کیا گیا ،پھرانہیں 5 سال تک جبری طور پر لاپتہ رکھا گیا تھا ۔ اس تمام عرصہ میں خفیہ عقوبت خانوں میں ان پر انسانیت سوز تشدد کیا گیا۔جب دنیا کو پتہ چلا کہ بگرام کے خفیہ عقوبت خانے میں ایک خاتون قیدی نمبر 650 بھی موجود ہے توپہلے تو اس کی موجودگی سے انکار کیا گیا۔ جب ان کے لیے اپنے جھوٹ کو چھپانا ناممکن ہو گیا تو انہوں نے عافیہ کے قتل کا منصوبہ بنالیا ، جس کی ناکامی پر اسے غیرقانونی طور پر افغانستان سے امریکہ منتقل کردیا گیا۔ جہاں انہیں امریکی فوجیوں پر حملے کے جھوٹے الزام میں نیویارک کی ایک عدالت میں پیش کیا گیا اور پھر مکمل طور پر یکطرفہ عدالتی کاروائی کے ذریعے 86 سال کی ظالمانہ سزا سنا کر ایف ایم سی کارسویل جیل میں بند کردیا گیا ہے۔ جہاں ڈاکٹر عافیہ نہ جیل حکام کی خباثت سے محفوظ ہے اور نہ ہی ساتھی قیدیوں کے حملوں سے محفوظ ہے۔ ان پر بار بار جنسی و جسمانی تشدد کیا جاتا ہے، جس کی تفصیلی رپورٹ ڈاکٹر عافیہ کے وکیل کلائیو اسمتھ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کراچکے ہیں اور23 مئی ، 2018 کو عمران خان کے دور وزارت عظمیٰ میں امریکہ میں متعین پاکستانی سفارتکار عائشہ فاروقی وزارت امور خارجہ میں جمع کراچکی ہیں۔ڈاکٹر عافیہ کی حالت زار کا اندازہ ان کے وکیل کلائیو اسٹفورڈ اسمتھ کے اس بیان سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ ’’ 9/11 کے متاثرین میں عافیہ کی حالت سب سے ابتر ہیــ‘‘۔
جبکہ ان ہی 8000 دنوں کی ایک اور داستان قوم کی بیٹی ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی بھی ہے کہ جو اپنی بے پناہ طبی مصروفیات کے باوجودڈاکٹر عافیہ کی رہائی کی صورت میں ملک و قوم کے وقار کی بحالی کیلئے اندرون و بیرون ملک بے مثال جدوجہد کررہی ہیں۔ان کی جدوجہد سے تو ایک سبق سارے عالم کے لیے یہ بھی ہے کہ ’’رشتے کیسے نبھائے جاتے ہیں‘‘۔ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے اس جدوجہد میں ان گنت قربانیاں دی ہیں۔وہ اپنے بچوں کے ساتھ ساتھ، اپنی اسیربے گناہ بہن عافیہ کے بچوں کی بھی پرورش کر رہی ہیں اور انہیں اعلیٰ تعلیم کے ساتھ ساتھ ومثالی تربیت دینے کا فریضہ بھی سر انجام دے رہی ہیں۔انہوں نے (سانحہ 30 مارچ – قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ کا 3 کمسن بچوں سمیت اغواء) کے بعد اپنی ضعیف اور بیمار مگر باہمت ماں کی بھی بے مثال خدمت اور دیکھ بھال کا فریضہ ادا کیا ہے۔
سابق امریکی صدر جو بائیڈن کی سبکدوشی سے قبل Clemency Petition کے ذریعے ڈاکٹر عافیہ کی سزا کے خاتمے کا سنہری موقع حکومت پاکستان ضائع کر چکی ہے۔ جس کے بعد مظلوم بہن عافیہ کی رہائی کے لیے اگلے مرحلے Plan B کا آغازکیا جا چکا ہے۔ عافیہ کے سپورٹرز نے پھر یقین دہانی کرائی ہے کہ عافیہ کی رہائی تک جدوجہد جاری رہے گی۔ ان شاء اللہ
8000 دن – ڈاکٹر فوزیہ اور عافیہ صدیقی کے
